
جنگ اور امن
اتوار 2 اکتوبر 2016

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
ونسٹن چرچل کے بارے میں مشہور ہے کہ ایک بار قوم سے خطاب کے لیئے اسے ریڈیو اسٹیشن جانا تھا ، وہ سڑک پر آیا اور ایک ٹیکسی والے کو اشارہ کیا کہ اسے برٹش براڈ کاسٹنگ ہاوٴس جانا ہے ، ٹیکسی ڈرائیور نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ وہ چرچل کی تقریر سننے جارہاہے ،چرچل یہ سن کو جھوم اٹھا اور جیب سے ایک پاوٴنڈ نکال کر اس کے سامنے رکھ دیا،ٹیکسی ڈرائیور نے پاوٴنڈ دیکھا تو بولا ”بھاڑ میں جائے چرچل اور اس کی تقریر ، آپ بیٹھیں میں آپ کو چھوڑ آتا ہو ں آپ جیسا رحم دل اور نیک انسان مجھے کہاں ملے گا “ چرچل نے بتایا کہ میں ہی چرچل ہوں اور مجھے ہی تقریر کرنے جانا ہے تو ٹیکسی ڈرائیور بہت شرمندہ ہوا اور اپنی گستاخی کی معافی چاہی ، چرچل نے اسے سمجھاتے ہو ئے کہا ” کو ئی بات نہیں روپیا پیسا اکثر تعلقات اور رشتے بھلا دیتا ہے “چرچل ایک بار پاگل خانے گیا اور وہاں کھڑے ایک شخص سے پوچھا ”آپ کا تعارف “اس شخص نے جواب دیا”میں پاگل خانے میں زیر علاج تھا ابھی صحت یاب ہو گیا ہوں اور آج گھر جا رہا ہوں ۔ “اس نے چرچل کا تعارف پوچھا تو چرچل نے کہا ”میں برطانیہ کا وزیر اعظم ہوں “وہ شخص قہقہے لگا نے لگا ، آگے بڑھا اور بڑی ہمدردی کے ساتھ چرچل کے کندے پر ہاتھ رکھ کر کہا ”میاں فکر نہ کرو آپ بہت جلد ٹھیک ہو جا وٴ گے ، یہ بہت اچھا ہسپتال ہے ، یہاں آنے سے پہلے میں بھی خود کو برطانیہ کا وزیر اعظم سمجھتا تھالیکن اب میں مکمل طور پر ٹھیک ہو “
بات دور نکل گئی ہم واپس آتے ہیں ،چرچل نے دوسری جنگ عظیم میں برطانیہ کو شکست سے بچایا تھا ،جنگ کے فورا بعد برطانیہ میں الیکشن ہوئے تو برطانوی عوام نے چرچل کو ووٹ دینے سے انکا رکر دیا ،برطانوی عوام کا کہنا تھا کہ چرچل ایک جنگی ہیرو ہے اور اب ہمیں جنگ نہیں امن چاہیئے اس لیئے چرچل برطانیہ کی تعمیر نو اور امن کے لیئے موزوں امیدوار نہیں ۔ برطانوی عوام نے مناسب وقت پر درست فیصلہ کیا تھا، برطانوی عوام جانتے تھے کہ چرچل ایک جنگجو ہے اور ایک جرنیل سے صرف جنگ کی امید ہی کی جا سکتی ہے ۔ یہ حقیقت ہے چرچل اگر الیکشن جیت جاتاتو دنیا ایک نئی جنگ میں مبتلا ہوجاتی ۔
برطانوی عوام اور یورپ وہ سبق آج سے ستر سال پہلے سیکھ چکا تھا جو پاک انڈیا عوام،ان کا میڈیا اورحکمران ستر سال بعد بھی نہیں سیکھ سکے ۔ پاکستان اور انڈیا کے عوام ہر دو ماہ بعد جنگ جنگ کھیلنے لگ جاتے ہیں ، ایشیا کے اکثر خطے آج بھی جنگ کی لپیٹ میں ہیں ،کبھی شمالی اور جنوبی کوریا آمنے سامنے کھڑے ہو جاتے ہیں اور کبھی پاک بھارت فوجیں بارڈر پر آ جاتی ہیں ، کبھی روس اور چین کے حالات خراب ہو جاتے ہیں اور کبھی عرب اسرائیل تنازع زور پکڑ لیتا ہے، یہ براعظم ایشیا کی بدقسمی ہے کہ یہ ہیروشیمااور ناگا ساکی جیسے سانحات سے سبق نہیں سیکھ سکا ، جنگ عظیم اول اور دوم میں بھی ایشیا میں کروڑوں افراد ہلاک ہوئے لیکن ایشیا نے پھر بھی سبق نہیں سیکھا اور آج ایک بار پھر ایشیا کے دو اہم ممالک،ان کا میڈیا اور ان کے عوام جنگ کے لیے پر تول رہے ہیں ،یہ ثابت کرتا ہے کہ ایشیائی عوام کا شعور آج بھی 1945کے یورپی عوام سے بہت پیچھے ہے ، ان لوگوں نے 1945میں سیکھ لیا تھا کہ جنگ مسائل کا حل نہیں ہوا کرتی اور یہ پورے کے پورے ملک ہڑپ کر لیتی ہے لیکن ایشیائی عوام آج بھی جنگوں کے لیے تیار بیٹھے ہیں اوریہ جنگوں کی پٹاری سے اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔آپ دنیا کا نقشہ اپنے سامنے میز پر پھیلائیں اور دنیا کے 260ممالک کی فہرست بنائیں، اس فہرست میںآ پ ترقی یافتہ ممالک کو الگ کریں ،آپ کو نظر آئے گا ترقی یافتہ ممالک صرف اس لیئے ترقی یافتہ ہیں کہ وہاں امن اور قانون ہے اور اور ان ممالک نے اپنے ہمسائیوں سے جنگ بندی کے معاہدے کیئے ہوئے ہیں ،ترقی پذیر اور تیسری دنیا صرف اس لیئے پیچھے ہے کہ وہاں امن ہے نا قانون او ر یہ ممالک اپنے ہمسائیوں سے الجھے رہتے ہیں۔آج پاکستان اور بھارت اپنا دفاعی بجٹ کم کر دیں اگلے دس سال میں ان ممالک سے غربت ختم ہو جائے گی اور اگلے پندرہ سال میں یہ ممالک ایشیا کے ترقی یافتہ ممالک کہلائیں گے۔ میں پاک بھارت میڈیا، عوام اور حکمرانوں کے جنگ جنون کو دیکھتا ہوں تو سر پکڑ لیتا ہوں کہ ڈیڑھ سے پونے دو ارب آبادی والے خطے میں کوئی بھی ایسا نہیں جو جنگ کی بجائے امن کی بات کرے اور وہ یہ بات سمجھ سکے کہ جنگیں مسائل کا حل نہیں ہوا کرتیں بلکہ جنگیں ہیروشیما اور ناگا ساکا جیسے وہ مسائل پیدا کرتی ہیں جن کے زخم ستر سال گزرنے کے بعد بھی نہیں بھرتے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.