
میڈیا!!پاکستان پر رحم کرو
پیر 19 مئی 2014

خالد ارشاد صوفی
(جاری ہے)
کاروباری رقابت اور معاشی ترقی کی ناجائز دوڑ کے شکار انٹرٹینمنٹ میڈیا نے پاکستانی ناظرین اور معاشرے کے ساتھ اپنے ظلم کو یہاں تک محدود نہیں رکھا بلکہ غیراخلاقی اور پاکستانی معاشرے کے لیے زہر قاتل مواد پر مبنی بھارتی اور ترکی ڈرامے پیش کیے جا رہے ہیں جو ہماری نئی نسل کوان ” اقدار“ سے روشناس کروا رہے ہیں جو ہمارے معاشرے کو تباہ و برباد کر رہی ہیں۔
اس کاروباری سبقت اور پیسے کی ہوس نے نصف صدی کی صحافتی تاریخ کے حامل ادارے کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ جیو ٹی وی کو اس نوعیت کے پروگراموں اور ڈراموں کو پیش کرنے میں “پہلے قدم اٹھانے کا” اعزاز حاصل ہے۔ جب ایک صحافتی ادارے کے ٹی وی چینل سے اس طرح کا مواد اور پروگرام نشر کئے جانے لگے تو پھر خالصتاً کاروباری نیت سے قائم ہونے والے ٹی وی چینل کیسے پیچھے رہ سکتے تھے۔
مارننگ شوز میں عجیب و غریب اور حد درجے کی بیہودگی پر مبنی پروگراموں کا آغاز شائستہ واحدی نے کیا اور ان کے مقابلے پر ایک سے بڑھ کر ایک “فنکارہ” نے اپنی مارننگ شوز میں وہ جوہر دکھائے کہ حساس پاکستانیوں کی روح گھائل ہو گئی۔ جیو کے مارننگ شو میں مقبولیت کی حریص اینکر شائستہ واحدی نے ایک بدنام زمانہ اداکارہ وینا ملک جو بھارت میں نہایت متنازعہ عریاں فوٹو شوٹ جس میں موصوفہ نے اپنے بازو پر پاکستان کے حساس ادارے کا نام تحریر کروایا اور ہاتھ میں ایک گرنیڈ (بم) اور برائے نام نیکر پہن رکھی تھی،کو اپنے پروگرام میں مدعو کیا۔ اس فوٹو شوٹ سے بھارت میں ہماری جو قومی توہین ہوئی اس کا ازالہ صدیوں میں بھی نہیں ہو سکے گا ۔ اس گھناؤنی حرکت کے علاوہ بھارت میں بیسیوں گل کھلانے کے بعد موصوفہ پاکستان میں اب خود کو ایک ”نیک اور پاکباز“ خاتون کے طور پر پیش کرنے کے لیے سرگرداں ہے ۔ کبھی مولانا طارق جمیل کے دست ہدایت پر بیعت کر رہی ہے اور کبھی عبدالستار ایدھی کی عیادت کو محض شہرت حاصل کرنے کے لیے کر رہی ہے ۔ اس ”باکمال اداکارہ“ کے اس ایجنڈے کو پروان چڑھانے کے لیے جیو ٹی وی کے پروگرام میں جو کچھ کیاگیا اس پر ہر پاکستانی کا دل زخمی ہوا ہے اور معاشرے میں غم کی لہر دوڑ گئی ،لیکن وہ جنہیں الله نے اس مملکت خداداد کے اعلیٰ مناصب پر فائزکیا ہے اتنے بڑے واقعے کے بعد بھی مجرمانہ غفلت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ الله سے دعا ہے کہ حکمرانوں کو اس ملک اساسی نظریات ، معاشرتی اقدار اور اخلاقیات کو تباہی سے محفوظ رکھنے کے لئے شتر بے مہار میڈیا کو قواعد و ضوابط کی لگام ڈالنے کی توفیق دے۔
آئیے مل کر یہ دعا بھی کریں کہ اس ملک کے عام شہریوں کے معصوم ذہنوں کو غلط نظریات ، خرافات، بے راہ روی اور جذباتی مغالطوں میں مبتلا کر دینے والے خودساختہ دانشوروں، حادثاتی صحافیوں ، ہوسِ شہرت سے لبریز خاتون اینکروں اور اداکاروں سے محفوظ رکھے،آمین!
آخر میں پاکستانی میڈیا سے دست بدست درخواست ہے کہ پاکستان پر رحم کرو۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
خالد ارشاد صوفی کے کالمز
-
”کون لوگ اوتُسی“
جمعہ 3 نومبر 2017
-
عمران خان کو حکومت مل جائے تو…؟؟؟
جمعرات 26 اکتوبر 2017
-
مصنوعی ذہانت ۔ آخری قسط
بدھ 18 اکتوبر 2017
-
کیریئر کونسلنگ
اتوار 17 ستمبر 2017
-
اے وطن پیارے وطن
بدھ 16 اگست 2017
-
نواز شریف کا طرز سیاست
ہفتہ 12 اگست 2017
-
پی ٹی آئی کا المیہ
منگل 8 اگست 2017
-
اب کیا ہو گا؟
بدھ 2 اگست 2017
خالد ارشاد صوفی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.