
- مرکزی صفحہ
- اردو کالم
- کالم نگار
- کوثر عباس
- سانحہ سیالکوٹ: حکومت ، علماء اور محققین کے لیے دو انتہائی اہم پہلو
سانحہ سیالکوٹ: حکومت ، علماء اور محققین کے لیے دو انتہائی اہم پہلو
جمعہ 10 دسمبر 2021

کوثر عباس
(جاری ہے)
پہلا پہلو: اسے علماء سے ایک سوال بھی سمجھ لیں اور وہ یہ کہ کیا کسی متعلقہ جرم پر کسی لاعلم انسان پر حد لاگو ہو سکتی ہے؟دورِ رسالت میں توہین رسالت پر جن حضرات کو قتل کیا گیا کیا وہ لاعلم تھے؟نہیں! بلکہ انہیں اس مسئلے کی حسّاسیّت کا مکمل ادراک اور شعور تھا ۔
سانحہ سیالکوٹ کا دوسرا پہلو بھی درحقیقت علماء سے سوال ہی ہے اور وہ بھی انتہائی اہمیّت کا حامل ہے ۔وہ پہلو زبان سے متعلق ہے۔ شنید ہے کہ قتل ہونے والے منیجر پر الزام لگایا ہے کہ اس نے ایک اشتہار پھاڑ کر ردی کی ٹوکری میں ڈالا جس پر مقدس نام، کلمات اور روضہ انور کی تصویر بنی ہوئی تھی ۔یہاں ایک انتہائی اہم سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس منیجر کو پتا تھا کہ اس اشتہار میں کیا لکھا ہے ؟میرا ذاتی خیال یہ ہے جو کہ ایک اصولی بات بھی ہے کہ اگر وہ لمبے عرصے سے پاکستان میں رہ رہا تھا تو یہ تو ممکن ہے کہ وہ اردو سمجھ سکتا ہوبلکہ یہ بھی ممکن ہے کہ وہ ٹوٹی پھوٹی اردو بول بھی سکتا ہو لیکن یہ ممکن نہیں کہ اسے اردو کی کوئی عبارت پڑھنی بھی آتی ہو۔بولنا اور سمجھنا ماحول پر مدار کرتا ہے لیکن ریڈنگ سکلز کا تعلق ماحول سے نہیں بلکہ باقاعدہ تعلّم سے ہے۔ لہذا اگر اس نے واقعی اشتہار پھاڑ کر ردی کی ٹوکری میں پھینکا تھا تو جب اسے معلوم ہی نہیں تھا کہ اس میں کیا لکھا ہے تو اسے کیونکر قصوروار قرار دیا جا سکتا ہے؟اس نے اسے ایک عام مشہوری والا پوسٹر سمجھ کر معاملہ کیا ہو گا ۔ رہی بات نبی اکرم ﷺ کے روضہ انور کی تصویر مبارک کی تو یہاں بھی بنیادی سوال علم اور جان پہچان کا ہے کہ آیا اسے یہ پہچان تھی کہ یہ تصویر کس ہستی کے مزار کی ہے اور اس کا اسلام میں کیا مقام ہے؟عمداً او خطاً اسلام کا ایک بنیادی فلسفہ ہے جسے ہر حال میں ملحوظِ خاطر رکھنا ضروری ہے اور اس پر اسلام کے اہم فیصلوں کا مدار ہوتا ہے۔البتہ یہ سوال تو کرنا ہی فضول ہے کہ آیا سزا دینے کے تمام تر ضابطے پورے کیے گئے تھے یا نہیں کیونکہ اس سے پہلے یہ سوال آتا ہے کہ کسی بھی انسان کو سزا دینے کا اختیار عوام کو کس نے دیا ہے اور انسان بھی وہ جس کے مجرم ہونے کا ابھی تعین بھی نہ ہو سکا ہو اور مزید یہ ہے کہ عدالتیں لگانا عوام کا کام ہے یا قاضیوں کا ؟آخر میں علماء اور حکومت سے گزارش ہے کہ اس مسئلے کی حسّاسیّت کے پیشِ نظرعوام میں اس کا درست ابلاغ انتہائی ضروری ہے تا کہ نہ تو کوئی قانون ہاتھ میں لے، نہ ہی ناحق کسی کی جان ماری جائے اور نہ ہی ایسے مشتعل لوگوں کی وجہ سے اسلام اور ملک پاکستان کی بدنامی ہو ۔
خلاصہ کلام یہی ہے کہ کیا انجانے اور لاعلمی میں کیے گئے کسی جرم اور کسی چیز کی شناخت نہ ہونے کی وجہ سے سہواً اس کی بے ادبی پر سزا بنتی ہے؟
پسِ نوشت : یہ دونوں پہلو اس لحاظ سے ذکر کیے گئے ہیں جب مقتول نے واقعی ایسا کیا ہو جیسا بیان کیا جا رہا ہے ۔یہ دونوں پہلو میرا ذاتی نقطہ نظر اور تحقیق ہے اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتے ہوئے ان کو سپردِ قلم کیا ہے ۔ اگر علماء اور محققین رائے دینا چاہیں تو ایمیل پر ان کا پیشگی خیر مقدم ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
کوثر عباس کے کالمز
-
میری بیلن ڈائن!
ہفتہ 19 فروری 2022
-
اسامی خالی ہیں !
ہفتہ 12 فروری 2022
-
ایک کہانی بڑی پرانی !
بدھ 26 جنوری 2022
-
اُف ! ایک بار پھر وہی کیلا ؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
نمک مت چھڑکیں!
جمعرات 13 جنوری 2022
-
دن کا اندھیرا روشن ہے !
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
سانحہ سیالکوٹ: حکومت ، علماء اور محققین کے لیے دو انتہائی اہم پہلو
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
بس ایک بوتل!
اتوار 5 دسمبر 2021
کوثر عباس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.