
امن اور عوام !
پیر 3 اگست 2015

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
ونسٹن چرچل کے بارے میں مشہور ہے کہ ایک بار قوم سے خطاب کے لیئے اسے ریڈیو اسٹیشن جانا تھا ، وہ سڑک پر آیا اور ایک ٹیکسی والے کو اشارہ کیا کہ اسے برٹش براڈ کاسٹنگ ہاوٴس جانا ہے ، ٹیکسی ڈرائیور نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ وہ چرچل کی تقریر سننے جارہاہے ،چرچل یہ سن کو جھوم اٹھا اور جیب سے ایک پاوٴنڈ نکال کر اس کے سامنے رکھ دیا،ٹیکسی ڈرائیور نے پاوٴنڈ دیکھا تو بولا ”بھاڑ میں جائے چرچل اور اس کی تقریر ، آپ بیٹھیں میں آپ کو چھوڑ آتا ہو ں آپ جیسا رحم دل اور نیک انسان مجھے کہاں ملے گا “ چرچل نے بتایا کہ میں ہی چرچل ہوں اور مجھے ہی تقریر کرنے جانا ہے تو ٹیکسی ڈرائیور بہت شرمندہ ہوا اور اپنی گستاخی کی معافی چاہی ، چرچل نے اسے سمجھاتے ہو ئے کہا ” کو ئی بات نہیں روپیا پیسا اکثر تعلقات اور رشتے بھلا دیتا ہے “چرچل ایک بار پاگل خانے گیا اور وہاں کھڑے ایک شخص سے پوچھا ”آپ کا تعارف “اس شخص نے جواب دیا”میں پاگل خانے میں زیر علاج تھا ابھی صحت یاب ہو گیا ہوں اور آج گھر جا رہا ہوں ۔ “اس نے چرچل کا تعارف پوچھا تو چرچل نے کہا ”میں برطانیہ کا وزیر اعظم ہوں “وہ شخص قہقہے لگا نے لگا ، آگے بڑھا اور بڑی ہمدردی کے ساتھ چرچل کے کندے پر ہاتھ رکھ کر کہا ”میاں فکر نہ کرو آپ بہت جلد ٹھیک ہو جا وٴ گے ، یہ بہت اچھا ہسپتال ہے ، یہاں آنے سے پہلے میں بھی خود کو برطانیہ کا وزیر اعظم سمجھتا تھالیکن اب میں مکمل طور پر ٹھیک ہو “
بات دور نکل گئی ہم واپس آتے ہیں ،چرچل نے دوسری جنگ عظیم میں برطانیہ کو شکست سے بچایا تھا ،جنگ کے فورا بعد برطانیہ میں الیکشن ہوئے تو برطانوی عوام نے چرچل کو ووٹ دینے سے انکا رکر دیا ،برطانوی عوام کا شعور قابل تحسین ہے ان کا کہنا تھا کہ چرچل ایک جنگی ہیرو ہے اور اب ہمیں جنگ نہیں امن چاہیئے اس لیئے چرچل برطانیہ کی تعمیر نو اور امن کے لیئے موزوں امیدوار نہیں ۔ برطانوی عوام نے مناسب وقت پر درست فیصلہ کیا ، برطانوی عوام جانتے تھے کہ چرچل ایک جنگجو ہے اور ایک جرنیل سے صرف جنگ کی امید ہی کی جا سکتی ہے ۔ یہ حقیقت ہے چرچل اگر الیکشن جیت جاتاتو دنیا ایک نئی جنگ میں مبتلا ہوجاتی ۔ کسی ملک کی ترقی اور بہتری میں سیاسی کو ششوں کی بجائے عوام کی شعور ی کوششوں کا عمل دخل ذیادہ ہو تا ہے اگر عوام با شعور ہوں تو حکمران ذیادہ دیر تک غلط راستے پر نہیں چل سکتے ۔ پاکستان کو اس وقت مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ، امن وا مان کا قیام پاکستان کے لیئے سب سے بڑا چیلنج ہے ، جب تک اس ملک میں امن قائم نہیں ہو گا معیشت ترقی کرے گی ، غیر ملکی سرمایہ کار آئیں گے ، دہشت گردی سے جان چھوٹے گی اور نہ ہی یہ ملک خوشحال ہو سکے گا۔ سیاستدانوں کو مورد الزام ٹھہرانے کے ساتھ عوام کو چاہیئے کہ وہ اپنے رویوں پر بھی نظر ثانی کریں اور اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں ،ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم اپنی تمام برائیوں اور تمام مسائل کا دوش حکمرانوں کو دیتے ہیں اور خود کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لیتے ہیں اور سمجھتے ہیں سب ٹھیک چل رہا ہے ،شاید ایسے کام نہیں چلے گا ۔ عوام کوبھی اپنی سطح پر قیام امن کے لیئے کوششیں کرنی ہوں گی ، اور یقین کریں جس دن اس ملک میں امن قائم ہو گیا اس دن اس ملک کے پچا س فیصد مسائل حل ہو جائیں گے ۔، آپ دنیا کی ابتدائی ریاست کو دیکھیں حضرت ابرہیم علیہ السلام جب مکہ آئے تھے تو انہوں نے سب سے پہلی دعا یہ کی تھی کہ اے اللہ اس شہر کو امن والا بنا ،نہ حکومت، نہ معیشت ، نہ زراعت اور نہ روز گار بلکہ پہلے امن کی دعا کرتے ہیں اس سے ہمیں اپنی اجتماعی اور معاشرتی زندگی میں امن کا حساس ہو جانا چاہیئے ۔ آپ ایک اور مثال دیکھیں ، آپ دنیا کے 260ممالک کی ایک فہرست بنائیں اس میں ترقی یافتہ ممالک کو الگ کریں ،ترقی پذیر اور تیسری دنیا کے ممالک کو ایک سائیڈ پے رکھ دیں ،آپ کو نظر آئے گا ترقی یافتہ ممالک صرف اس لیئے ترقی یافتہ ہیں کہ وہاں امن اور قانون ہے اور کو ئی شخص قانون کی حکمرانی سے بچ نہیں سکتا ،ترقی پذیر اور تیسری دنیا صرف اس لیئے پیچھے ہے کہ وہاں امن ہے نہ قانون او ر نہ قانون کی حکمرانی۔آپ آج پاکستان میں امن قائم کردیں اگلے دس سال میں پاکستان ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ کندھا ملائے کھڑا ہو گا ،پھر معیشت بھی ترقی کرے گی ، روز گار بھی آئے گا ، غیر ملکی سرمایہ کار بھی آئیں گے اوریہ ملک ترقی بھی کرے گا ۔ میرے خیا ل میں اگر ہم واقعی اس ملک میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے ہمیں اپنے رویوں پر نظر ثانی کرنی ہوگی ، اپنے طرز فکر کو بدلنا ہو گا اور اپنی ذمہ داریوں کا احساس کر نا ہو گا ،اگر ہم اپنے چھ فٹ قد میں مثبت تبدیلیاں لا سکتے ہیں تو امید کی جاسکتی ہے کہ ایک دن یہ ملک بھی تبدیل ہو جائے گا اور اگر ہم یہ نہیں کر سکتے تو پھر انتظار کریں تقدیر اپنا فیصلہ سنا کر رہتی ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.