بنت حوا تجھے کس چیز سے آزادی چاہئیے

جمعرات 5 اگست 2021

Memona Seher

میمونہ سحر

آج کل سوشل میڈیا پر نظر دوڑائیں تو بہت سی پوسٹس ، ٹویٹس میں اس بات کا تذکرہ ملے گا کہ عورتوں کو حقوق میسر نہیں خصوصا پاکستان میں۔ عورت مارچ میں بھی چند لوگ آپ کو حقوق نسواں کا ڈھنڈورا پیٹتے ہوئے نظر آئیں گے
لیکن میرا سوال ہے عورتوں کے لیے آزادی کا سوال کرنے والوں سے ، کہ کس چیز سے آزادی چاہئیے آج کی عورت کو ؟
گھر کے کاموں سے ؟
اس کے لیے بھی اسلام نے حکم دیا ہے کہ وہ چاہے تو کرے چاہے تو نہ کرے ۔

اس پر فرض نہیں ہے
شوہر کی خدمت سے ؟
اسلام شادی کے بعد صرف اور صرف شوہر کی اطاعت کا حکم دیتا ہے ۔ وہ ماں باپ کے گھر بھی جائے تو شوہر کی اجازت سے جائے
آپ ﷺ کا فرمان مبارک ہے !
"اگر اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کو سجدہ کا حکم ہوتا تو وہ عورت کو حکم ہوتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے"
تو کیا اسلام کے اس حکم سے آزادی چاہئیے ؟
اسلام نے تو عورت کو اس قدر حق دیا ہے کہ وہ چاہے تو اپنے بچے کو دودھ پلائے ، چاہے تو نہ پلائے ۔

(جاری ہے)

یہ خاوند کی ذمہ داری ے کہ وہ کسی بھی طرح کسی اور ذریعے سے دودھ کا انتظام کرے اگر بیوی انکار کردے تو
کمانے کی ذمہ داری بھی مرد پر ہے ۔جیسے چاہے کما کر لاکر دے اپنی بیوی کو ۔ بیوی کو اس چیز سے استثنیٰ حاصل ہے ۔ آج کی عورت خود باہر نکلنا چاہتی ہے مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنا چاہتی ہے اس چیز سے بھی اسلام نے منع نہیں کیا ۔ اگر بحالت مجبوری ایسا کرنا بھی پڑے تو شرعی حدود کے اندر رہ کر عورت ملازمت کر سکتی ہے
تو سوال یہ ہے کہ پھر کس چیز کی آزادی چاہئیے عورت کو ؟
گھر سے بےجا نکلنے کی آزادی ؟
لیونگ ریلیشن رکھنے کی آزادی ؟
ارے پگلی۔

۔
یہ حدود تمہاری بہتری کے لیے مقرر کی ہیں اسلام نے
لیونگ ریلیشن کی قباحتوں کی بناء پر اسے حرام قرار دیا ہے اور اس کی جگہ "نکاح" جیسا پاکیزہ رشتہ مقرر کیا گیا ہے
اگر اس کی خلاف ورزی کرو گی تو پھر تمہاری سر ، دھڑ کٹی چوری بند لاش ہی ملے گی
کیونکہ غیر محرم عزت کا لٹیرا ہوتا ہے محافظ نہیں ۔
ایک بوائے فرینڈ تمہیں وہ سب حقوق دے سکتا ہے جو ایک شوہر دیتا ہے ؟
شوہر سب کے سامنے تمہاری عزت کرواتا ہے ، تمہیں اپنا نام دیتا یے
سڑک پر چلتے ہوئے خود ٹریفک کے آگے ہوکر تمہیں پیچھے کرتا ہے تاکہ اگر کوئی ٹکرائے تو اس سے ٹکرائے تم محفوظ رہو
گاڑی خراب ہونے پر تمہیں اتر کر دھکا نہیں لگانا پڑتا کیونکہ تم عورت ہو قابل عزت ہو
باپ / بھائی / شوہر باہر نہ جانے کتنے لوگوں سے گالیاں کھاتے ہیں صرف تمہیں خوشیاں دینے کے لیے ۔

پھر بھی تمہیں آزادی چاہئیے ، کس چیز کی کی آزادی ؟
اپنی عزت نیلام کروانے کی ؟
خود کی تذلیل کروانے کی ؟
باقی مزاہب میں دیکھو جن میں عورت کی حیثیت ایک بھیڑ ، بکری کی سی ہے ۔ مغرب میں کمانے کی ذمہ داری بھی عورت کی ہے مرد کے ساتھ ، گھر کا سارا کام کرنے بھی ۔ جبکہ اسلام نے اس سے آزادی دی ہے عورت کو
ہندومت میں عورت مرد کی غلام ہوتی ہے بلکہ اس سے بھی بدتر زندگی گزارتی ہے ۔

بعض قبائل میں ایک ہی عورت سے سب بھائی مل کر شادی کرلیتے ہیں اور عورت کا کام ان سب کو خوش رکھنا اور انکے کام کرنا ہوتا ہے
ہندومت میں ایک دفعہ عورت کی جس کے ساتھ شادی ہو جائے وہ ساری زندگی اسی کے ساتھ گزارنے کی پابند ہوتی ہے ۔
اور شوہر کے مرنے کے ساتھ ہی عورت کو "ستی" کرنے کا رواج اب بھی کچھ علاقوں میں ہے
خلع یا طلاق کا تصور ہی نہیں ہے وہاں ۔

جبکہ اسلام نے عورت کو خلع کا حق بھی دیا ہے کہ اگر وہ شوہر کے ساتھ خوش نہ ہو تو علیحدگی اختیار کر سکتی ہے
اسلام میں اسکی پسند کے بغیر زبردستی نکاح کو ممنوع قرار دیا گیا ہے
تو ایسی کونسی آزادی ہے جو عورت کو چاہئیے آج ؟
اسلام میں عورت کے لیے جنت کا حصول نہایت ہی آسان ہے
حضرت انس رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا !
"عورت جب پانچوں وقت کی نماز پڑھے اور ماہ رمضان کے روزے رکھے اور اپنی شرم و آبرو کی حفاظت کرے اور شوہر کی فرمانبردار رہے تو پھر (اسے حق ہے کہ) جنت کے جس دروازے سے چاہے اس میں داخل ہو"
اتنی آسانی تو مرد کو بھی حاصل نہیں جتنی اسلام نے عورت کو دی ہے تو پھر آزادی کس چیز کی چاہئیے ؟
جہنم کا ایندھن بننے کی آزادی ؟
اللہ کی بندیو ! اب بھی وقت ہے ہوش کے ناخن لیں ۔

اسلام نے جس قدر عورت کو آزادی دی ہے کوئی اور مذہب اس کے قریب بھی نہیں جاسکتا ۔ مادر پدر آزادی کے پیچھے پڑ کر خود کو برباد نہ کریں ورنہ پچھتاوے کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا ۔
تحریر میمونہ سحر

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :