ماں کی دعا

منگل 5 اکتوبر 2021

Mohammad Burhan Ul Haq Jalali

محمد برہان الحق جلالی

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک ماں باپ کو اللہ نے پیارا سا بیٹا دیا انہوں نے اس کی بہت پیار سے شفقت سے پرورش کی اس کا بہت خیال رکھا اس کی ہر ضرورت کو پورا کیا اس کو عمدہ سے عمدہ کھانا کھلایا اور عمدہ عمدہ کپڑے پہنائے جب بچہ بڑا ہوا انہوں نے اس کو تعلیم کے لئے سکول میں بھیجا سکول میں اساتذہ نے دل لگا کر پڑھایا والدین کی خواہش تھی کہ وہ اپنے اس اکلوتے بچے کو اللہ رب العزت کے پیارے نبی خاتم النبیین ﷺ پر نازل ہونے والی آخری کتاب قرآن مجید کو حفظ کروائیں گے جب بچے نے سکول میں ابتدائی کلاسز پڑھ لیں تو والدین نے سوچا کہ اس کا داخلہ کسی دینی درسگاہ میں کسی مدرسے میں کروائیں تا کہ وہ قرآن مجید کو اپنے سینے میں محفوظ کر سکے لہذا اسے ایک مدرسے میں داخل کروایا گیا مگر اس کو کچھ یاد نہ ہو پارھا تھا اساتذہ اور والدین نے کوشش کی مگر بے سود ۔

(جاری ہے)

والدین نے سوچا کہ اس کا داخہ کسی اور مدرسے میں کرواتے ہیں  لہذا والدین اپنے اکلوتے اور پیارے بیٹے کو دوسرے مدرسے میں داخل کرواتے ہیں مگر پھر وہی معاملہ ۔کہ جو اسے یاد کروایا جائے وہ بھول جاتا تھاآخر اس کے اساتذہ نے اس بچے کے والد کو کہا کہ اس کو کسی ڈاکٹر کو دکھائیں کسی حکیم کو چیک کراوائیں اس بچے کے والد نے جگہ جگہ سے ڈاکٹروں حکیموں کا پتہ کیا اور جس جس ڈاکٹر کا پتہ چلا کہ یہ قابل ہے یہ اچھا علاج کرتا ہے اس کے پاس لے گیا اگر کسی حکیم کا پتہ چلتا تو اس حکیم کے پاس لے جاتا ۔

الغرض والد نے ہر ڈاکٹر ہرحکیم کے پاس چکر لگائے مگر فاقہ نہ ہو  رہا  تھا والد بہت پریشان ہوجاتا ہے بچہ اپنے والدین کو پریشان دیکھ کر پریشان ہو جاتا ہے اور اپنے آپ سے کہتا ہے کہ ابو کی خواہش مجھ سے پوری نہیں ہو رہی حالانکہ میں پوری کوشش کر رہا ہوں دل لگا کر پڑھتا ہوں مگر یاد نہیں رہتا ایک دفعہ وہی بچہ مسجد میں بیٹھ کر رو رہا تھا کہ اتنے میں ایک بزرگ وہاں سے گزرے انہوں نے دیکھا تو حیران ہوگئے کہ یہ پیارا بچہ جس کی عمر بھی ابھی کم ہے کیوں رو رہا ہے کیا اس کو کسی نے مارا ہے یا اس کو کوئی نکلیف  یادرد وغیرہ ہے وہ بزرگ اس بچے کے پاس گئے اور پیار سے شفقت سے پوچھا کہ پیارے بیٹے  کیا بات ہے کیوں رو رہے ہو ماجرا کیا ہے؟ اس بچے سارا ماجرا بتایا کہا والدین نے میرے لئے سب کچھ کیا ان کی خواہش تھی میں حافظ قرآن بنوں مگر جو یاد کرتا ہوں بھول جاتا ہوں طرح طرح کے نسخے استعمال کئے مگر فاقہ نہ ہوا اس لئے رو رہا ہوں کہ اپنے والدین کی خواہش پوری  نہ کرسکااس لئے رو رھا ہوں بزرگ کہنے لگے کہ اس کا علاج میں بتاتا ہوں  بچہ نے کہا کہ بتائیے  بزرگ بو لے کہ بیٹا اپنے گھر جائو اورسب کو سلام کرو  پھر ہاتھ منہ دھو کر ماں  کے پاس بیٹھ جانا اور ماں کی ٹانگیں دبانا جب ماں پوچھے گی کہ بیٹا کیا بات ہے تو سب بیان کر دینا اس بچے نے اسی طرح کیا کہ گھر گیا سب کو سلام کرکے ہاتھ منہ دھو کر ماں کے پاس بیٹھ  گیا اور ماں کی ٹانگیں دبانے لگا ماں  پھر ماں ہوتی ہے جان گئی کہ کوئی بات تو آج ضرور ہے ماں نے پوچھا بیٹا کیا بات ہے؟ کیوں پریشان  ہو؟بیٹے نے روتے روتے سب بتا دیا جب بیٹے نے اپنی بات مکمل کی ماں نے کہا کہ جاو اللہ تمھیں حافظ قرآن بنائے تمھار ے حافظے کے اندر آضافہ فرمائے آمین جب ماں نے دعا دی بیٹا اٹھ کر مدرسے گیا تو ماں کی دعا قبول ہو گئی اور وہ یاد کرتا گیا اور سب یاد ہوتا گیاالغرض اللہ تعالی نے اس کو حافظ قرآن بنا دیا
پیارے بچو!
ماں باپ کا ادب و احترام کرو ان کی دعائیں لو تو اللہ تمھیں دنیا و آخرت کے ہر میدان میں کامیاب کرے گا ان شاءاللہ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :