
مصنوعی ذہانت ۔ آخری قسط
بدھ 18 اکتوبر 2017

خالد ارشاد صوفی
(جاری ہے)
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ روبوٹس مختلف کاموں میں آسانی فراہم کرنے کے لیے تیار کیے گئے ہیں مگر مستقبل میں نوکریوں کی بڑے پیمانے پر کمی کا سبب بن سکتے ہیں۔ حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق برطانیہ کی 30 فیصد نوکریاں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے زیرِ اثر آسکتی ہیں۔ کچھ محکمے ایسے بھی ہیں جن کی 60فیصد سے زائد ذمہ داریاں جگہ روبوٹس سنبھالیں گے۔ اگر سب کچھ روبوٹ اور مشنیں کریں گی تو انسان کیا کرے گا؟ ایک اور تحقیق یہ ہے کہ مستقبل میں روبوٹس اور مصنوعی ذہانت والی مشینیں حکومتوں کو مجبور کر سکتی ہیں کہ وہ انسانی ورکرز کے کوٹے کے حوالے سے قانون سازی کریں۔ دنیا کے متعدد ممالک میں ایسے خودکار ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی تیار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ‘ جنہیں استعمال کرنے کے لئے روبوٹ استعمال کئے جائیں گے۔
ایک بات واضح ہے کہ مصنوعی ذہانت کے حصول اور اس کو ترقی دینے کی دوڑ اب روکنے والی نہیں‘ کیونکہ پیسہ کمانے کی ہوس میں مبتلا لوگ اس ٹیکنالوجی کو حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں تاکہ کم سے کم پیسہ لگا کر زیادہ سے زیادہ کمایا جا سکے۔ ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ ٹیکنالوجی کی دنیا کے بڑے ایگزیکٹوز نے انسانیت کے فائدے کی غرض سے وہ مصنوعی ذہانت کے منصوبے ’اوپن اے آئی‘ کے لیے ایک ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اس منصوبے کے حمایت کرنے والوں میں ٹیلسیا موٹرز اور سپیس ایکس کے مالک ایلن مسک، پیپل کے شریک بانی پیٹر تھائل اور بھارتی ٹیکنالوجی کے بڑے ادارے اِنفوسیس اور ایمازون ویب سروس شامل ہیں۔ اب ان کو کون سمجھائے کہ وہ کیا کرنے جا رہے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ کیا ہم مشینوں سے ابدی زندگی کا راز حاصل کر سکتے ہیں؟ ایک سائنس دان کا کہنا ہے کہ کسی موڑ پر ہم بھی اپنے دماغ کا نقشہ کمپیوٹر میں ڈال دیں گے جس کی وجہ سے ہمیں مشین جیسی ابدی زندگی مل جائے گی‘ تاہم ان کو اس بات کا خوف بھی ہے کہ جب ہمارا دماغ ایک مشین میں منتقل ہو جائے گا تو ہماری خودی اور شعور کا کیا ہوگا؟ کیا ہم انسان رہیں گے؟ تب کیا ہو گا اگر ہم اپنے وجود کے بغیر ہمیشہ کے لیے زندہ رہیں گے؟
میرے ذہن میں ایک اور سوال کلبلا رہا ہے۔ یہ کہ بے تحاشا استعمال کی وجہ سے ہماری اس زمین پر فوسل فیول یعنی پٹرولیم و گیس وغیرہ کے ذخائر تیزی سے سکڑ رہے ہیں۔ آنے والے زمانے میں کسی روز اگر یہ خزانے مکمل طور پر ختم ہو گئے تو یہ جو اے آئی والے روبوٹ اور مشینیں تیار کی جا رہی ہیں‘ ان کا کیا بنے گا اور ان مشینوں کے عادی بن چکے انسان کی حالت کیا ہو گی۔ آج پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں ایک گھنٹے کے لئے برقی رو معطل ہو جائے تو زندگی معطل ہو کر رہ جاتی ہے۔ امریکہ اور برطانیہ جیسے ممالک میں کیاہوتا ہو گا۔ پھر کتابوں میں پڑھا ہے کہ 1859 میں ایک شمسی طوفان کے نتیجے میں اتنی گرمی پڑی تھی کہ چیزیں پگھل گئی تھیں اور کئی مقامات پر آگ بھی لگ گئی تھی۔ ایک اور سوال یہ ہے کہ اس طرح کا ایک اور طوفان اگر آج کے دور میں آئے تو یہ ہر مشین کو خراب کر دے گا اور اگر ایسا ہوا تو میرے خیال میں اے آئی کے تحت چلنے والی تمام تر مشینری مفلوج ہو کر رہ جائے گی اوور یوں انسانی تہذیب جامد و ساکن ہو کر رہ جائے گی۔ چنانچہ اے آئی کے شعبے میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے والوں کو اس معاملا کے بارے میں بھی سوچنا چاہئے۔
اس بات سے کون انکار کرے گا کہ انسانی انٹر ایکشن کے بغیر انسانی تہذ یب اور معاشرہ یہی رہے گا جو اس وقت ہے۔ کیا یہ ایک سماجی مشین نہیں بن جائے گا؟ اس کی لطافت ختم نہیں ہو جائے گی؟ ایک انسان دوسرے انسان کا مرہون منت ہونے کے بجائے اے آئی والی مشینوں اور روبوٹوں کا غلام بن کر نہیں رہ جائے گا؟ ان سارے سوالوں کا جواب ہاں ہے۔ اسی لئے میرے خیال میں اے آئی سے مستفید تو ہونا چاہئے‘ لیکن اتنا کہ یہ نسل انسانی کے لئے وبال نہ بن جائے ۔ یہ اس کی ترقی میں حصے دار تو بنے لیکن راستے کا پتھر نہ بن جائے۔ یہ اس کی تابع داری تو کرے‘ لیکن نسل انسانی کو غلام بنانے کی سوچ اس کے ذہن میں کبھی نہ ابھر سکے! لیکن کیا ایسا ممکن ہو سکے گا؟ (ختم شد)۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
خالد ارشاد صوفی کے کالمز
-
”کون لوگ اوتُسی“
جمعہ 3 نومبر 2017
-
عمران خان کو حکومت مل جائے تو…؟؟؟
جمعرات 26 اکتوبر 2017
-
مصنوعی ذہانت ۔ آخری قسط
بدھ 18 اکتوبر 2017
-
کیریئر کونسلنگ
اتوار 17 ستمبر 2017
-
اے وطن پیارے وطن
بدھ 16 اگست 2017
-
نواز شریف کا طرز سیاست
ہفتہ 12 اگست 2017
-
پی ٹی آئی کا المیہ
منگل 8 اگست 2017
-
اب کیا ہو گا؟
بدھ 2 اگست 2017
خالد ارشاد صوفی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.