
لبیک ، لبیک ، لبیک یار سول اللہ ﷺ
پیر 30 جولائی 2018

خواجہ محمد کلیم
مولاناانقلابی ہر چند ماہ بعد پاکستان تشریف لاتے ہیں لیکن شائد حصہ وصول کر پھر واپس چلے جاتے ہیں ،وقت کے ساتھ ساتھ ان کے دل میں ماڈل ٹاوٴن کے شہدا کا درد کم ہوتا جارہا ہے۔
(جاری ہے)
سچ ہے وقت بہت بڑا مرہم ہے ۔ چودھری نثار نے عقل مندی کی جو ہارنے کے بعدآٹے دال کا بھاوٴ معلوم پڑنے پر چکری واپس لوٹ گئے ، لیکن مولانا فضل الرحمن ، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق ، اسفند یار ولی اور محمود اچکزئی اینڈ کمپنی کا واویلا سمجھ سے باہر ہے ۔
تاریخ یہ ہے کہ ان شخصیات کا مطمع نظر عوام یا ملک کی بھلائی نہیں بلکہ اقتدار اور طاقت کی رسہ کشی میں اپنے حصے کا حصول ہے ۔ غلام احمد بلور لائق تحسین ہے جس نے اپنی ہار کو کھلے دل سے قبول کیا ۔سچی بات یہ ہے کہ پاکستانی الیکشن میں دھاندلی کے الزامات پہلے بھی لگتے رہے ہیں لیکن جب تک یہ الزامات ثابت نہ ہوجائیں ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ۔ یہ بات لیکن تحریک انصاف اور عمران خان کے مفاد میں ہے کہ وہ لاہور میں اپنے مخالف امیدوارخواجہ سعد رفیق سمیت کسی بھی بے قاعدگی کی شکایت کی صورت میں اپنے وعدے کے مطابق اس کی تسلی بخش تحقیقات کروائیں ۔ اس سے نہ صرف انتخابی عمل پر چھائے شکوک و شبہات کے بادل چھٹ جائیں گے بلکہ عمران خان کی ساکھ میں بھی بے پناہ اضافہ ہوگا۔
الیکشن کے دن صبح سات بجے سے لے کر رات گئے تک انتخابی عمل کے مشاہدے کی بنا پر میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ چھوٹی موٹی بد نظمی کے سوا دھاندلی یا ٹھپے بازی کہیں دیکھنے میں نہیں آئی ۔ ایک چیز لیکن بری طرح محسوس کی گئی کہ جس بھی پولنگ سٹیشن میں گئے، گیٹ پر کھڑا پولیس اہلکار مسکین صورت بنا کر کہتا ” سر جی ، ایک منٹ ! میں فوجیوں سے پوچھ لوں “۔اسلام آباد سمیت بعض جگہوں پر سیکورٹی پر موجود فوجی اہلکاروں کی طرف سے صحافیوں کو پولنگ سٹیشن کے اندر کوریج کرنے سے روکنے کی اطلاعات بھی ملیں ۔ الیکشن کمیشن کے اجازت نامے کے باوجود صحافیوں کو انتخابی عمل کے مشاہدے اور اس کی عکاسی سے روکنا کسی طور مناسب نہیں تھا ۔ خود میرے ساتھ بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا لیکن میں اس کی تفصیلات میں جانا مناسب نہیں سمجھتا ۔ میڈیا پر حد سے زیادہ پابندیاں اور روک ٹوک بھی شائد وجہ ہے کہ انتخابات دو ہزار اٹھارہ کے نتائج پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں ۔
انتخابات سے جڑا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ بعض حلقوں میں دوبارہ گنتی(تکنیکی طور پر اسے دوبارہ گنتی نہیں کہا جاسکتا کیونکہ ریٹرننگ آفیسر کے دفتر میں دوبارہ گنتی سے پہلے دئیے گئے نتائج غیر حتمی اور غیر سرکاری شمار کئے جاتے ہیں )کے دوران تحریک انصاف کے نشستیں کم ہونا شروع ہوگئی ہیں ۔ سیالکوٹ سے پہلی خبر یہ تھی کہ خواجہ آصف کو عثمان ڈار کے ہاتھوں شکست ہوئی ہے لیکن آخری نتیجہ آنے تک ان کی شکست فتح میں بدل گئی اور دوبارہ گنتی میں ان کے ووٹوں میں اور بھی اضافہ ہوا۔ فیصل آباد سے پہلی خبر یہ تھی کہ رانا ثنا اللہ بھی ڈاکٹر نثار جٹ (جو الیکشن کا بگل بجنے سے پہلے مسلم لیگ ن کے ایم این اے تھے ) کے مقابلے پر ہار گئے ہیں لیکن بعد میں یہ نتیجہ بھی الٹ گیا۔ ابھی عمران خان کو قومی اسمبلی کی چار نشستیں خالی کرنی ہیں اوران میں سے لاہور والی نشست واضح طو ر پر خطرے میں ہے ۔آخری اطلاعات کے مطابق اس نشست سے خواجہ سعد رفیق ریٹرننگ آفیسر کی طرف سے دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد ہونے پر الیکشن ٹربیونل میں جانے کا اعلان کر چکے ہیں ۔
ایک خبر یہ بھی ہے کہ اندر کھاتے پیپلزپارٹی حکومت سازی کے معاملے پر مسلم لیگ ن سے مذاکرات کر رہی ہے ۔ صدارت اور بعض وزارتیں دیئے جانے پر پیپلزپارٹی حکومت سازی کے لئے مسلم لیگ ن کی حمایت کر سکتی ہے ۔ اس صورت میں ایم ایم اے، ایم کیو ایم اور آزاد امیدواروں کے ساتھ مل کر مسلم لیگ حکومت بنا بھی سکتی ہے ۔ کوشش کے باوجود اس خبر کی تصدیق نہیں ہوسکی ، اب وقت ہی اس کی تصدیق یا تردید کرے گا۔
تمام تر حالات کے باوجود میں یہ سمجھتا ہوں کہ عمران خان اگر سادہ اکثریت سے بھی حکومت تشکیل دے لیں تو مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کو چاہئے کہ قومی امور اور ملکی مفادات کے تمام تر معاملات میں وہ تحریک انصاف اور عمران خان کا ساتھ دیں ۔ جمہوریت کے استحکام کے لئے ضروری ہے کہ پارلیمنٹ کے استحکام کو یقینی بنایا جائے اور پارلیمنٹ کے استحکام کے لئے ضروری ہے کہ سیاسی جماعتیں مستحکم ہوں ۔ ٰیاد رہے کہ جمہوریت راتوں رات آنے والا کسی جادوگر کا انقلاب نہیں بلکہ ایک مسلسل اور تدریجی عمل ہے ۔ جمہوریت بھی مثل شراب ہے ، جوں جو ں پرانی ہو مزا سوا ہوتا ہے۔
میری دعا ہے کہ عمران خان وزیراعظم بنیں تو وہ جنوبی پنجاب صوبہ بھی بنائیں ،قوم کے نوجوانوں کوایک کروڑنوکریاں بھی ملیں ،ڈیم بنائیں اور بیرونی قرضوں سے بھی قوم کی جان چھڑائیں ۔
فکر مجھے لیکن اس بات کی کھائے جا رہی ہے کہ آنے والے وقت میں ریاست کو جن حالات کا سامنا ہو سکتا ہے اس کا ادراک کسی کو بھی نہیں ۔ اٹھارہ اکتوبر دوہزار سترہ کو شائع ہونے والے اپنے کالم”نجات دستور کی عمل داری میں ہے“(مناسب سمجھیں تو یہاں پر کالم کا لنک دے دیں )کے اختتام پر خاکسار نے لکھا تھا ”میاں نواز شریف کو آنے والے انتخابات میں فیئر پلے کا موقع مل گیا تو مسلم لیگ ن ایک بار پھر واحد اکثریتی پارٹی بن سکتی ہے۔ سوال لیکن بالادستی کا ہے، این اے ایک سو بیس کا تجربہ بتاتا ہے کہ مسلم لیگ ن کے پیر کاٹنے کے لئے ملی مسلم لیگ اور خادم رضوی کوسنائی نہ دینے والی پکار پر لبیک کا حکم دیا گیا ہے۔ ہر حلقے سے دس بارہ ہزار ووٹ کم ہوں گے تو معلق پارلیمنٹ کے بطن سے ایک اور جمالی کو جنم دیا جاسکے گاجواپنے باس کو بخوبی پہچانتا ہو“۔
بدقسمتی سے میرے دونوں خدشات سچ ثابت ہوئے، یورپی یونین کے مبصرین نے واضح طور پر کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کو الیکشن سے پہلے مساوی مواقعے میسر نہ تھے ۔ ملی مسلم لیگ اور خادم رضوی کے مالکوں کو مبارکبا د کہ وہ اپنے منصوبوں میں کامیاب رہے ۔
سرگودھا میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 91سے حافظ سعید کے بیٹے طلحہ سعید نے 11397ووٹ حاصل کئے ہیں۔ قومی اسمبلی کے حلقہ 13,57,66,87,102,108,110,114,118,119,131,140,159اور 172کے نتائج پر نظر دوڑائیں تو یہ ہوش اڑانے کے لئے کافی ہے ۔ مولوی خادم رضوی کے پیروکاروں نے ان حلقوں میں چار ہزار سے لے کر انچاس ہزار سے زائد تک ووٹ حاصل کئے ہیں ۔

جا اپنا گھر سنبھال تیری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
خواجہ محمد کلیم کے کالمز
-
صحت کے دشمن تعلیمی ادارے
جمعرات 10 جنوری 2019
-
سو دن، کرتار پورہ اور سشمادیدی کا ندیدہ پن
منگل 4 دسمبر 2018
-
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ساتھ دو دن
منگل 20 نومبر 2018
-
بابائے قوم محمد علی جناح کے نام ایک مکتوب
جمعرات 16 اگست 2018
-
لبیک ، لبیک ، لبیک یار سول اللہ ﷺ
پیر 30 جولائی 2018
-
دہشتگردی، سیاست اور قوم کا مستقبل
پیر 16 جولائی 2018
-
سیاسی کارکنوں کا احتجاج،اِشاریہ مثبت یا منفی ؟
ہفتہ 16 جون 2018
-
ماں جائی
بدھ 6 جون 2018
خواجہ محمد کلیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.