
کرپشن کاناسور
ہفتہ 1 اگست 2015

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
علامہ صاحب دراصل بلدیاتی انتخابات کے ذریعے ملک میں انقلاب لانے کے جذبے کے ساتھ پاکستان تشریف لائے لیکن حکمرانوں نے مولاناکی نیت بھانپتے ہوئے بلدیاتی انتخابات پرہی ”پھڈا“ ڈال دیا۔ الیکشن کمیشن نے انتخابی شیڈول موٴخرکرتے ہوئے بلدیاتی انتخابات کے التواکے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔ الیکشن کمیشن کاموٴقف یہ ہے کہ پنجاب حکومت نے سیلاب متاثرین کی بحالی اورریلیف میں مصروفیات کے باعث ڈیوٹیوں کے لیے سرکاری ملازمین کی خدمات الیکشن کمیشن کے سپردکرنے سے معذرت کرلی ہے ۔ اب صورتِ حال یہ ہے کہ 55 ہزارسے زائد نشستوں پر انتخاب میں حصّہ لینے والے 2 لاکھ سے زائداُمیدوار مایوسیوں کے بحرِعمیق میں غوطے کھارہے ہیں کیونکہ 2013ء سے اب تک باربار اُن کے ساتھ یہی ”ہَتھ“ ہورہا ہے۔ اُن کے 9 کروڑروپے سیکیورٹی کی مَدمیں قومی خزانے میں جمع ہیں جن کی واپسی کی کوئی سبیل نظرنہیں آتی۔ وہ بیچارے ”نیب“ میں بھی نہیں جا سکتے کیونکہ وہاں”پلی بارگین“ کے تحت 9 کروڑمیں سے صرف 9 سو روپے ملنے کی ہی توقع ہے۔ نیب توہم نے بنایاہی اِس لیے ہے کہ اگرکرپشن کے مگرمچھوں کوکہیں اور پناہ نہ ملے تونیب حاضرہے ۔مگرمچھ اربوں، کھربوں کی کرپشن کرتے ہیں اورلاکھوں ،کروڑوں دے کرپاک صاف اورمزید کرپشن کے لیے پھرتیار۔ نیب نے اپنے قیام سے لے کراب تک 14 سالوں میں پلی بارگین کے تحت صرف 18 فیصدرقم وصول کی اوروہ بھی ایسے کہ کئی بڑے مگرمچھ جھانسادینے میں کامیاب ہوگئے ۔150 مگرمچھوں نے پلی بارگین کے تحت رہائی حاصل کی اورنیب کوکئی سوارب روپے کے بدلے میں صرف 2 ارب روپے وصول ہوئے ،باقی سب ”پھُر“ ہوگئے۔ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق 262 ارب روپے کی رقم پر15 ارب روپے کی پلی بارگین ہوئی لیکن وصول ہوئے صرف 2 ارب روپے۔ کئی کھرب روپے ہڑپ کرجانے والے 285 فراڈیوں نے نیب کوچند ارب روپے دینے کاوعدہ کرکے رہائی حاصل کی لیکن فراڈ ثابت ہونے کے باوجودوہ بھی نیب کوجھانسا دینے میں کامیاب رہے ۔اب یہ حقیقت توکھُل کرسامنے آچکی ہے کہ آمرپرویز مشرف نے بااثر افرادکو بلیک میل کرکے اپنے ساتھ ملانے کے لیے یہ ادارہ قائم کیاتھا۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی میں بااثر افرادکو بچانے کے لیے نیب پلی بارگین کاسہارا لیتارہا اور کرپٹ ترین افرادسے اونٹ کے مُنہ میں زیرے کے برابررقم لے کراُنہیں پاکیزگی کے ایسے سرٹیفیکیٹ جاری کرتا رہاکہ ”دامن نچوڑدیں توفرشتے وضوکریں“۔
پرویزمشرف صاحب نے نیب کی صورت میں جو” گَند“ ڈالا، اب اُسی گَندکو عزمِ صمیم کے مالک جنرل راحیل شریف صاف کرنے میں مگن ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قوم کی تمامتر ہمدردیاں اور دعائیں اُن کے ساتھ ہیں۔وہ اتنے انتھک ہیں کہ صبح شمالی وزیرستان کے اگلے مورچوں پر ہوتے ہیں تو شام کوکوئٹہ۔ سیاسی قیادت نے پاکستان کواقتصادی بلندیوں پر لے جانے کے لیے چین کے ساتھ گوادرسے خنجراب تک اقتصادی راہداری بنانے کامعاہدہ کیاجس پرہندولالے کے پیٹ میں مروڑ اُٹھنے لگے۔اُس نے نہ صرف سرحدوں پر اشتعال انگیزکارروائیاں شروع کردیں بلکہ ہرفورم پر اقتصادی راہداری کے خلاف واویلابھی شروع کردیا۔ یہ الگ بات ہے کہ ہرجگہ اسے ”شٹ اَپ“ کال کاسامناہی کرناپڑا۔ ہمارے سپہ سالارنے ہندولالے تک یہ دوٹوک پیغام پہنچادیاکہ اقتصادی راہداری ہرصورت میں بنے گی خواہ اِس کے لیے فوج کوکتنی ہی قربانی کیوں نہ دینی پڑے۔ اُنہوں نے فرمایا”فوج ہرقسم کی قربانی کے لیے تیارہے“۔ حیران کُن ،انتہائی حیران کُن کہ محض چندماہ میں اقتصادی راہداری کے 870 کلومیٹرمیں سے پاک آرمی نے 502 کلومیٹرسڑک بنابھی ڈالی۔ ۔۔ ۔ کراچی آپریشن کسی بھی صورت میں ممکن ہی نہیں تھااگر اِس کے پیچھے وزیرِاعظم صاحب کی شدیدترین خواہش اورفوج کی طاقت نہ ہوتی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ”شریفین“کا ایک صفحے پرہونا ہی دراصل قوم کی خوش بختی کی علامت ہے۔بھلاکون یہ سوچ سکتاتھا کہ کراچی ایک دفعہ پھرروشنیوں کی طرف اپناسفر شروع کرسکے گا۔ کسے خیال تھاکہ کراچی سے ٹارگٹ کلنگ اوربھتہ خوری ختم ہوسکے گی ۔کون جانتاتھا کہ نوگوایریاز اورعقوبت خانوں کا خاتمہ ہوجائے گا۔کیا نائن زیروپر متواتر چھاپوں کا کوئی تصوربھی کرسکتا تھا؟۔ کیاکسی کے ذہن میں یہ خیال بھی آیاتھا کہ مختلف اداروں میں بیٹھے کرپشن کے مگرمچھوں کے گریبانوں تک رینجرزکے ہاتھ پہنچ پائیں گے؟۔ اگرنہیں توپھر یقین جان لیں کہ یہ سب کچھ ہوا، تاحال ہورہا ہے اور”شریفین“کے عزم کے مطابق اُس وقت تک ہوتارہے گاجب تک ہرکس وناکس کواپنی آغوشِ محبت میں سمیٹ لینے والاکراچی ایک دفعہ پھرروشنیوں کے شہرمیں ڈھل نہیں جاتا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.