
حاکم ِ شہربتا !
منگل 24 جون 2014

محمد اکرم اعوان
مٹے نامیوں کے نشان کیسے کیسے
بعض انسان ایسے بد نصیب ہوتے ہیں کہ غلط سوچ،فکراور اپنی ذات کی اتباع میں دوسروں کی خوشی و راحت کی قربانی پر خوشی محسوس کرتے ہیں۔ ایسے انسان نہ صرف خودذلیل ورسوا ہوتے ہیں بلکہ دوسروں کا وقار اور عزت بھی خاک میں ملادیتے ہیں۔
(جاری ہے)
عرب کے ایک مشہور شاعر عدی کا مشہور زمانہ قصیدہ ہے ترجمہ"دوسروں کی مصیبتوں پر خوشی منانے والے کیا تجھ سے اس بات کا کوئی پیمان باندھا گیا ہے کہ ان جیسی مصیبت تجھ پر نہیں پڑے گی؟ کیا زمانہ نے تجھ سے کوئی معاہدہ کرلیا ہے کہ توپریشانیوں اور مصیبتوں سے محفوظ رہے گا؟ پھریہ خوشی کس لئے؟
ماڈل ٹاوٴن لاہور جیسے واقع پر تصادم اور کشیدگی کا پیدا ہونالازم امر ہے۔ کسی بھی آپریشن سے پہلے اچھی طرح سوچ بچار اور مکمل منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔کہ ہر قسم کی پیدا ہونے والی بدمزگی اور کشیدگی سے کیسے نمٹا جائے ۔مگر یہاں تو معاملہ ہی کچھ اور تھا،یہاں معاملہ انا پرستی کا تھا۔ ایسا لگ رہا تھاکہ روکاوٹیں ہٹانے کی بجائے اپنی دہشت پھیلانا، طاقت کا مظاہرہ کرنااور وارننگ دینا مرادہے۔صوبائی دارلحکومت لاہور میں انتطامیہ کی ناک کے نیچے کھلے عام پولیس کی وردی میں ملبوث درندوں نے مہلک حماقت کا ارتکاب کرتے ہوئے، عوام جن میں عورتیں، بزرگ اوربچے بھی شامل تھے پر اندھا دھندفائرنگ سے اپنے ہی شہریوں کو بے رحمی سے زخمی اور قتل کرڈالا۔آخر ایسی کون سی نوبت اور مجبوری تھی، جس کے لئے آخری حد تک جانا پڑا۔ دوسروں پر ظلم کرتے ہوئے ہم کیوں بھول جاتے ہیں،کہ یہ حکومت ، یہ طاقت اور اقتدار عارضی ہے اور ہمیں اپنے کئے کا بدلہ دینا پڑے گا۔اللہ تعالیٰ کا ارشادہے:- "ہم یہیں ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیں گے"(۱۱:۱۵)۔
ہما رے سیاستدان اور راہنمااسی طرح اپنی نااہلی کا ثبوت دیتے رہے تو پھر جادوئی چراغ ہی ہے جوفور ی طور پر حالات سُدھار دے۔پچھلے دنوں کراچی ایئرپورٹ کا حادثہ پیش آیا ،اخباری اطلاع کے مطابق وزیر ِ داخلہ چوہدری نثار علی خان سے جناب وزیر ِاعظم صاحب کاپوری کوشش کے باوجودرات بھررابطہ نہ ہو سکا۔ہماری نالائقی اور بے حسی کا اندازہ لگائیں کہ کراچی جیسے سانحہ کے بعداپنی نااہلی پر افسوس اور شرمندگی کی بجائے وفاق اور سندھ کے درمیان ذمہ داری کی بحث چھڑ گئی۔ اسی طرح ماڈل ٹاون لاہور میں منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے باہر سے روکاوٹیں ہٹانے کے دوران پورا علاقہ پولیس اور کارکنوں کے درمیان 12 گھنٹے میدان جنگ بنا رہا۔کسی اخبار میں پڑھا کہ وزیر ِ اعلیٰ صاحب کو اس آپریشن کے بارے میں علم ہی نہیں تھا۔اب ایسے موقع پر کیا کہا جائے؟ قارئین کرام اس لا علمی کی نسبت سے ایک لطیفہ یا د آگیا:- "نئی دلی میں ایک تقریب کے دوران ہوم منسٹر بوٹا سنگھ دعوتی کارڈ گم ہوجانے کے باعث دیرسے پہنچے۔ گارڈ نے انہیں دروازے پر روک لیا اور شناخت طلب کی۔ بوٹا سنگھ سوچ میں پڑگئے ، جب کہ گارڈ نے کہا"آپ سے گھنٹہ پہلے روی شنکر آئے۔ ان کا کارڈ بھی کھو گیاتھا۔ اُنہوں نے ستار بجا کر مجھے سُنایا۔ مجھے یقین آگیا کہ روی شنکر ہیں۔ میں نے اُنہیں جانے دیا۔ پھر منی شنکرآئے، وہ بھی کارڈ نہ لا سکے تھے۔ میں نے ان سے بوفورس سکینڈل کے دوران لی گئی رشوت کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے فرفر بتا دیا تو میں نے اُنہیں بھی اندر جانے دیا۔ اب آپ بھی تواپنی قابلیت کا ثبوت دیں"بوٹا سنگھ نے جواب میں کہا" میں تو روی شنکر اور منی شنکر کو جانتا ہی نہیں،گارڈ نے مُسکراکراُنہیں اندر جانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا-:آپ کا " لاعلم " ہونا ہی آپ کے ہوم منسٹرہونے کی سب سے بڑی نشانی ہے۔
موجودہ دور غفلت ، لاپرواہی اور لا علمی کا ہرگزمتاقضی نہیں۔ہمیں اس وقت بدترین حالات کا سامنا ہے۔ بدامنی، غربت ،بے روزگاری سمیت ہرطرح کے مسائل میں گھرے غریب عوام کو مشتعل کرنے کی بجائے صبر و تحمل اور برداشت کے کلچرکوفروغ دینے کی ضرورت ہے۔ موجودہ حالات میں ہماری سب سے اہم ذمہ داری پورے پاکستان کو متحد اوریک زبان کرنا ہے۔ شیخ رشید"چھڑیاں دی اگ نہ بلے"،احتجاج مارکہ سیاستدانوں اور لاشوں کی سیاست کرنے والے حضرات سے بھی گزارش ہے کہ ہم عوام پر رحم کھائیں، حالات کی نزاکت کو سمجھیں۔اس وقت یہ ملک نہ تو آئے روزاحتجاج اور نہ ہی ریاستی دہشت گردی کا متحمل ہے۔
تو خود تقدیر ِ یزداں نہیں ہے
وقت کے شکنجوں نے
خواہشوں کے پھولوں کو
نوچ نوچ توڑا ہے
کیا یہ ظلم تھوڑا ہے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد اکرم اعوان کے کالمز
-
آوارہ کتے شہریوں کے لئے وبال جان !
منگل 28 جنوری 2020
-
کہیں پرندے بھوکے نہ رہ جائیں!
جمعرات 23 جنوری 2020
-
وحشی معاشرہ!
بدھ 15 جنوری 2020
-
بادشاہ رعیت سے ہی تاجدارہوتا ہے!
بدھ 8 جنوری 2020
-
اے عقل تم ہمیشہ دیرسے کیوں آتی ہو !
بدھ 1 جنوری 2020
-
ہمارا مسئلہ کیا ہے !
جمعرات 26 دسمبر 2019
-
حکمران اورعوام
جمعرات 12 دسمبر 2019
-
ہمارے تعلیمی مسائل اورسرکاری و نجی تعلیمی ادارے
جمعرات 5 دسمبر 2019
محمد اکرم اعوان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.