
سیکولرزم کی بحث، چند سوالات !قسط نمبر۔3
جمعرات 5 مئی 2016

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
اب تک کی گفتگو سے اتنی بات واضح ہوچکی ہے کہ سیکولرزم کے علمبردار عامة المسلین کے موقف سے الگ موقف اپنائے ایک انتہا پر کھڑے ہیں ۔وہ اسلام کی تشریح اپنے مخصوص نکتہ نظر سے کرنا چاہتے ہیں اور وہ اسلام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا چاہتے ہیں خواہ اس کے نتیجے میں دین کا ساراحلیہ ہی کیوں نہ بگڑ جائے۔ اس کے لیے انہیں معجزات کا انکار ہی کیوں نہ کرنا پڑے، ان کی کوشش ہے کہ وہ اسلامی احکام اور احکام شرعیہ کواپنی مرضی کے تا بع رکھیں۔جب چاہیں اور جیسے چا ہیں اسے اپنی مرضی کے مطابق ڈھال لیں۔یہ حضرات مغربی اداروں میں پڑھے مستشرقین کے خوشہ چین ہیں اور انہی کی عینک سے اسلام کو دیکھتے ہیں۔انہیں اسلامی سزائیں ،حدود اور تعزیرا ت ظالمانہ قوانین دکھائی دیتے ہیں لیکن اگر ہسپتالوں پر بمباری کی جائے یا سکولوں میں مصوم بچوں کو اڑادیا جائے تو یہ ان کے نزدیک دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے ۔ یہ اپنی مرضی سے اسلامی احکام کی تعبیر و تشریح کرنا چاہتے ہیں ۔ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں اسلامی احکام میں تقدیم و تاخیر اور حذف واظہارکا پورا پورا اختیار ہونا چاہیے۔ یہ مذہب کو صرف جمعہ اور عید ین تک محدود کرنے کے خواہشمند ہیں،یہ خود تو مذہب کو کوئی حیثیت نہیں دیتے لیکن ان کا مطالبہ ہے کہ ہر فرد کو مذہب کے بارے میں آذاد ہونا چاہیے۔ صحیح لفظوں میں یہ ہر مسلمان کو اپنے جیسانام نہادروشن خیال اور جدت پسند بنانا چاہیے ہیں۔ان سیکولرسٹوں کی خواہش ہے کہ مذہب کو وطن سے دیس نکالا دیا جائے۔ ان کی خواہش ہے کہ مسلم معاشروں میں بھی اسی طرح کی آزادی ہو جیسی آزادی کے مظاہرآج ہم امریکہ اور یورپ میں دیکھ رہے ہیں ،جہاں ہم جنس پرستی کو قانونی حیثیت دے دی گئی ہے اور جہاں خواہشات کی تکمیل سب سے بڑا مذہب گردانا جاتا ہے۔ خدارادین اسلام کو سمجھیں ،اگر آپ مسلمان ہیں تو کوئی مسلمانی والی بات کریں ۔دین اسلام کوئی ڈھکا چھپا دین نہیں اور نہ ہی یہ کوئی مغلق اور مشکل کتاب ہے ،یہ لفافے میں بند کوئی اجنبی چیز نہیں، یہ مغالطوں اور متشابہات پر مشتمل کوئی فلسفہ نہیں اور یہ کوئی ایسی ڈھکی چھی وعوت نہیں جس کے مفہوم سے لوگ آگاہ نہ ہوں ۔یہ ایک واضح اور کھلی دعوت ہے ،اس کے احکامات ومسائل باالکل واضح اور دو ٹوک ہیں ۔اس کے احکام میں کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں کہ جس کا جو جی چاہیے وہ اس طرح اس کی تشریح کرتا پھرے۔ اس کے اصول و ضوابط مقرر شدہ ہیں اور احکام کے استنباط کے قواعد مرتب ہیں۔اس لیئے ہر ایرے غیرے کو یہ اجازت نہیں کہ وہ اس جولانگاہ میں اپنی خواہشات کے گھوڑے دوڑاتا پھرے۔ ،مذہب اسلام کی بنیادیں، اس کے مصادر و مراجع اور اس کا منبع باالکل واضح اور دو ٹوک ہے۔اسلام کوئی عیسائیت جیسا مذہب نہیں کہ جس میں پوپ اور کلیساکو خدائی اختیارات حاصل ہوں۔یوپ اور پادری کی لغویات تشریعی احکام کا درجہ حاصل کر لیں اور پوپ کو شارح کی بجائے شارع کا درجہ دے دیا جائے۔
یہ ہیں ہم اور یہ ہیں ہمارے عقائد و نظریات ،اب آپ بھی واضح کردیں آپ کون ہیں ، کیا چاہتے ہیں ، آپ کے عقائد و نظریات کیا ہیں ، آپ اللہ اور رسول پر کس حد تک ایمان لاتے ہیں اور آپ مذہب کو اپنی زندگی میں کیا درجہ دیتے ہیں ،ہمارا مقدمہ واضح ہے آپ ان سولات کی روشنی میں اپنی پوزیشن واضح کریں اور کھل کر اپنا موٴقف بیان کریں۔اب یہ واضح ہو جانا چاہئے آپ مسلمان ہیں یا لادینیت پسند۔
پس تحریر : سیکولرزم کی اس بحث میں عالم عرب کے مشہور اسکالر ڈاکٹر یوسف القرضاوی کے افکار و نظریات سے استفادہ کیا گیا ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.