
ڈھونڈوگے ہمیں ملکوں ملکوں
منگل 24 فروری 2015

پروفیسر رفعت مظہر
ناداں جسے کہتے ہیں تقدیر کا زندانی
(جاری ہے)
پورالاہور سنسان اور ”گلیاں ہو جان سونجیاں ،وچ مرزایار پھرے“کی عملی تصویر ۔
پوری قوم ٹی وی سکرین پرنظریں جمائے یہ دیکھنے کے لیے بیتاب کہ کب دِلی کے لال قلعے پرسبز ہلالی پرچم لہراتاہے ۔الیکٹرانک میڈیاکئی دنوں سے پاکستانی شاہینوں کے جھپٹنے ،پلٹنے کی نویدسناتے ہوئے کہہ رہاتھا کہپُر دم ہے اگر تُو تو نہیں خطرہٴ افتاد
اُسے کیا خبر کہ کیا ہے راہ و رسمِ شاہبازی
بنالیے اورپاکستان میچ ہارگیا ،گویا ”گھرکو آگ لگ گئی گھرکے چراغ سے“۔
چونکہ بقول سکندربخت پکچرابھی باقی تھی اِس لیے ہم نے بھی اپنے عزمِ صمیم کو”مہمیز“دی اورایک دفعہ پھرویسٹ انڈیزکے خلاف ہونے والے میچ کے لیے اپنے آپ کوتیار کرنے لگے ۔ہماراخیال تھاکہ ویسٹ انڈیزمیں توکوئی ”لال قلعہ“بھی نہیں جس کے چھِن جانے کے خوف سے لرزہ بَراندام ویسٹ انڈیزکا سربراہ ہمارے وزیرِاعظم کودرخواست کرے گا ۔اب سری نواسن کاخوف تھانہ بِگ تھری کااِس لیے یہ میچ توہم آسانی سے جیت جائیں گے ۔ہمارے ذہن میں یہ خیال بھی تھاکہ ویسٹ انڈیزتو ورلڈکپ کی کمزورترین ٹیم آئرلینڈ سے بھی ہار چکاہے اِس لیے وہ بھلاہمارے ”شاہینوں“کا کیامقابلہ کرے گالیکن ہمارے بوڑھے شاہین ٹُک ٹُک مصباح نے یہ کہہ کرہمیں ڈرادیا کہ ”ہماری ٹیم میں ایسے کھلاڑی ہیں کہ جس دِن یہ کھلاڑی پَرفارم کرگئے ، وہ دِن ہمارا ہوگا“ ۔ مصباح کے اِس بیان کے بعدہم یہ سوچنے پرمجبور ہوگئے کہ اگرہماری ٹیم ورلڈکَپ کے آخری میچ تک بھی پَرفارم نہ کرسکی تو پھرہمارا کیابنے گا؟۔جب میں نے یہی بات اپنی ایک دوست سے کہی تواُس نے کہا”فکر نہ کرو ، ورلڈکَپ ہماراہی ہے “۔میں نے حیرت سے پوچھا وہ کیسے ؟۔ اُس نے کہا”1992 ء کے ورلڈکَپ میں بھی اسی طرح سے پاکستانی ٹیم کی دُھلائی اور دھنائی ہورہی تھی لیکن ہم پھربھی ورلڈکَپ جیت گئے کیونکہ یہ کَپ ہمارے مقدرمیں لکھ دیا گیاتھا ۔اب بھی وہی کچھ ہورہاہے اورجگہ بھی وہی اِس لیے مجھے یقین ہے کہ پاکستان ”جِتے ای جِتے“۔ہم پریشان تھے کہ اگرواقعی کوئی ایسامعجزہ رونما ہوگیا توکہیں ایسانہ ہوکہ ہمارے ٹُک ٹُک مصباح بھی وزارتِ عظمیٰ کے مضبوط ترین اُمیدواربن کر سامنے آجائیں ۔میاں برادران کی توایک کپتان کوبھگتے بھگتے کمردہری ہوچلی ہے ،اگر دوسراکپتان بھی میدانِ سیاست میں کود پڑاتو پھرمیاں برادران کاکیا بنے گا؟۔ویسے ہمیں یقین ہے کہ ایسا ہونے والانہیں کیونکہ ہم نے دینِ مبیں کے عین مطابق اپنے گھوڑے تیار رکھنے کی بجائے ”خچروں“ کومیدان میں اتارا ہواہے جس کانتیجہ تووہی ہوناتھا جوہمارے سامنے ہے۔ جَو کاشت کرکے گندم کی اُمیدرکھنا احمقوں کی جنت میں بسنے کے مترادف ہے لیکن کیا کیجئے کہ ہم توایسے ہی ہیں۔
لیجئے ! پاکستان ویسٹ انڈیزسے بھی 150 رنزسے ہارگیا اورالیکٹرانک میڈیا پھرچیخنے لگاکہ ”پاکستانی کرکٹ ٹیم کے شیر ،کرائسٹ چرچ میں ڈھیر“۔یہ بجاکہ یہ شکست بھی ذلت آمیزہے لیکن ہمیں خوشی ہے کہ پاکستانی شاہینوں نے ایک ”ورلڈریکارڈ“ اپنے نام کرلیا ۔ہوا یوں کہ جب ہمارے شاہینوں کو یقین ہوگیا کہ وہ کسی صورت میں بھی 311 رنزکا پہاڑ عبورنہیں کرسکتے تواُنہوں نے ایک ایسی چال چلی کہ دنیانگشت بدنداں رہ گئی ۔ہمارے شاہینوں نے صرف ایک سکور کے عوض اپنے 4 کھلاڑی آوٴٹ کرواکر وَن ڈے کی تاریخ کاایساریکارڈقائم کیاجسے رہتی دنیاتک نہیں توڑا جاسکے گا۔ہمارے شاہین پَت جھڑ کے پتوں کی طرح ایک ایک کرکے جھڑتے اور ”کالے“ڈانس کرتے رہے ۔ اِس ہارکے بعد تو سکندربخت نے بھی نہیں کہا کہ ”پکچرابھی باقی ہے میرے دوست“۔شاید اُنہیں بھی یقین ہو چلاہے کہ ”اِن تلوں میں تیل نہیں“۔اِس لیے بہتریہی ہے کہ ورلڈکَپ میں فتح کے خواب دیکھنے کی بجائے ہم اپنی روزمرہ زندگی کی طرف لوٹ آئیں اور ”شاہینوں“کو اُن کے حال پرچھوڑ دیں لیکن اعتزازاحسن کہہ رہے تھے کہ کھیل میں ہارجیت ہوتی رہتی ہے ،یہ ہمارے بچے ہیں،ہمیں اِن پرتنقید کرنے کی بجائے اِن کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور اپنارویہ یہ رکھناچاہیے کہ
گر جیت گئے تو کیا کہنا ، ہارے بھی تو بازی مات نہیں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.