
کون ، کِس پہ بھاری۔۔۔؟
پیر 22 جون 2015

پروفیسر رفعت مظہر
کچھ تو لگے گی دیر سوال و جواب میں
گالیاں کھا کے بھی بے مزہ نہ ہوا
(جاری ہے)
ہمارے سپیکرایازصادق صاحب نے طلال چودھری کوڈانٹتے ہوئے کہاکہ وہ غیرپارلیمانی لفظ ”آنٹی“ کی بجائے پارلیمانی لفظ ”آپا“استعمال کرے۔ کوئی سپیکرصاحب سے پوچھے کہ طلال چودھری کوئی ”چُوچہ“ ہے جوشیریں مزاری کو ”آپا“ کہے؟۔ دونوں میں بس انیس ، بیس کاہی فرق ہوگا اوریقیناََ شیریں مزاری ہی” انیس“ ہیں۔ چودھری صاحب شیریں مزاری سے پلٹے توہمارے ”تیلی پہلوان“پر اقرباء پروری کاالزام دھرتے ہوئے مستقبل کی خاتونِ اوّل محترمہ ریحام خاں تک جاپہنچے ۔اُنہوں نے کہا ”ریحام خاں صاحبہ خیبرپختونخوا حکومت کے ہیلی کاپٹرکو ”رَکشے“کی طرح استعمال کرتی رہتی ہیں“۔ ہمیں تو یوں محسوس ہوتاہے کہ جیسے شدیدگرمی نے چودھری صاحب کی ”مَت“ ماردی ہے۔ اگرریحام خاں نے اپنے ہی صوبے کاہیلی کاپٹربھی استعمال نہیں کرنا توپھر اُنہیں کپتان صاحب سے شادی کرنے کی ضرورت ہی کیاتھی۔ریحام خاں کے ذکرپر توتحریکِ انصاف نے صرف تلملانے پراکتفا کیالیکن جونہی کپتان صاحب کانام ِنامی ، اسمِ گرامی طلال چودھری کے لبوں پر آیاساری اپوزیشن پھَٹ پڑی اور ”واک آوٴٹ“ کرگئی۔ پھرطلال چودھری نے سپیکرصاحب کو ”دَھر“لیا۔ وہ قومی اسمبلی کے حلقہ 122 پربات کرناچاہتے تھے۔ سپیکرصاحب نے اُنہیں لاکھ سمجھانے کی کوشش کی کہ ”پپویار ،تنگ نہ کر ،یہ میراحلقہ ہے جس پرمیری موجودگی میں بات کرنا مناسب نہیں“لیکن چودھری توچودھری ہوتاہے اوروہ چودھری ہی کیاجو مان جائے اِس لیے مجبوراََ ایازصادق کوبھی ”واک آوٴٹ“ کرناپڑا۔ شایدطلال چودھری یہ سوچ کرپارلیمنٹ میںآ ئے تھے کہ ”گلیاں ہو جان سونجیاں، وِچ مرزایار پھرے“۔ کہاجا سکتاہے کہ طلال چودھری پارلیمنٹ کے اِس اجلاس میں تحریکِ انصاف پربہت ”بھاری“پڑے۔ ویسے توجسٹس (ر) وجیہ الدین بھی آجکل تحریکِ انصاف پربہت بھاری پڑرہے ہیں۔ سبھی جانتے ہیں کہ کپتان صاحب کو ”تحقیقاتی کمیشن“بنانے کاشوق ہی بہت ہے۔ جب اُنہوں نے دیکھاکہ مسلم لیگ نون تحقیقاتی کمیشن بنانے میں لیت ولعل سے کام لے رہی ہے تواپنا شوق پوراکرنے کے لیے اپنی ہی پارٹی میں تحقیقاتی کمیشن بنادیا۔ کام اِس کا ”انٹراپارٹی الیکشن“ میں بَدعنوانیوں کی تحقیقات کرنااور سربراہی جسٹس وجیہ الدین کے ذمہ۔ جسٹس صاحب نے تحقیقات شروع کی توابتداء ہی میں کپتان صاحب کواحساس ہوگیا کہ وہ غلطی کربیٹھے ہیں اِس لیے اُنہوں نے تحقیقاتی کمیشن توڑدیا لیکن جسٹس صاحب نے فرمایا”حتمی فیصلہ آنے تک کمیشن نہیں ٹوٹا کرتے“۔ اب اُن کافیصلہ آیاجس میں اور کئی لوگوں کے علاوہ جہانگیرترین کی بنیادی رکنیت بھی ختم کردی گئی اورساتھ ہی یہ حکم نامہ بھی کہ اب وہ کبھی بھی تحریکِ انصاف کے رکن نہیں بن سکتے ۔اُدھرکپتان صاحب کایہ عالم کہ جہانگیرترین کے ذاتی طیارے کے بغیرزندگی گزارنے کاتصور بھی ناممکن۔ پتہ نہیں لوگ ریحام خاں کے ہیلی کاپٹراورعمران خاں کے پرائیویٹ جہازمیں سفرپر اتنے چیں بہ چیں کیوں ہوتے رہتے ہیں۔
پیپلزپارٹی میں یہ نعرہ بہت مقبول ہے کہ ”ایک زرداری ،سب پہ بھاری“۔لیکن وقت نے ثابت کیاکہ زرداری صاحب صرف اپنی پارٹی پرہی ”بھاری“ ہیں اور یہ بھی اُن کی ”کرشماتی“ شخصیت کا ”کرشمہ“ہے کہ اُن کے دَورمیں پیپلزپارٹی سُکڑسمٹ کرسندھ تک محدودہوگئی اب شایداُن کی ”پلاننگ“ہے کہ پیپلزپارٹی کا”خاتمہ بالخیر“ہی کردیا جائے۔ اُنہوں نے ”مَتھا“بھی لگایاتو کِس سے؟۔۔۔ فوج سے۔جب زرداری صاحب نے کہا”ہم اینٹ سے اینٹ بجادیں گے“ توہمیں ایک لطیفہ یاد آگیا۔دو دوست جنگل میں جا رہے تھے ۔ایک نے دوسرے سے کہا”اگر سامنے سے شیر آجائے تو تم کیاکروگے؟“۔دوسرے نے جواب دیا”میں نے کیاکرنا ہے ،جو کچھ کرے گاشیر ہی کرے گا“۔بڑھکیں لگانے میں تو کوئی حرج نہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ زرداری صاحب نے کیاکرنا ہے جو کچھ کرے گی فوج ہی کرے گی۔ویسے بھی جنرل راحیل شریف شایدواحد چیف آف آرمی سٹاف ہیں جن سے پوری قوم والہانہ محبت کرتی ہے ،وجہ صرف یہ کہ وہ ملک سے والہانہ محبت کرتے ہیں۔ زرداری صاحب اپنی افطارپارٹی کواے پی سی کارنگ دیناچاہتے تھے لیکن ناکام رہنے پرکہہ دیاکہ یہ اتحادی جماعتوں کی افطاری ہے۔ اُنہوں نے افطاری میں مٹن پکوڑا ،چکن پکوڑا ،فِش پکاڑا ، چکن سموسے ،دہی بھلے ،فروٹ چاٹ ،چنا چاٹ اورڈنرمیں ،مٹن قورمہ ،وائٹ مٹن ،چانپ ،چکن شاشلک،سندھی بریانی بنوائی اورپھرچراغِ رُخِ زیبالے کر”اتحادی سربراہوں“کے انتظارمیں بیٹھ رہے لیکن ہوایہ کہ اسفندیارولی بیمار”پَڑ“ گئے ۔مولانا فضل الرحمٰن کو اچانک مہمان ” پَڑ“گئے ، الطاف بھائی توہوتے ہی لندن میں ہیں البتہ چودھری شجاعت ضرورآئے لیکن زرداری صاحب کویہ سمجھانے کے لیے کہ ”مِٹی پاوٴ ، مِٹی پاوٴ“۔ افطاری سے پہلے اچھّے بھلے سمجھ دارزرداری صاحب کویہ توسوچ لیناچاہیے تھاکہ بھلاشیر کے مُنہ میں ہاتھ ڈالنے کوکون تیارہوگا؟۔ اب پیپلزپارٹی کہہ رہی ہے کہ زرداری صاحب نے توجو کچھ کہا ،سابقہ آمروں کے لیے کہا۔ سوال مگریہ کہ مانے گاکون؟۔جب زرداری صاحب کہتے ہیں”آپ کوتین سال رہنااور چلے جاناہے ،پھر ہم نے ہی رہناہے“ توکیا وہ ایوب ،یحییٰ اورضیاء کی روحوں سے مخاطب تھے یا ”بمار شمار“پرویز مشرف سے؟۔ اگرزرداری صاحب نے اپنی روش نہ بدلی
تو وثوق سے کہاجا سکتاہے کہ آنے والے دن اُن پر بہت بھاری پڑنے والے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.