
ماضی کی طرف سفر!
پیر 9 اکتوبر 2017

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
اس ملک کے بنانے والے اس کو کیسا دیکھنا چاہتے تھے اور انہوں نے کس طرح اس ملک کو چلایا اس کا اندازہ آپ کو ان چند واقعات سے ہو جائے گا۔قائداعظم کے اے ڈی سی میجر جنرل گل حسن اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ ایک دن قائداعظم گورنر جنرل ہاؤس سے ملیر کی طرف جارہے تھے، راستے میں ریلوے کا پھاٹک بند ملا۔ گاڑی آنے میں چند منٹ باقی تھے۔ گل حسن نے پھاٹک کھلوایا مگر قائداعظم نے آگے جانے سے انکار کردیا اور کہا گل اگر میں قانون توڑوں گا تو میری قوم قانون پر عمل کیسے کرے گی۔1945-46 کے انتخابات میں مولانا شبیر احمد عثمانی نے پارٹی ٹکٹوں کے معاملے میں قائداعظم سے صوبائی پارلیمانی بورڈ سے سفارش کی درخواست کی۔ قائداعظم نے مسلم لیگ کے دستور کے مطابق مداخلت سے انکار کردیا اور مولانا عثمانی سے کہا کہ اگرکسی کی حق تلفی ہو تو وہ مرکزی پارلیمانی بورڈ میں اپیل کریں۔قیام پاکستان کے بعد گورنر جنرل کے طیارے کا آرڈر دیا گیا۔ طیارہ ساز کمپنی نے پرواز کے دوران سرکاری کام کے لیے کچھ اضافی لوازمات تجویز کیے۔ گورنر جنرل نے ان اضافی اخراجات کی منظوری دے دی۔ وزارت خزانہ نے فائل پر نوٹ لکھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر بہت کم ہیں۔ گورنر جنرل قوم کے باپ ہیں، وزارت خزانہ ان کے طیارے کیلئے انتظام کرے گی البتہ اضافی اخراجات کے لیے وزارت خزانہ کی منظوری ضروری تھی جو نہیں لی گئی، قائداعظم نے وزیر خزانہ غلام محمد کے نوٹ سے اتفاق کیا اور اپنی غلطی تسلیم کرکے اضافی اخراجات کا آرڈر منسوخ کردیا۔جنوری 1948ء میں کراچی میں فسادات ہوئے، اس موقع پر چند صوبائی وزیروں نے کرفیو توڑتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ کی۔ فوج نے وزیروں کو حراست میں لے لیا۔ یہ مسئلہ گورنر جنرل کے پاس پہنچا۔ صوبائی وزیروں نے موقف اختیار کیا کہ وہ امن و امان قائم کرنے کے لیے صوبائی انتظامیہ کی معاونت کررہے تھے۔ کراچی کے جنرل اکبر نے کہا کہ امن و امان کا قیام ان کی ذمے داری ہے،قانون کے مطابق وزراء مداخلت نہیں کرسکتے۔ قائداعظم نے جنرل اکبر کی رائے سے اتفاق کیا۔ وزراء کو قانون کا پابند بنانے کے لیے ان سے معافی نامہ تحریر کرایا البتہ سیاسی نمائندوں کی بالادستی قائم رکھنے کے لیے قائداعظم نے جنرل اکبر کو ہدایت کی کہ وہ وزیروں سے ہاتھ ملائیں اور ان کو کار تک چھوڑ کرآئیں۔
اداروں کے مابین اختیارات کی جو جنگ پچھلے ستر سالوں سے چل رہی تھی پچھلے کچھ مہینوں سے اس میں شدت آ گئی ہے میرے خیال میں اب یہ کھیل فائنل راوٴنڈ میں داخل ہو چکا ہے ، نواز شریف اب آخری حد تک جائیں گے اور اختیارات کسی ایک ادارے کے ہاتھ میں آ جائیں گے ، اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ اختیارات اصل حقدار ادارے کی طرف منتقل ہوتے ہیں یا ہمیں ایک بار پھر ماضی کی طرف سفر کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.