گراٹو جلیبی

پیر 19 اکتوبر 2020

Mohammad Salahuddin Baloch

محمد صلاح الدین بلوچ

گزرے وقتوں کی بات ہے ایک لوہار کی مری روڑ پنڈی کے مشہور بینڈ ماسٹر سے دوستی ہو گئی دوستی اتنی گہری تھی کہ لوہار کو اپنے کاروبار سے زیادہ بینڈ ماسٹر دوست کے ہاں نوکری کی خواہش بے چین کرتی اور اس کا دل لاہور سے زیادہ پنڈی کی ہواؤں میں پر سکون رہتا تھا. اس کی سب سے بڑی وجہ پنڈی مری روڈ کی شیریں سوغات گراٹو جلیبی کا دلفریب ذائقہ تھا.

(جاری ہے)

بڑی بڑی مونچھوں والا دوست جب لوہار کو  مدعو کرتا تو پائے نہاری کھلانے کے بعد مری روڑ کی گراٹو جلیبی لازمی کھلاتا تھا اور لوہار کو گراٹو کی ایسی عادت پڑ گئی جو اس کے لئے کسی نشے سے کم نہی تھی لیکن وہ اب دل کی خواہش اپنے دوست کو بتانے سے شرماتا تھا کے کیسے اپنے دوست سے کہوں کے میں لوہے کی بھٹی اور کوئلوں کی کالک سے چھٹکارا چاہتا ہوں.

مجھے اپنے ہاں نوکری پہ رکھ لے تاکہ چہرہ بھی تروتازہ رہے اور وہ روز گراٹو کھا سکے اور مری روڈ پر ون ویلنگ کا لطف اٹھا سکے اور بینڈ ماسٹر سے دوستی کا فائدہ بھی تھا کوئی ٹریفک وارڈن اس کا چالان بھی کرتے ہوئے ڈرتا تھا.
لوہار کو ایک ترکیب سوجھی اس نے لاہور اپنے غریب کھانے پر ایک دعوت کا اہتمام کیا اور بینڈ ماسٹر کو مدعو کیا اور اپنے باپ سے کہا بینڈ ماسٹر میرا دوست ہے مجھے کہتے ہوئے شرم محسوس ہوتی ہے آپ اس سے میری نوکری کی بات کر لیں میرا اب لاہور دل نہی لگتا اور گراٹو کھائے بغیر مجھے نیند نہی آتی باپ کو بیٹے کی حالت پہ ترس آیا اور دعوت کے اختتام پر لوہار کے باپ نے ہمت کر کے بینڈ ماسٹر سے درخواست کی کے میرا بیٹا پنڈی رہنے کا بہت خواہش مند ہے آپ اسے اپنے ہاں نوکری پہ رکھ لیں تو ہمارے لئے باعث توقیر ہوگا.

بینڈ والے دوست نے اپنی بڑی بڑی مونچھوں کو تاؤ دیا اور کہا آپ بزرگ ہیں لوہار بھی دوست ہے آپ کی بات کیسے ٹال سکتا ہوں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پنڈی میں نوکری کے لئے کچھ عرصہ آپ کے بیٹے کو تربیت کی ضرورت ہے اس کا بندوبست بھی میں کر دوں گا لیکن ابتدائی تربیت کے لئے انھیں لاہور میں مشقیں کرنی ہوگی اتنی وقت میں باقی منتظمیں کو اعتماد میں لیکر پنڈی نوکری پکی کروا دوں گا آپ اعتماد رکھیں.
لوہار نے کچھ عرصہ دل جما کر مشقیں کیں تاکہ پہلے امتحان میں ہی اپنا لوہا منوا سکے ادھر بینڈ ماسٹر نے اپنے بینڈ کے تمام منتظمیں کے ہاں لوہار کی تعریفوں کے بند باندھنے شروع کر دیے کچھ ہی عرصہ میں مری روڑ پنڈی کے تمام بینڈ والوں کے ہاں لوہار کے چرچے ہونے لگے.

اب روز روز پنڈی آنا جانا شروع ہوا اور گراٹو کھانے کا موقع ملتا. لوہار بینڈ والوں کی نوکری نہایت ایمان داری سے سرانجام دیتا اور ہر ساز خوش اسلوبی سے بجاتا مری روڑ والے لوہار سے بہت خوش تھے.
اچانک ہی لوہار کا دوست بینڈ ماسٹر ایک حادثہ کا شکار ہوکر جہان فانی سے کوچ کر گیا لوہار کو خبر ملی تو صدمہ سے نڈھال ہوگیا اپنی نوکری جانے کا خطرہ محسوس کرتے ہوئے  فوراً پنڈی پہنچا اور دوست کے جنازے کو سلامی دی اور اس کی قبر پر کھڑے ہوکر اعلان کیا کہ یہ دوست صرف میرا دوست نہی تھا میرے لئے باپ کا درجہ رکھتا تھا میں اس کی روحانی اولاد اور جانشین ہوں میں اس کا مشن پورا کروں گا اور اس کے یتیم بچوں کی پرورش بھی میری ذمہ داری ہوگی.

ان جذبات کا اظہار کر کے لوہار نے مری روڑ کے تمام بینڈ والوں کا اعتماد حاصل کر لیا اور مستقل مری روڈ کی سکونت اختیار کر لی.
لیکن  دوست کی وفات کے بعد لوہار کو ہر وقت نوکری جانے کا خدشہ لاحق رہتا حتی کے اس نے بینڈ والوں کے ایک جوان لڑکے سے اپنی کم عمر بیٹی بیہانا پڑی تاکہ اس کی وفاداری پر آنچ نہ آسکے اور دوستی بھی رشتہ داری میں بدل جائے.
لوہار بخوبی اپنی نوکری سرانجام دیتا رہا اور روز مری روڑ آکر گراٹو جلیبی کا لطف اٹھاتا لیکن لوہار کی ون ویلنگ کی عادت شدت پکڑ گئی اب لوہار کو جب بھی موقع ملتا وہ مری روڑ پر ون ویلنگ کرتا اور بینڈ والوں سے دوستی کا خوب فائدہ اٹھاتا.  حسبِ معمول ایک دن لوہار ون ویلنگ کو نکلا اس بار اس نے  ستر سی سی موٹر سائیکل کا سائلنسر بھی نکال رکھا تھا پھڑ پھڑ کی آوازیں نکالتا مری روڑ پر دندناتا پھرتا اور بدمست ہاتھی کی مانند اس نے  بینڈ والوں کے سب سے قابل بینڈ ماسٹر عہدیدار کو مری روڑ کے وسعت میں اورٹیک کیا اور منہ چڑاتے ہوئے روند دیا اور خوب زخمی کر ڈالا.
بینڈ والوں پہ ہی بات انتہائی ناگوار گزری اور لوہار کو بالآخر اپنی نوکری سے ہاتھ دھونے پڑے.

منت سماجت کے بعد صلح صفائی اس شرط پر ہوئی کہ لوہار اب کبھی پنڈی کا رستہ نہی لے گا اور لاہور میں ہی رہائش پزیر رہے گا اور لوہار کو کم از کم ایک دہائی تک مری روڑ کی گراٹو جلیبی بھی نہی ملے گی.
لوہار نے جان بچنے کو غنیمت جانا اور وقت گزرنے کا انتظار کرتا رہا.
بہت بار لوہار کو دل چاہا کے دوبادہ پنڈی جاؤں اور گراٹو کھا سکوں لیکن معاہدے کا پابند تھا.

وقت بہت دیر سے گزر رہا تھا اور بینڈ والوں کا غصہ تھامنے کا نام نہی لے رہا تھا ان کا واویلا بھی بجا تھا انہوں نے لاہور سے بلا کر پنڈی نوکری دی جلیبیاں کھلائیں ون ویلنگ کی اجازت دی مگر لوہار تو انہی کو کچلنے لگا.
لوہار سے رہا نہ گیا اس نے ارادہ کیا کے وہ پنڈی جائے گا اور گراٹو کھا کر ہی دم لے گا. اس بات کا علم جب بینڈ والوں کو ہوا تو انھوں نے معاہدہ دکھا کر گوجر خان سے ہی لوہار کو واپس بھیج دیا کہ دس سال سے پہلے تمھیں گراٹو جلیبی بالکل کھانے کو نہی ملے گی.

لوہار کو بالآخر واپس جانا پڑا.
لوہار نے ہمت نہ ہاری اور بینڈ والوں کی منت سماجت جاری رکھی اور بالآخر وقت گزر گیا بینڈ والوں کو بھی کوئی مناسب  اور فرمانبردار امیدوار نوکری کے لئے نہ مل سکا تو انھوں سے لوہار کی معافی قبول کر کے ایک بار پھر لاہور کی مشق کروائی لوہار نے ہنسی خوشی دوبارہ سے نوکری نئے ولولہ اور عزم سے شروع کی اور فرمانبرداری کی مثال قائم کی تاکہ جلد از جلد پنڈی کی سکونت دوبارہ مل جائے اور گراٹو جلیبی کی بھینی بھینی خوشبو سے ایک بار پھر لطف اندوز ہوا جائے.
لوہار کو کامیابی ہوئی اور بینڈ والوں نے لوہار کی فرمانبرداری کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے پنڈی کے منصب پر فائز کر دیا.

لیکن اب لوہار کافی بوڑھا ہو چکا تھا مزاج میں ہٹ دھرمی اور ڈھیٹ پن غالب آچکا تھا نوکری تو جاری تھی لیکن انداز مختلف تھا. عارضہ قلب اور شوگر کی بیماری کے پیش نظر اب گراٹو بھی صحت کے لیے موافق بنتی جا رہی تھی. مری روڑ پر ون ویلنگ کی سکت بھی باقی نہ رہی تو بینڈ والوں نے نئے امیدوار کی تلاش شروع کر دی.
لوہار نے بخوبی حالات کا جائزہ لیتے ہوئے بھانپ لیا کہ وہ شاید اب نوکری کے لئے نااہل ہو چکا ہے اور بینڈ والے مزید اسے برداشت نہی کریں گے.

اس نے عقلمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بینڈ والوں کے آگے درخواست پیش کی اگر آپ مجھے نوکری کے لیے نا اہل سمجھتے ہیں تو میں دستبردار ہونے کو تیار ہوں. لیکن میری بیٹی جو نہایت شریف خاتون ہے  آپ کی بہو بھی ہے گانا بجانا بھی جانتی ہے اور اسے بھی گراٹو جلیبی کی بہت عادت ہوگئی ہے اب وہ پنڈی سے واپس لاہور نہی جانا چاہتی اگر آپ مناسب سمجھیں تو اسے میری جگہ نوکری دے دیں وہ پرانی تنخواہ پر مجھ سے بڑھ کر آپ کی فرمانبردار رہے گی.

اور میں بھی کبھی کبھی مری روڑ کی گراٹو جلیبی کھا سکوں گا مری روڑ بینڈ والوں نے لوہار کو یہ کہ کر ٹال دیا کہ جب تک باپ حیات ہو واپڈا اور محکمہ زراعت والے بچے کو اس کی جگہ نوکری پہ نہی رکھتے تو ہم آپ کی بچی کو کیسے رکھ لیں.
لوہار کو بات پسند نہ آئی اس نے اپنی بیٹی کے ہمراہ امام مسجد کی قیادت میں پورے ملک میں دعائیہ تقاریب کروانے کا ارادہ کر لیا کہ شاید قبولیت کی کسی گھڑی میں دعا مقبول ہو جائے اور لوہار کی بیٹی کو لوہار کی جگہ ملازمت مل جائے اور ایک بار پھر سے گراٹو جلیبی کا لطف نصیب ہو.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :