
”عبداللہ آزاد ہے“
منگل 26 جنوری 2016

مولانا شفیع چترالی
(جاری ہے)
”عبد اللہ آزاد ہے“ایک دل چسپ اور معنی خیز ترکیب ہے۔
ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات
عشق گوید بندہ شو، آزاد شو
مومن کی یہ پہچان کہ گم اس میں ہیں آفاق
آزادی کے اسلامی نظریے اور مغرب کے تصور آزادی میں بڑا فرق ہی نہیں بلکہ یہ براہ راست متصادم نظر آتے ہیں۔مغربی نظریے کے تحت انسان کو صرف مادی و جسمانی خواہشات کی تکمیل کی آزادی حاصل ہے،آزادی کا یہ تصور انسانیت کو جہاں تک لے کر جاتا ہے، اس کا مشاہدہ ہم آج کے مغربی معاشرے کی اخلاقی صورتحال سے کر سکتے ہیں۔
”عبداللہ آزاد ہے“ ایک ایسے نوجوان کی داستان ہے جو مغربی معاشرے میں عبدیت والی آزادی کے ساتھ زندہ رہنا چاہتا ہے، یہ نوجوان مغربی معاشرے کی ان خوبیوں کا بھی معترف ہے جو اس کی نظر میں مغرب کی موجودہ ترقی و بالادستی کا باعث اور جو انسانیت کے مثبت اور تعمیری ارتقاء کی علامت ہیں مگرپھر اس نوجوان کا واسطہ ان تضادات سے پڑتا ہے جوخودآزادی کے مغربی تصور سے بھی متصادم ہیں۔ اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے انسانیت کی خدمت کرنے کا جذبہ رکھنے والا یہ ذہین نوجوان محض اپنے آبائی و مذہبی تشخص کی وجہ سے امریکی ایجنسیوں کی ایک انتہائی بھونڈی سازش کے تحت گرفتار کرلیا جاتا ہے اور اپنی نوخیز جوانی کے انتہائی قیمتی ساڑھے سات سال حراست کی اذیت ناکیوں کی نذر کردینے پر مجور ہوجاتا ہے۔ مگر اس کے باوجود یہ نوجوان ٹوٹتا نہیں ہے بلکہ اس کا کہنا یہ ہے کہ حراست کے اس عرصے میں اس نے وہ کچھ سیکھا اور جانا ہے جو باہر کی دنیا میں شاید نہ سیکھ پاتا۔
یہ صرف ایک نوجوان کی کہانی نہیں ہے بلکہ اس وقت بھی ہزاروں نوجوان امریکی جیلوں اور حراست خانوں میں اسی طرح جرم بے گناہی کی سزا بھگت رہے ہیں۔ امید ہے کہ”عبد اللہ آزاد ہے“ ان نوجوانوں کی آواز دنیا تک پہنچانے میں مدد دے گی۔میں آخر میں یہ گزارش بھی کروں گا کہ نائن الیون کے بعد مغرب میں مسلمانوں کے ساتھ پیش آنے والے ان حالات کا ایک سبق یہ ہے کہ ہمیں اپنے ملک اور معاشرے کی ایسی تعمیر کرنی چاہیے کہ ہمارے بہترین اذھان تعلیم اور بہتر مستقبل کے لیے باہر جانے کی ضرورت محسوس نہ کریں۔ ہمیں ”برین ڈرین “ کے اس سلسلے کو روکنا ہوگا جو ہماری ترقی واستحکام کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔(فاران کلب کراچی میں سید فراست شاہ کی کتاب ” عبد اللہ آزاد ہے“ کی تقریب رونمائی میں پڑھاگیا )
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مولانا شفیع چترالی کے کالمز
-
”آزادی مارچ“۔۔امکانات اور خدشات
بدھ 18 ستمبر 2019
-
جرأت کا نام … حضرت مولانا سمیع الحق شہید
پیر 5 نومبر 2018
-
مستقبل کا ممکنہ سیاسی منظر نامہ
جمعرات 21 جون 2018
-
کوئی نسبت تو ہوئی رحمت عالم سے مجھے!
جمعہ 12 جنوری 2018
-
نواز شریف اور اسٹیبلشمنٹ کا رومانس اور لڑائی!
منگل 22 اگست 2017
-
یہ علامتیں ہیں ثبوت نہیں
بدھ 12 جولائی 2017
-
ایک روشن کردار
جمعہ 28 اپریل 2017
-
علماء کی سیاست… کل اور آج
جمعرات 30 مارچ 2017
مولانا شفیع چترالی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.