
حکمران اورعوام
جمعرات 12 دسمبر 2019

محمد اکرم اعوان
اسلام اجتماعی زندگی چاہتا ہے اورفطرت کا تقاضہ بھی یہی ہے۔جس کے لئے لازم ہے کہ ایک ایسا نظام قائم کیا جائے،جس میں تمام انسان بغیرکسی امتیازاورفرق کے امن وچین سے زندگی بسرکرسکیں اورجس میں ہرفردکواپنی ذمہ داری کا احساس ہو۔
(جاری ہے)
حکمران کو اعتدال،نرمی،سادگی اورقناعت اختیارکرنے کاکہاگیا ہے،کہ قناعت کرنے والا ہی عدل کرسکتا ہے۔ سرکاردوعالم ﷺکا ارشاد گرامی ہے (مفہوم)کہ اپنے نفقے میں اعتدال برتناآدھی معیشت ہے۔رسول نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایا(مفہوم)کہ جس نے میانہ روی اختیارکی وہ کبھی محتاج نہیں ہوگا۔سرکاردوعالم ﷺ نے قناعت کومعیشت کی آدھی روح قراردیا۔میانہ روی کی یہاں تک تاکید کی گئی کہ خداکی راہ میں خرچ کرنے میں بھی اس کا پورا لحاظ رکھا جائے۔حکمران کو کسی قسم کا لالچ ،خوشامندپسندگی،دغابازی ،خیانت،آرام طلبی اورعیش سے منع فرمایاگیا۔حضرت معاذبن جبل سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے ان کوجب یمن روانہ کیا تونصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا(مفہوم):"معاذ!آرام طلبی اورعیش کوشی سے بچے رہنا۔اللہ کے خاص بندے آرام طلب اورعیش کوش نہیں ہوا کرتے۔
اسی طرح رعایا کے ساتھ سختی اورظلم روارکھنے سے منع فرمایا گیا، نہ صرف یہ کہ حکمران خود ظلم اورسختی روا نہ رکھے بلکہ اپنے ماتحتوں (وزیروں مشیروں) کوبھی ظلم کرنے سے دوررکھے کیونکہ ان کے مظالم کا بھی روز قیامت وہی ذمہ داراورجوابدہ ہوگا۔ حضور ﷺ کے ارشاد پاک کامفہوم ہے ،جوحاکم رعیت کے ساتھ نرمی کرے گااللہ تعالیٰ قیامت میں اس کے ساتھ نرمی کریں گے اورآپ ﷺ نے دعابھی فرمائی کہ اے اللہ جوحاکم وقت رعیت کے ساتھ نرمی کرے توقیامت کے دن توبھی اس کے ساتھ نرمی فرمااورجوسختی کرے توبھی اس کے ساتھ سختی فرما۔
اجتماعیت اورامن وامان کے معاشرے کے قیام اوربرقراررہنے کے لئے حکمرانوں کی طرح عوام الناس کے لئے بھی ہدایات دی گئی ہیں۔معاشرے میں امن وسکون اوراستحکام برقراررکھنے کی تعلیم دی گئی ہے۔حکمرانوں کو برابھلاکہنے ،فساداورانتشارپھیلانے سے منع کیا گیا۔ہرحال میں حکمران کی اطاعت کی تعلیم دی گئی ہے۔قرآن مجیدمیں ارشاد باری تعالیٰ کامفہوم ہے، "اے لوگو!جوایمان لائے ہو،اطاعت کرواللہ کی اوراطاعت کرورسول اللہ ﷺ کی اوران لوگوں کی جوتم میں سے صاحب امرہوں"۔ہم عوام سمجھتے ہیں،ساری ذمہ داری صرف حکمرانوں کی ہے۔ہمارے صرف حقوق ہی حقوق ہیں،جبکہ ہماری کوئی ذمہ داری نہیں،حالانکہ معاشرہ اجتماعیت کا نام ہے،جب ہراکائی اپنی جگہ ٹھیک ہوگی تب ہی معاشرہ میں امن اوراستحکام ہوگا۔اس لئے اسلامی معاشرہ میں ہرایک کوذمہ دارقراردیا گیا ہے۔ رسول نبی کریم ﷺ کے ارشادکامفہوم ہے،تم میں سے ہرشخص ذمہ دارہے اوراس سے اس کے ماتحت لوگوں اوررعایا کے بارے میں باز پرس ہوگی۔امیراورخلیفہ ذمہ دار ہیں،اس سے اس کی رعیت کے بارے میں بازپرس ہوگی۔مرداپنے اہل خانہ کاذمہ دارہے اوراس سے اس کی رعیت کے سلسلے میں بازپرس ہوگی۔عورت اپنے شوہرکے گھرکی نگران ہے اوراس سے اس کے متعلق بازپرس ہوگی۔خادم اپنے آقاکے سامان کاذمے دارہے اس سے اپنے کام کے متعلق بازپرس ہوگی۔پس ہرشخص ذمہ دارہے اوراس سے اس کے ماتحت افراد اوررعایاکے بارے میں بازپرس ہوگی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد اکرم اعوان کے کالمز
-
آوارہ کتے شہریوں کے لئے وبال جان !
منگل 28 جنوری 2020
-
کہیں پرندے بھوکے نہ رہ جائیں!
جمعرات 23 جنوری 2020
-
وحشی معاشرہ!
بدھ 15 جنوری 2020
-
بادشاہ رعیت سے ہی تاجدارہوتا ہے!
بدھ 8 جنوری 2020
-
اے عقل تم ہمیشہ دیرسے کیوں آتی ہو !
بدھ 1 جنوری 2020
-
ہمارا مسئلہ کیا ہے !
جمعرات 26 دسمبر 2019
-
حکمران اورعوام
جمعرات 12 دسمبر 2019
-
ہمارے تعلیمی مسائل اورسرکاری و نجی تعلیمی ادارے
جمعرات 5 دسمبر 2019
محمد اکرم اعوان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.