ہزاروں ہی شکوے ہیں
منگل 27 مئی 2014
(جاری ہے)
اِس عاشقی میں عزتِ سادات بھی گئی
میری جاننے والی تو چلی گئی لیکن بات پتے کی کر گئی کہ ”کیا ٹی وی والوں نے پنکچروں کی دوکانیں کھول لی ہیں؟ “۔اُس نے جو بات کہی وہ ”بات تو سَچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی“۔ ہمارے نیوز چینلز کا حُسنِ کرشمہ ساز جو چاہے کر سکتا ہے ۔خاک کو عالمِ پاک میں ڈھالنا اُن کے بائیں ہاتھ کا کھیل ، شاہ کو گدا اور گدا کو شاہ بنانے کے ماہراور پگڑیاں اچھالنے میں اُن کا کوئی ثانی نہیں ۔وہ جب اور جسے چاہیں کئی کئی گھنٹے کی ”لائیو کوریج“ دے کر آسمان کی رفعتوں تک پہنچا دیں اور جسے چاہیں ”غضب کرپشن کی عجب کہانیاں “ سُنا سُنا کر برباد کر دیں ۔ایک نیوز چینل کا اپنے ”مَن بھاتے“ کپتان صاحب سے آجکل ”پھَڈا“ چل رہا ہے ۔یہ وہی نیوز چینل ہے جس نے الیکشن کے دنوں میں تحریکِ انصاف کو 376 منٹ اور نواز لیگ کو 336 منٹ کوریج دی اورکپتان صاحب کے گِر کر زخمی ہونے پر 167 منٹ جو دیگر نیوز چینلز سے کہیں زیادہ تھی ، وہی نیوز چینل آجکل خاں صاحب کے خلاف اپنی تمامتر توانائیاں صرف کر رہا ہے اور پتہ نہیں کہاں کہاں سے اُن کے بیانات پر مشتمل ایسی ”ویڈیوز“ نکال کر نَشر کرتا جا رہا ہے جس سے ہم ”سونامیوں“ کا حَشر نَشر ہو رہا ۔اُدھر ہمارے کپتان صاحب بھی عجیب ہیں کہ ”ایویں خوامخواہ“ اُس چینل سے پھَڈا لے بیٹھے ۔پتہ نہیں اُنہیں یہ اعلان کرنے کا کِس ”حکیم“ نے مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنی نیوز کانفرنس میں اُس چینل کے خلاف ثبوتوں کے ”ٹوکرے“ بھَر کر لائیں گے ۔لیکن جب کپتان صاحب نیوز کانفرنس کرنے بیٹھے تو اُن کی ”پٹاری“ سے کچھ بھی نہ نکلااور ایک دوسرا چینل جو ثبوت ملنے کی خوشی میں ”ڈَنڈ بیٹھکیں“ لگا رہا تھا ، اُس بیچارے کا معاملہ بھی ٹائیں ٹائیں فِش ہو گیا ۔ہم سمجھتے ہیں کہ سارا قصور خاں صاحب کے اُن ”صلاح کاروں“ کا ہے جو اُنہیں اُلٹی پٹیاں پڑھاتے رہتے ہیں اور وقت آنے پر صاف مُکر بھی جاتے ہیں ۔خاں صاحب نے میاں نواز شریف کی ”وِکٹری سپیچ“ کے بارے میں یہ فرمایا کہ اُس نیوز چینل نے سب سے پہلے میاں صاحب کی وِکٹری سپیچ کروا کر دھاندلی کی بنیاد رکھ دی ۔یہ وِکٹری سپیچ دراصل ریٹرننگ آفیسرز کے لئے پیغام تھا کہ میاں صاحب کو اتنی سیٹیں ضرور مل جانی چاہییں جن سے وہ کسی کی مدد کے بغیر حکومت بنا سکیں۔خاں صاحب کے اِس اعتراض پر ”نون لیگیئے“یہ کہتے ہیں کہ اگر ریٹرننگ آفیسرز اتنے ہی میاں برادران کے قبضہٴ قدرت میں تھے تو اُنہیں پہلے ہی یہ ہدایات جاری کر دی جاتیں ، ٹی وی پر آ کر سب کے سامنے کہنے کی کیا ضرورت تھی ؟۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ جس چینل کے خلاف آجکل خاں صاحب آگ اُگل رہے ہیں ، اُس چینل نے یہ وکٹری سپیچ سب سے پہلے نہیں کروائی ۔یہی بات جب محترمہ شیریں مزاری صاحبہ سے پوچھی گئی تو اُنہوں نے صاف مُکرتے ہوئے کہا کہ ایسی تو کوئی بات ہی نہیں۔خاں صاحب نے الزام لگایا کہ نجم سیٹھی کی وجہ سے اُس چینل کو سری لنکا کے خلاف سیریز کے نشریاتی حقوق دیئے گئے لیکن بڈنگ کمیٹی کے ہیڈ ، احسان مانی ، جو شوکت خانم میموریل ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز کے ممبر اور آڈٹ کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں ، اُنہوں نے دو ٹوک الفاظ میں یہ کہہ دیا کہ ”بڈنگ“ میں کسی قسم کی کوئی دھاندلی نہیں ہوئی اور نشریاتی حقوق انتہائی دیانتداری سے دیئے گئے ۔کپتان صاحب نے یہ الزام بھی لگایا کہ اُس نیوز چینل نے گیارہ بج کر بیس منٹ پر میاں صاحب کی وِکٹری سپیچ کرا دی جو کہ نا مناسب اور کھلی دھاندلی تھی ۔اب جبکہ تمام ٹی وی چینلز نے نارووال کے حلقہ پی پی 136 کے ضمنی انتخاب کا رات ساڑھے سات بجے ہی نواز لیگ کے اُمیدوار کی فتح کا اعلان کر دیا تو کسی کے کان پر جُوں تک نہیں رینگی ۔سچ تو یہی ہے کہ انتخابات 2013ء کے ہنگام ہمارے کپتان صاحب تو ہسپتال میں داخل تھے اور یہ سب کیا دھرا اُن کے صلاح کاروں کا ہے کہ جنہوں نے جو کچھ بتلایا، خاں صاحب نے وہی سچ جانا ۔اگر خاں صاحب ہمیں اپنا مشیرِ خصوصی مقرر کر لیتے تو ہم یقیناََ کوئی ایسا چکر چلاتے کہ ہمارے دو تہائی امید وار بِلا مقابلہ ہی منتخب ہو جاتے کیونکہ ہم خوب جانتے ہیں کہ ”دھاندلے “ کرنے والی نواز لیگ تو سیدھے ہاتھوں ہمیں ایک صدی بعد بھی جیتنے نہیں دے گی ۔افسوس کہ تحریکِ انصاف نے ہماری خدمات سے استفادہ نہیں کیا اور اب ”اب پچھتائے کیا ہوت ، جب چڑیاں چُگ گئیں کھیت“۔ہم نے تو تحریکِ انصاف کی خاطر پرویز مشرف صاحب کو سمجھانے کی بھی بہت کوشش کی لیکن وہ تو تھا ہی فاشسٹ۔لوگ کہتے ہیں کہ اعلیٰ عدلیہ سے ”پنگا“ لینے کی وجہ سے پرویز مشرف کو یہ دن دیکھنے پڑے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ اُن کا زوال تو اُسی وقت شروع ہو گیا تھا جب وہ اپنے وعدے سے مُکر گئے اور کپتان صاحب کی جگہ میر ظفر اللہ جمالی کو وزیرِ اعظم بنا دیا ۔اگر پرویز مشرف صاحب یہ غلطی نہ کرتے تو وہ آج بھی صدر ہوتے اور ہمارے عظیم خان صاحب وزیرِ اعظم ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.