
ہم بھی مہاجر، تم بھی مہاجر
پیر 13 اپریل 2015

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خاں صاحب نے انکشاف کیاکہ ”آدھے“مہاجروہ بھی ہیں کیونکہ اُن کی والدہ بھی ہندوستان سے ہجرت کرکے پاکستان آئی تھیں۔ دَرجوابِ آں غزل ،محترم الطاف حسین نے فرمایاکہ عمران خاںآ دھے نہیں”پورے“ مہاجرہیں ۔پہلے ہم دونوں پاکستانی تھے ،اب ”مہاجر“ اِس لیے بھائی بھائی ہیں ۔اُنہوں نے کہا”خاں صاحب نائن زیروآئیں اوربھابھی ریحام خاں کو بھی ساتھ لائیں ،ہم اُن کی دعوت کریں گے اور بھابی کوتحفے بھی دیں گے “۔ریحام خاں نے تویہ کہہ کرنائن زیروجانے سے صاف انکارکر دیاکہ وہ کسی” غیرملکی“ کی دعوت قبول نہیں کر سکتی لیکن گئے عمران خاں بھی نہیں اوریوں نائن زیروپر کیے جانے والے سارے انتظامات دھرے کے دھرے رہ گئے ۔اب الطاف بھائی نے حکم دیاہے کہ خریدے گئے تحائف خاں صاحب تک پہنچائے جائیں اوراگر وہ وصول کرنے سے انکارکر دیں توبنی گالاکی سیڑھیوں پر رکھ کرلوٹ آئیں۔ کراچی سے توخاں صاحب تحائف وصول کیے بنا ہی واپس آگئے لیکن آخری خبریںآ نے تک اُنہوں نے اِس سے ہرگزانکار نہیں کیاکہ وہ بطورمہاجرالطاف حسین کے بھائی نہیں۔ اب جب کہ دونوں بھائی بھائی بن ہی چکے توبہتر ہے کہ خاں صاحب کوبھی ”عمران بھائی“کہہ کرمخاطب کیاجائے البتہ ریحام خاں کو احتیاط برتنی ہوگی کیونکہ اگراُنہوں نے بھی ”رواروی“میں خاں صاحب کو”عمران بھائی“کہہ دیاتو مولانافضل الرحمٰن ٹھک سے فتویٰ جاری کردیں گے کہ ”حلالہ“واجب ہوگیا۔ پارلیمنٹ میں واپسی پرایک ”حلالہ“تو تحریکِ انصاف پرپہلے ہی واجب ہواپڑا ہے اورسبھی مولوی وغیرمولوی ،مفتی وغیرمفتی شورمچا رہے ہیں کہ تحریکِ انصاف کے مستعفی اراکینِ پارلیمنٹ حلالہ دیتے ہوئے اسمبلیوں کے الیکشن دوبارہ لڑیں۔شرعی حلالے کاتو ہمیں کچھ کچھ ادراک ہے لیکن سیاسی حلالے کے بارے میں ہمارا علم ناقص ۔اگرمولانافضل الرحمٰن سے رجوع کریں تو ہمیں ڈر ہے کہ وہ تویہی کہیں گے کہ تحریکِ انصاف کے اراکین پہلے کسی دوسرے ملک کی اسمبلی کاالیکشن لڑیں ،پھروہاں سے مستعفی ہوکر پاکستان آئیں اورالیکشن لَڑیں تو تبھی حلالے کی شرائط پوری ہوتی ہیں البتہ اگرمحترم سراج الحق صاحب سے فتویٰ لیاجائے تووہ کہیں گے کہ کسی”حلالے ولالے“کی ضرورت نہیں۔ہمیں تو تحریکِ انصاف کاشکرگزار ہوناچاہیے کہ اُس نے اسمبلیوں میں” قدم رنجہ “فرما کر جمہوریت بچالی ۔ہمارے محترم سراج الحق بھی ”بھولے بادشاہ“ہیں۔”پیوستہ رہ شجرسے ،اُمیدِبہار رکھ“کے قائل محترم سراج الحق اب بھی خیبرپختونخوا میں تحریکِ انصاف سے جُڑے بیٹھے ہیں اور پروگرام یہی کہ بلدیاتی الیکشن بھی ایک ہی پلیٹ فارم سے لڑیں گے لیکن ہم سمجھتے ہیں اُن کے ہاتھ ”کَکھ“ نہیںآ نے والاکیونکہ تحریکِ انصاف ”سیاسی ریوڑیاں“آپس میں ہی بانٹ کھائے گی ۔ہمارے” ارسطوانہ تجزیے “کی بنیادیہ ہے کہ اگرتحریکِ انصاف مخلص ہوتی تو پھرکراچی میں جماعتِ اسلامی کامطالبہ تسلیم کرتے ہوئے اپنااُمیدوار اُس کے حق میں دست بردار کروادیتی ۔سبھی جانتے ہیں کہ کراچی میں جماعت اسلامی کی کوششوں ،کاوشوں اور قربانیوں کی ایک تاریخ ہے اوربدترین حالات میں بھی اِس منظم جماعت کااچھّا خاصہ حلقہٴ اثرموجود رہاہے ۔آج بھی متحدہ قومی موومنٹ کواصل خطرہ تحریکِ انصاف سے نہیں ،جماعت اسلامی سے ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ایم کیوایم نے جماعت اسلامی کی انتخابی ریلیوں پر حملے شروع کردیئے ہیں۔ اِن حالات میں ایم کیوایم کی ”غُنڈہ گردی“کا مِل کرمقابلہ کرنے سے ہی بہترنتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔یہ عین حقیقت ہے کہ ایم کیوایم کے گھر(حلقہ 246)سے اُسے شکست دینافی الحال ممکن نہیں لیکن اگرمقابلہ کرناہی ٹھہرگیا توپھر تحقیق کہ ہرلحاظ سے جماعت اسلامی کاحق ہی فائق ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.