
انجامِ گلستاں کیا ہو گا
جمعرات 24 جولائی 2014

پروفیسر مظہر
(جاری ہے)
گھنے درختوں سے بچنے لگے ہیں ہم لوگو
مولانا طاہر القادری کا تو اِس جمہوری نظام میں سرے سے کوئی حصہ ہی نہیں اِس لیے اُن کا ذکر کیا کرنا لیکن محترم عمران خاں ، جن کی حب الوطنی کسی بھی شک و شبے سے بالا تر ہے ، وہ بھی آئی ڈی پیز کو بے یار و مددگار چھوڑ کر 14 اگست کی فنڈ ریزنگ کے لیے لندن جا پہنچے ۔اسے خاں صاحب کی ضد ، انانیت یا نرگسیت ، کچھ بھی کہہ لیجیئے لیکن یہ بہرحال تسلیم کرنا پڑے گا کہ وہ انتہائے خود پسندی کا شکار ہیں ۔ اگر ایسا نہیں تو پھر کیا وجہ ہے کہ اُن کی نگاہوں میں کوئی جچتا ہی نہیں ۔ اُنہوں نے لندن میں پی ٹی آئی کے 14 اگست کے مارچ کے لیے ہونے والی فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ” نواز لیگ ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم ، تینوں ہی مافیا ہیں ۔انہوں نے 11 مئی کے الیکشن میں ہر سطح پر دھاندلی کی ۔تینوں جماعتیں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات نہیں چاہتیں ۔ہمارے مارچ سے پاکستان کو حقیقی آزادی ملے گی ۔اِس دن پاکستان حقیقی معنوں میں اپنی منزل پر پہنچے گا “۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کپتان صاحب کو بھی مولانا طاہرالقادری کی طرح سے ”بشارتیں“ہونے لگی ہیں اور انہی بشارتوں کے زیرِ اثر وہ اپنے آپ کو ایوانِ وزیرِ اعظم کا ”باسی“ سمجھ بیٹھے لیکن جب وہ عالمِ خواب سے عالمِ آب و گِل میں واپس آئے تو پتہ چلا کہ ”خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا ، جو سنا فسانہ تھا “۔چاہیے تو یہ تھا کہ خاں صاحب یہ سوچتے کہ آخر اُن کی پارٹی کو کون سے ایسے سرخاب کے پَر لگے تھے جو قوم مبتلائے عشقِ تحریکِ انصاف ہو جاتی ۔نواز لیگ ، پیپلز پارٹی اور آمر پرویز مشرف کی جماعت قاف لیگ سے نکلے یا نکالے گئے لوگ ہی تو تھے جنہیں سینے سے لگا کر خاں صاحب ”نیا پاکستان“ بنانے چلے تھے۔اگر قوم نے ”آزمودہ را آزمودن جہل است“ کے مصداق پہلی بارایسے لوگوں کو رد کر دیا تو کیا برا کیا ؟۔ خاں صاحب جس انداز سے تحریک لے کر اُٹھے تھے اگر اُس پہ قائم رہتے تو تحقیق کہ وہ بھی بھٹو مرحوم کی طرح بڑے بڑے بُرج الٹ دیتے لیکن اُنہوں نے تو ابتدا ہی میں قوم پر یہ عیاں کر دیا کہ”ہیں کواکب کچھ،نظر آتے ہیں کچھ“۔ہم سمجھتے ہیں کہ کارزارِ سیاست کے نَو وارد اور نَو آموز عمران خاں صاحب کی نیت تو نیک تھی اور کچھ نہ کچھ کر گزرنے کی امنگ بھی لیکن وہ محض اِس لیے مطلوبہ نتائج حاصل نہ کر سکے کہ اُنہوں نے سیاست کی اونچی نیچی گھاٹیاں عبور کیں اورنہ سنگلاخ زمینوں پہ چل کے پاوٴں فگار کیے ۔اُنہیں یاد رکھنا ہو گا کہ محض خواب دیکھنے اور اندازے لگانے سے گوہرِ مقصود ہاتھ نہیں آتا بلکہ
ظن و تخمین سے ہاتھ آتا نہیں آہوئے تاتاری
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر مظہر کے کالمز
-
ریاستِ مدینہ اور وزیرِاعظم
اتوار 13 فروری 2022
-
وحشت وبربریت کا ننگا ناچ
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
اقبال رحمہ اللہ علیہ کے خواب اور قائد رحمہ اللہ علیہ کی کاوشوں کا ثمر
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
رَو میں ہے رَخشِ عمر
جمعہ 30 جولائی 2021
-
یہ وہ سحر تو نہیں
جمعہ 2 جولائی 2021
-
غزہ خونم خون
ہفتہ 22 مئی 2021
-
کسے یاد رکھوں، کسے بھول جاوٴں
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
یہ فتنہ پرور
ہفتہ 20 مارچ 2021
پروفیسر مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.