
مولانا عبیداللہ سندھی سیمینار
بدھ 6 اپریل 2016

مولانا شفیع چترالی
(جاری ہے)
دل میں جب درد اٹھا یاد آئے
راقم نے اپنی باری پر گزارش کی کہ مولانا عبیداللہ سندھی کے افکار ونظریات کو سمجھنے کے لیے یہ بنیادی نکتہ پیش نظر رکھا جانا چاہیے کہ مولانا سندھی کسی الگ طرزفکر کے بانی نہیں، بلکہ بنیادی طور پر وہ امام شاہ ولی الله کے فکر وفلسفے کے شارح اور شیخ الہند مولانا محمودحسن کی تحریک کے سرکردہ رکن تھے، اس لیے ان کے فکر وفلسفے کو کسی مخصوص سانچے میں ڈھال کر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ ہاں البتہ یہ بات درست ہے کہ مولانا سندھی کی شخصیت اس لحاظ سے ہمہ جہت تھی کہ انہوں نے آزادی کی تحریک کی قیادت کرتے ہوئے معاصر دنیا میں پنپنے والے نظریات اور معروضی حالات کا گہرا مطالعہ اور دنیا میں آنے والی تبدیلیوں کا براہ راست مشاہدہ بھی کیا تھا، اس لیے ان کے خیالات میں وہ وسعت وگہرائی پیدا ہوگئی تھی کہ وہ چیزوں کو زیادہ وسیع تناظر میں دیکھتے اور بیان کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آج یہاں اس سیمینار میں مختلف بلکہ متضاد طرزفکر کے حامل لوگ مولانا سندھی کی عقیدت میں جمع ہیں۔ آج ہمارے قومی منظرنامے میں ان دونوں طبقات کے درمیان کشمکش اپنے عروج پر ہے اور اس بات کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے کہ اس خلیج کو دور کیا جائے۔ میرا خیال یہ ہے کہ اس سلسلے میں ہم مولانا سندھی کے افکار وخیالات سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ مولانا سندھی دونوں طبقات کو اپنا مخاطب بناتے ہیں۔ مولانا نے مذہبی طبقے میں رجعت پسندانہ سوچ کو تبدیل کرنے کی بات کی ہے اور اس طبقے کے لیے ان کا پیغام یہ ہے کہ وہ دور حاضر کے تقاضوں کے ادراک اور معاصر دنیا میں آنے والے سیاسی وفکری تغیرات سے غافل نہ رہے۔ مولانا سندھی کی نظر میں اسلام کی سیاسی ومعاشی تعلیمات کی تعبیر وتشریح میں طرز کہن پر اڑنے کی بجائے شاہ ولی الله کے حکیمانہ اسلوب کی پیروی ضروری ہے۔ مولانا سندھی نے یہ محسوس کیا کہ برصغیر کے مسلمان انگریز استعمار کی مزاحمت میں ”ردعمل“ کی نفسیات کا شکار ہوگئے ہیں، اس لیے انہوں نے مسلمانوں کو ”عمل“ کا پیغام دیا۔ ان کے مطابق ہمیں دشمن کی صرف خامیاں گنتے رہنے کی بجائے ان کی خوبیوں پر غور کرکے انہیں اپنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ مولانا کے فکر کا پیغام یہ ہے کہ مذہبی طبقات کو جدید دور کی ایجادات، اصطلاحات اور تعبیرات سے گھبراکر ان کے مقابلے میں مخاصمانہ رویہ اپنانے سے گریز کرنا چاہیے۔ مولانا سندھی نے اپنے زمانے میں مزدوروں اور محنت کشوں کی عالمگیر تحریکوں کے تناظر میں علماء سے کہا کہ وہ ان تحریکوں کا ساتھ دیں اور ایک مزدور، محنت کش اور کاشتکار کو یہ پیغام دیں کہ اسلام صرف عقائد وعبادات تک محدود نہیں ہے، بلکہ وہ عام آدمی کے روٹی، کپڑا اور مکان کا بھی سامان کرتا ہے۔ مولانا نے انتباہ کیا تھا کہ اگر محنت کشوں کی تحریک کو دینی قوتوں نے نہیں اپنایا تو لادینی قوتیں انہیں اپنالیں گی اور اہل دین کے ہاتھ سے سیاسی قیادت نکل جائے گی۔( مولانا کی یہ پیشگی بہت حد تک درست ثابت ہوئی)
مولانا سندھی کا یہ پیغام دینی حلقے کے لیے تھا۔ دوسری جانب ترقی پسند اور قوم پرست طبقات کے لیے مولانا سندھی کا پیغام یہ ہے کہ جن حقوق کے حصول کے لیے وہ مختلف چھتریوں تلے جدوجہد کررہے ہیں، اسلام ان تمام حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ مولانا سندھی کے افکار وخیالات میں اگر کہیں سوشلزم یا نیشنلزم کے بعض نظریات سے ہم آہنگی ملتی ہے تو اس کی وجہ یہی ہے کہ اس بحث کو مخصوص اصطلاحات کے مخصوص معانی ومفاہیم سے ہٹاکر محنت کش اور سرمایہ دار کی جنگ کے تناظر میں دیکھتے تھے اور یقینی طور پر وہ اس جنگ میں مزدور اور محنت کش کے ساتھ تھے، مگر ساتھ ہی انہوں نے بہت واضح الفاظ میں بیان کیا ہے کہ میرے فکر وفلسفے کی بنیاد ایمان بالله اور ایمان بالآخرة ہے۔ وہ قرآن وسنت کو ہی انسانیت کی فلاح و ترقی کا دستور ومنشور سمجھتے تھے۔ وہ ایک ایسے معاشرے کے قیام کے متمنی تھے، جہاں خوف خدا اور آخرت میں جوابدہی کے احساس پر مبنی دیانت کا معیار قائم ہو۔ آج کی دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے کہ دنیا نے ایک طرف سائنس وٹیکنالوجی میں حیرت انگیز ترقی کی ہے اور انسانی زندگی کے لیے آسائشوں کا سامان کیا ہے تو دوسری جانب ایمان بالله اور آخرت میں جوابدہی کا تصور ختم ہونے کا نتیجہ دنیا میں جنگوں اور ہلاکت خیزیوں کے اسباب میں اضافے اور سرمایہ داریت کے فروغ کی صورت میں سامنے آرہا ہے اور شاعر کے بقول #
زندگی تاریک سے تاریک تر ہوتی گئی
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مولانا شفیع چترالی کے کالمز
-
”آزادی مارچ“۔۔امکانات اور خدشات
بدھ 18 ستمبر 2019
-
جرأت کا نام … حضرت مولانا سمیع الحق شہید
پیر 5 نومبر 2018
-
مستقبل کا ممکنہ سیاسی منظر نامہ
جمعرات 21 جون 2018
-
کوئی نسبت تو ہوئی رحمت عالم سے مجھے!
جمعہ 12 جنوری 2018
-
نواز شریف اور اسٹیبلشمنٹ کا رومانس اور لڑائی!
منگل 22 اگست 2017
-
یہ علامتیں ہیں ثبوت نہیں
بدھ 12 جولائی 2017
-
ایک روشن کردار
جمعہ 28 اپریل 2017
-
علماء کی سیاست… کل اور آج
جمعرات 30 مارچ 2017
مولانا شفیع چترالی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.