
ہماری حکومت اور اس کی ترجیحات
اتوار 13 مارچ 2016

نبیل اقبال بلوچ
(جاری ہے)
یہ اور بات کہ میاں صاحب ابھی تک وہ راستہ نہیں دیکھ پائے جو سیدھا انھیں تھرلے جائے اوروہ وہاں پہ موجود بھوک سے نڈھال بچوں کا حال پوچھ سکیں ، اسی طرح میاں صاحب خیبر پختونخواہ میں لاکھوں بے گھر آئی ڈی پیز کی واپسی سے بھی بری الزمہ ہیں کہ وہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہیں لیکن چونکہ وہ ملک میں بسنے والی تمام قومیتوں کے وزیر اعظم ہیں اسی لئے ہولی کے رنگ میں رنگنا ان کی وزارت عظمیٰ کے اعلیٰ منصب کا تقاضہ ہے ،اور اگر معاشی استحکام چاہئے تو سود کے لئے گنجائش نکالنا وقت کی اہم ضرورت ہے
کئی ہفتوں پہلے پنجاب اسمبلی سے منظور شدہ تحفظ حقو ق نسواں بل مختلف سیاسی اور مذہبی حلقوں میں زیر بحث ہے ، یہ ایک افسوس ناک حقیقت ہے کہ عورت کی تمام تر اہمیت کے باوجوداُسے و ہ مقام و مرتبہ نہیں دیا گیا جس کی وہ حقدار ہے ، چھوٹی چھوٹی غلطیوں اور رنجشوں پہ عورتوں کی پٹائی کرنا اور جہالت پر مبنی اسی طر ح کے بہت سے واقعات ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں ، عورتوں کے ساتھ روا رکھاجانے والا یہ بھیانک رویہ نہ صرف انسانیت کے نام پر دھبہ ہیں بلکہ اسلام کی اصل روح، روایات اور تعلیم کے بھی سراسر خلاف ہیں ۔
دراصل کسی بھی حکومت کی کارکردگی میں اس کی ترجیحات اور نیت کا بہت بڑا عمل دخل ہوتا ہے، ہم وہ بد قسمت قوم ہیں جس کے بھکاری حکمران اپنی ذاتی انا کی تسکین کے لئے بنائے گئے منصوبو ں کی خاطر قرض لیتے ہیں جس کو ہماری آنے والی نسلیں ادا کرتی ہیں ، سوال یہ ہے کیا ہمارے حکمران پورے پنجاب میں تعلیم اور صحت جیسے بنیادی سہولیات کا بندو بست کر چکے ہیں اور اب مسئلہ صرف حقوق نسواں کا رہ گیا ہے ؟ جس ملک کی70فی صدآبادی پینے کے صاف پانی ، تعلیم او ر صحت جیسی بنیادی ضروریات سے محروم ہو وہاں اورنج ٹرین منصوبے پر فی کلو میٹر چھ ارب روپے خرچ کیئے جائیں تو ایسی صور ت میں پور ی قوم حکمرانوں کی عقل پہ ماتم کرنے کے علاوہ اور کیا کر سکتی ہے ،یہ ہیں ہماری ترجیحات اور یہ ہے حکمرانوں کی سیاسی بصیرت جو اس بات سے با لکل غافل ہیں کہ ایک دن انہوں نے اپنے رب کے حضور پیش ہونا ہے اور وہ ان سے ان کو دیئے گے تمام اختیارات کے بارے میں سوال کرے گا ۔میاں صاحب کو اللہ نے ایک بار پھر موقع فراہم کیا کہ وہ مظلوم لاچار اور دکھی انسانیت کی خدمت کر کے اپنی عاقبت سنوار سکیں وگرنہ اس فانی دنیا کا کیا بھروسہ کب زندگی کی شام ہو جائے۔ بقول شاعر ۔
جب پونجی باٹ میں بکھرے گی پھر آن بنے گی جان اوپر
نقارے نوبت، بان،نشاں، دولت، حشمت،فوجیں،لشکر
کیا مسند،تکیہ،ملک،مکاں، کیا چوکی، کرسی،تخت،چھتر
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جائے گا، جب لاد چلے گا بنجارا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.