نمودونمائش اور ہم

ہفتہ 31 جولائی 2021

Memona Seher

میمونہ سحر

آج کل ہم اپنے لیے زندگی کم اور دوسروں کو دکھانے کے لیے ذیادہ جی رہے ہیں ۔ لوگ کیا کہیں گے ؟ ہمارا امیج کیسا بنے گا لوگوں پر ؟ اس بات نے ہزاروں لوگوں کو ڈپریشن کی طرف دھکیل دیا ہے
کھانے پینے کے معاملات سے لیکر عبادات تک ہم نمودونمائش کا شکار ہیں ۔ ہم نے آج یہ کھایا ، یہ کیا کسی دوسرے کو فخر سے بتاتے ہیں ۔ صرف بتاتے ہی نہیں بلکہ اسے سٹیٹس اور سٹوریز پر اپلوڈ کر دیتے ہیں ، کس لیے ؟
صرف لوگوں کی واہ واہ کیلئے کہ لوگ جان سکیں کہ ہمارا کیسا لائف سٹائل ہے ۔

کبھی سوچا ہے کہ آپ کے کانٹیکٹ لسٹ میں موجود لوگ جو افورڈ نہیں کرسکتے انکے دل پر کیا گزرتی ہوگی ؟
ہم روزہ رکھ کر افطاری کی اشیاء کی تصویریں خوشی سے اپلوڈ کردیتے ہیں ۔ کبھی سوچا ہے کہ جن کو افطاری میں صرف کھجور میسر آتی ہے انکے دل پر کیا گزرتی ہوگی ؟
آجکل ہر شخص دوسروں کو دکھانے کے لیے زندگی جی رہا ہے ۔

(جاری ہے)

چاہے وہ عام عوام ہو یا حکمران
عوام ہے تو وہ صرف دوسروں کو دکھانے کے لیے ، معاشرے میں اپنی ناک اونچی کرنے کے لیے قرضوں کی دلدل میں دھنستے چلے جاتے ہیں ۔

شادیوں پر بےجا اسراف کرنا تو معمول بن گیا ہے ۔ ہم نے شادیوں میں ایسی ایسی فضول رسومات بنا لی ہیں جن کا اسلام سے کوئی تعلق ہی نہیں ۔ ان کو پورا کرتے کرتے ماں باپ اپنے بچوں کو بوڑھا کرلیتے ہیں ۔ ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر شادیوں میں خرچ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ معاشرے میں ہماری ناک اونچی رہے
ہم نے شادیوں کو اتنا مشکل بنادیا ہے کہ نکاح کے عوض "زنا" اب بہت آسان ہوگیا یے
کیا دو جہانوں کے سردار نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹیوں کی شادیاں نہیں کیں تھیں ؟ کیا ان سے بڑھ کر کسی کی عزت تھی اس جہاں میں ؟ ہم ان سے محبت کا دعویٰ تو کرتے ہیں ان کی سیرت کو فالو کیوں نہیں کرتے ؟
کیا اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد نہیں فرمایا کہ
ان المبذرین کانو اخوان الشیاطین
"کہ فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں"
سورہ بنی اسرائیل
لیکن ہم قرآن کو کھول کر پڑھیں ، سمجھیں تب نا ۔

ہم نے تو اسے بس شادی میں بیٹی کو اس کے سائے تلے رخصت کرنے کے لیے اور کسی معاملے میں قسمیں اٹھانے کے لیے رکھا ہوا ہے
تو ہماری زندگی میں پھر سکون کیسے ہو ؟؟
شادی تو شادی ہم تو مرنے پر بھی بہت سی رسومات پوری کرتے ہیں چاہے اس کے لیے کتنا ہی قرض کیوں نہ لینا پڑے
بچوں کی پڑھائی تک کو لیکر ہم نمودونمائش کا شکار ہیں ۔ خاندان میں فلاں کے بچے نے اتنے نمبر لیے ۔

اس سے ذیادہ لینا اب اپنے بچے پر فرض قرار دیتے ہیں ۔ یقین جانیں ہم بار بار بچوں کو یہ جتلا کر ذہنی مریض بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ۔ یہی وجہ ہے کہ رزلٹ کے قریب اکثر بچوں کی خودکشیوں کی خبریں سنتے ہیں جو ہمارے دکھاوے کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں
خدارا۔۔!!
ظاہری اور کھوکھلی زندگی جینا چھوڑ دیں ۔ لوگوں کی نظر میں اچھا بننے کی کوشش کی بجائے خدا کی نظر میں اچھا بنیں ۔ کیونکہ وہی ہمیشہ کے لیے آپکے ساتھ رہنے والا ہے
انسان جتنی بھی بناوٹی زندگی جینے کی کوشش کرے وہ اپنے اصل سے نہیں بھاگ سکتا چاہے وہ اسکی ظاہری زندگی ہو یا باطنی
کیونکہ
سچائی چھپ نہیں سکتی  بناوٹ کے اصولوں سے
خوشبو آ نہیں سکتی کبھی کاغذ کے پھولوں سے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :