
دانشوروں سے ایک سوال!
پیر 8 جون 2015

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
اس واقعے کو تقریبادو سال گزر چکے ہیں لیکن کسابی کا وہ لہجہ، اس کا طنزیہ انداز اور اسکے الفاظ کی چبھن میں آج بھی محسوس کر رہا ہوں اور گزشتہ ایک ہفتے سے اس چبھن میں اور بھی شدت آ گئی ہے ۔میانمار اس وقت دنیا کا مظلوم ترین خطہ ہے اور روہنگیا مسلمان دنیا کے مظلوم ترین انسان ۔آپ ذرا سوشل میڈیا پر جائیں فیس بک پر گردش کرتی روہنگیا مسلمانوں کی تصاویر دیکھیں کم از کم مجھ میں اتنی ہمت نہیں کہ میں وہ تصاویر دیکھ سکوں ،چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کو سر عام ذبح کیا جا رہا ہے ،بچوں کو ماوٴں کی گود سے چھینا جاتا ہے اور ماں کے سامنے بچے کا سر کاٹ کے اس کی جھولی میں پھینک دیا جاتا ہے، نوجوانوں کے سر کاٹ کر ایک ترتیب سے رکھے ہوئے ہیں ، خواتین کے نازک اعضا کی بے حرمتی کی جا رہی ہے ،دس دس نوجوانوں کو اکھٹے آگ میں ڈال کر انہیں زندہ جلایا جا رہا ہے ،انہیں ذبح کرنے کے بعد ایک بڑے برتن میں ان کا خون جمع کیا جاتا ہے ،ذبح کرنے کے بعد جس طرح جانوروں کا گوشت بنا یا جاتا ہے یہی حال انسانوں کے ساتھ کیا جاتا ہے ، ان کے بازو ،ٹانگیں ،گردن اور دھڑ الگ الگ کر کے ایک ترتیب سے رکھے ہوئے ہیں ،شاید میں ان مناظر کی ٹھیک طرح سے نمائندگی نہیں کر پا رہا ۔سوال یہ ہے کہ اگر یہی کام داعش اور طالبان کریں تو آپ چیخ اٹھتے ہیں لیکن اب آپ کی زبانیں اور آپ کے قلم کیوں خاموش ہیں،اب آپ کا ضمیر کیوں نہیں جاگتا ،پچھلے دنوں داعش نے ایک پائلٹ کو زندہ جلایا تھا ساری دنیا سمیت آپ بھی چیخ اٹھے تھے لیکن اب آپ کیوں نہیں بولتے،آپ مسلمانوں کو چھوڑیں صرف انسانیت کی بات کریں ،ظلم صرف ظلم ہوتا ہے خواہ وہ کہیں بھی ہو ،اس ظلم پر آپ کی دانش کیوں نہیں جھلکتی۔ہم جیسے جونیئر اور نئے لکھنے والے اس انتظار میں رہتے ہیں ہمارے سینئر اور دانشور ایسے موضوعات پر لکھیں گے لیکن ہمیں کیا خبر کہ ان دانشوروں کی دانش کا ایک مخصوص دائرہ ہے اور اس کے بعد ان کی دانش ختم ہو جاتی ہے۔ اگر کوئی میرا جیسا سر پھرا ان موضوعات پر لکھے تو اسے طعنے دیئے جاتے ہیں کہ تم اپنا ملک تو ٹھیک سے چلا نہیں سکتے اور ساری دنیا کے مسلمانوں کاآپ نے ٹھیکہ لیا ہوا ہے تو ایسے دانشوروں سے عرض ہے کہ جب داعش اور طالبان کی طرف سے جوابی رد عمل سامنے آتا ہے تو کیا آپ نے عالم کفر کی نمائندگی کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے؟ اور آپ کا اس حدیث نبوی کے بارے میں کیا خیال ہے کہ مسلمان جسد واحد کی طرح ہیں کسی ایک عضو کو تکلیف پہنچے تو ساراجسم درد میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔
کہتے ہیں میڈیا آذاد ہے اگر میڈیا آذاد ہے تو یہ سب کیا ہے ،ہم برطانیہ میں ہونے والی شادیوں اور انڈیا میں مرنے والے اداکاروں کو تین تین دن تک کوریج کیوں دیتے ہیں اور ہم برما کے مسلمانوں کو تین منٹ کیوں نہیں دیتے ،ہم دس دس گھنٹے کرکٹ میچ کی کوریج کے لیئے ضائع کر دیتے ہیں مگر ہم برما میں لٹنے والے مسلمانوں کو دس منٹ کیوں نہیں دیتے ،ہم تفریح کے نام پر پورا پورا دن انڈین فلمیں چلائے رکھتے ہیں مگر ہم برماکی صورتحال کیوں نہیں دکھاتے ،ہم امریکی صدر کے کتے اور برٹش شہزادی کی بلی کی تصاویر تک دکھاتے ہیں مگر ہم برما میں تڑپتے انسانوں کی تصاویر کیوں نہیں دکھاتے اور ہم انڈین اداکاراؤں کی نجی زندگی کے اندر تک گھس جاتے ہیں مگر ہم کعبہ کی بیٹیوں کا تقدس پامال ہوتا کیوں نہیں دکھاتے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.