
دانش گردی
جمعہ 2 جون 2017

خواجہ محمد کلیم
(جاری ہے)
پھر ہم نے تھوڑی ترقی کی ،شعور کی چند منازل طے کیں اور جب ایک آمر کو سیلوٹ مار نے کے بعد گھسیٹ گھساٹ کر ایوان صدر سے نکالا (جسے اب کمر درد کے علاج کے لئے دبئی کے ایک گھریلو ہسپتال میں داخل کروایا جا چکا ہے ) تو اس کامیابی کے جشن میں وکلا گردی کو متعارف کرایاگیا۔
الحمد اللہ !آج ہم علم و عمل کی ایسی ایسی منازل طے کر چکے ہیں کہ ” دانش گردی “ میں بھی خود کفیل ہو گئے ہیں ۔ آپ نے اگر کوئی دانش گرد نہیں دیکھا تو پاکستان میں کھمبیوں کی طرح اگنے والے ٹیلی ویژن چینلز کی رمضان نشریات دیکھئے ،اکثر و بیشتر آپ کو اسی قسم کی مخلوق سے پالا پڑے گا۔ان نشریات کے ہر پروگرام کے نام کے ساتھ ”رمضان “کا سابقہ لاحقہ تو ضرور ہوتا ہے لیکن چند منٹ دیکھنے کے بعد ہی اندازہ ہوجاتا ہے کہ ان پروگرامز کے مواد کی رمضان کے فلسفے سے دورکی بھی رشتہ داری نہیں ۔دو تین دن پہلے ایک دوست نے ایک ویڈیو پیغام بھیجا جس میں ایک مشہور و معروف اداکار، میزبان، ماڈل اور معلوم نہیں کن کن خوبیوں کامالک ایک دل کُش (کاف کے اوپر پیش ہی پڑھا جائے ) شخص ایک نوجوان لڑکی کو بھاشن دے رہا تھا۔ سچی بات ہے ویڈیو دیکھنے کے بعدمیرے توچودہ طبق روشن ہو گئے ۔ یہ ویڈیومسلسل میرے دماغ پر ہتھوڑے برساتی رہی لیکن میں اسے نظرا نداز کرتا رہا ۔معاملہ یہ تھا کہ ایک نجی ٹیلی ویژن پر رمضان نشریات کے دوران ایک نوجوان لڑکی کو تقریر کے لئے مدعو کیا گیا ۔ اس بدقسمت لڑکی کی شامت کہ اس نے خواتین کے ساتھ روا رکھی جانے والی زیادتیوں کا نوحہ پڑھتے ہوئے دکھی دل کے ساتھ بانی پاکستان کو ان الفاظ میں پکارا۔
حرس و ہوس کے متوالے بھی دھرتی کے حقدار ہوئے ہیں
کوئی نہیں یہ دیکھنے والا کوئی نہیں یہ پوچھنے والا
کن ہاتھوں میں سونپ گئے تم جان سے پیارا پاکستان
قائد اعظم آوٴ ذرا تم دیکھو اپنا پاکستان ۔
قارئین ،یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر اس قدر پھیلی کہ اب تک آپ بھی اس کو دیکھ چکے ہوں گے ۔ اب بتائیے میں موصوف کو ”دانش گرد “نہ کہوں تو کیا کہوں ؟معمولی سوجھ بوجھ والا آدمی بھی یہ شعور رکھتا ہے کہ تقریر کرنے والی لڑکی نے پاکستان کو درپیش مصائب کا نوحہ پڑھتے ہوئے بانی پاکستان کے ساتھ اپنا دکھ بانٹنے کی کوشش کی ہے ۔ لیکن پروگرام کے میزبان جو اپنی اسی طرح کی حرکتوں کے سبب ایک رجسٹرڈ دانش گرد کا رتبہ پا چکے ہیں ان کے دماغ پرشائد صرف ریٹنگ سوار تھی، سو جوش خطابت میں منہ سے جھاگ اڑاتے دانش گرد کو یہ بھی خیال نہ رہا کہ تقسیم برصغیر کے ہنگام جو لاکھوں افراد شہید ہوئے اس میں قائد اعظم کا کردار ایک فیصد بھی نہیں تھا بلکہ یہ ہند و قیادت تھی جس نے اس خطے میں سیاسی الاوٴ اس قدر بھڑکا دیا کہ پاکستان میں بسنے والے غیر مسلموں اور بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کو اپنی جانوں کے لالے پڑ گئے اور پھر ہجرت کے ہنگام جو کچھ ہوا وہ تاریخ کا حصہ ہے ۔ اور یہ ”مربوط“ تاریخ دونوں ملکوں کے سکولوں میں انسان کے بچوں کو ابتدائے عمر میں ہی رٹا دی جاتی ہے ۔ اب معلوم نہیں محترم دانش گرد نے کس سکول سے تعلیم پائی ہے جس کے نصاب میں لاکھوں شہادتوں کا ثواب بانی پاکستان حضرت قائد اعظم کی روح کو ایصال کیا گیا ہے ۔ بہرحال قائداعظم کے ساتھ اپنی بے پایاں محبت کا اظہار کرتے ہوئے دانش گرد کی درجہ چہارم کی اداکاری کمال تھی جس کی داد نہ دینا زیادتی ہوگی ، شائد یہی اداکاری ہے جس کی وجہ سے وہ اب تک ٹی وی کی سکرین پر موجود ہیں ۔
ذرا تصور کیجئے اس چینل کے ادارتی بورڈ کا (خوش قسمتی سے اگر اس کا کوئی وجود ہے)کہ اس میں کیسے کیسے عالم فاضل موجود ہوں گے ۔ ما شا اللہ !سبحان اللہ !اس قوم پر یہ وقت بھی آنا تھا ، چند قیمتی چہروں پر لاکھوں کا سر خی پاوٴڈر لگا کر ٹیلی ویژن سکرین پر خوبصورت جلوے دکھانے کا اہتمام کرنے والوں کو اس بات کا خیال تک نہیں آیا کہ ریٹنگ کے ریموٹ سے چلنے والے ان گوشت پوست کے روبوٹس کے دماغ میں کوئی ایسا آلہ نصب کردیتے جو ان کو ”پکار“ اور ”للکار“کا فرق توسمجھا دیتا۔
کہتے ہیں عذر گناہ بدتر از گناہ ، میں اس موضو ع پر لکھنے سے گریز کر رہا تھا لیکن مذکورہ دانش گرد نے اگلے دن کمال ڈھٹائی سے اپنے اس پروگرام میں فرمایا کہ جذبات کی رو میں میرا لہجہ تلخ ہوگیا تھا جس کی میں نے معافی بھی مانگی تھی لیکن سوشل میڈیا پر اسے دکھایا نہیں گیا ۔یعنی محترم ” دانش گرد“ اتنے معصوم ہیں کہ غالب نے شائد ان کے لئے ہی فرمایا تھا۔۔۔
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
خواجہ محمد کلیم کے کالمز
-
صحت کے دشمن تعلیمی ادارے
جمعرات 10 جنوری 2019
-
سو دن، کرتار پورہ اور سشمادیدی کا ندیدہ پن
منگل 4 دسمبر 2018
-
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ساتھ دو دن
منگل 20 نومبر 2018
-
بابائے قوم محمد علی جناح کے نام ایک مکتوب
جمعرات 16 اگست 2018
-
لبیک ، لبیک ، لبیک یار سول اللہ ﷺ
پیر 30 جولائی 2018
-
دہشتگردی، سیاست اور قوم کا مستقبل
پیر 16 جولائی 2018
-
سیاسی کارکنوں کا احتجاج،اِشاریہ مثبت یا منفی ؟
ہفتہ 16 جون 2018
-
ماں جائی
بدھ 6 جون 2018
خواجہ محمد کلیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.