نکاح میں تاخیر بہت سی برائیوں کی جڑ

بدھ 28 جولائی 2021

Memona Seher

میمونہ سحر

آج ہمارے معاشرے میں بڑھتے ریپ کیسز ، عصمت دری جیسی درندگی اور اجتماعی زیادتی جیسے واقعات آئے روز سننے کو ملتے ہیں ۔ چھ ماہ کی بچی سے لیکر ساٹھ سال کی عورت تک، یہاں تک کہ اب کمسن اور نوجوان لڑکے بھی محفوظ نہیں ۔ آخر ایسی کونسی وجہ ہے جو آج کے مردوں کو درندہ صفت بنارہی ہے
ہم غور کریں اکثر واقعات پر تو معلوم ہوتا ہے کہ اس میں کہیں نا کہیں قصوروار والدین بھی ہیں
آپ ﷺ کا فرمان مبارک ہے
"لڑکا اور لڑکی جب بلوغت کو پہنچ جائیں تو انکے نکاح کروادو"
لیکن آج ہم تعلیم اور سٹیٹس بنانے کی دوڑ میں ، اور شادی کے لیے فضول رسومات کو پورا کرتے کرتے بچوں کی شادیاں اتنی لیٹ کردیتے ہیں کہ وہ اپنی ضرورت پوری کرنے کیلئے حرام کی طرف چلے جاتے ہیں ۔

جنسی تسکین ایک فطری عمل ہے ۔

(جاری ہے)

ایک بچہ جسے بارہ ، تیرہ سال کی عمر میں موبائل پکڑا دی جائے انٹرنیٹ کی دنیا میں جہاں اسے ایک کلک پر سب کچھ میسر ہو تو وہ کب تک خود پر کنٹرول رکھ سکے گا ؟
بارہ سال کی عمر میں جسے سب کچھ معلوم ہو جائے اور سب کچھ وہ دیکھ چکا ہو اور شادی اسکی تیس سال میں ہو تو وہ آپ کے خیال میں اتنی دیر جنسی تسکین کے بغیر رہے گا ؟
بالکل نہیں
یا تو وہ خود کالج ، یونیورسٹی جاکر پہلے اپنی تسکین پوری کرے گا کسی بھی طرح سے ، اگر نہ کرسکے تو پھر وہ زبردستی کسی بھی بچے / بچی کے ساتھ اپنی ہوس پوری کرے گا
آج کل یونیورسٹیز میں کیا کچھ نہیں ہوتا ۔

اس کی بنیادی وجہ یہی نکاح میں تاخیر ہے
والدین کو چاہئیے کہ اپنے بچوں کو جب مخلوط نظام تعلیم میں بھیجیں تو انکے نکاح کر کے بھیجیں ۔ کیونکہ نکاح نظر کو جھکاتا اور شرمگاہ کو محفوظ رکھتا ہے ۔ لیکن والدین اپنے سٹیٹس کو برقرار رکھنے اور اولاد کو پاؤں پر کھڑا کرنے کا سوچ کر انکے نکاح میں تاخیر کر کے خود بھی گنہگار ہوتے ہیں کیونکہ اگر اولاد جوان ہو اور والدین انکا نکاح نہ کریں اور وہ حرام میں پڑجائیں تو اولاد کے ساتھ والدین بھی گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں
خدارا والدین خود کو اور اپنی اولاد کو اس گناہ سے بچائیں ۔

اگر ابھی شادی کے حالات نہیں بھی ہیں تو بھی انکے نکاح کردیں کیونکہ نکاح کرنے والوں کو فضل سے نوازنے کا میرے اللہ کا وعدہ ہے
سورة النساء میں ارشاد ربانی ہے :
"اگر نکاح کرنے والے (دلہا/دلہن) نادار ہیں تو اللہ اپنے فضل سے انہیں غنی (مالدار) کر دے گا"
حضرت ابوھریرہ رض سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا:
تین آدمیوں کی مدد کرنا اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے
1 : وہ غلام جس نے اپنے مالک سے آزادی کا معاہدہ کیا ہے اور وہ ادائیگی کی نیت رکھتا ہے
2: برائی سے بچنے کی نیت سے نکاح کرنے والا
3: اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا
سنن نسائی
نکاح میں تاخیر نہ کریں ۔

اگر بچے / بچیاں اپنی پسند کا اظہار کردیں تو والدین کو چاہئیے کہ اسے انا کا مسئلہ بنانے کی بجائے انکا نکاح کروادیں کیونکہ انہوں نے ایک نیک کام کی خواہش کا اظہار کیا ہے ۔ اور اولاد کی رضامندی سے نکاح کی اسلام بھی اجازت دیتا ہے
حضرت عبداللہ بن عباس رض سے روایت ہے کہ رسولﷺ نے فرمایا :
"ہم نے دو محبت کرنے والوں کیلئے نکاح سے ذیادہ مؤثر کوئی چیز نہیں دیکھی"
ابن ماجہ
میری تمام والدین اور جو کل کو والدین بنیں گے ان سے گزارش ہے کہ کہ آج کے پرفتنہ دور میں اپنے بچوں کو گمراہی سے بچائیں ۔

خود بھی اس گناہ میں شریک نہ ہوں ۔ کیونکہ جہاں حرام میں پڑنے کا اندیشہ ہو وہاں "فقہاء" کے نزدیک نکاح سنت نہیں واجب ہوتا ہے اور واجب کو ادا نہ کرنے والا گناہ کا مرتکب ہوتا ہے
اللہ ہم سب کو حرام کو چھوڑ کر حلال اپنانے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :