
الزامات کی سیاست کب تک ؟
جمعرات 17 مارچ 2016

پروفیسر رفعت مظہر
جو چیرا تو اِک قطرہٴ خوں نکلا
(جاری ہے)
ہوسِ جاہ کی ٹپکتی رالوں کے درمیان اتنے جھوٹ بولے کہ ”جھوٹ“ بھی شرم سے منہ چھپانے لگا ۔دعویٰ یہ کہ 90 دنوں میں ملک کی تقدیر بدل دیں گے لیکن ایک ہزار دنوں میں ایک صوبے کی تقدیر بھی نہ بدل سکے ۔ الزامات کی پٹاری کھولی تواپنے پرائے سبھی لپیٹ میں آگئے ۔جن کی تعریف میں رطب اللساں تھے اُنہی پرالزامات ک بوچھاڑ کردی ،اپنے بھی خفا ،بیگانے بھی ناخوش ۔ایک شیخ رشید ہی باقی بچے ہیں جو ”یوسفِ بے کارواں کی طرح اِدھر اُدھر بھٹکتے پھررہے تھے ۔ گلہ شیخ صاحب کویہ کہ اُن کی بے پناہ صلاحیتوں سے استفادہ کرنے والاکوئی نہیں ۔وہ خاں صاحب کی نظروں میں ایسے جچے کہ اب صرف وہی باقی ہیں ،دوسرے کچھ ”ہوا“ ہوگئے باقی تیاربیٹھے ہیں ۔اب یہ کہے بنا کوئی چارہ نہیں کہ وہ صاحبِ منزل نہیں ،بھٹکے ہوئے راہی ہیں ۔
الیکشن 2013ء کوختم ہوئے تین سال گزرچکے لیکن خاں صاحب اب بھی الزامات کی پٹاری کھولے جابجا ۔زبان وہی غیر پارلیمانی جوشاید خاں صاحب کی فطرت کاحصہ بن چکی تھی۔جلال پور پیروالہ کے انتخابی جلسے میں اُنہی الزامات اور اُسی غیرپارلیمانی زبان کی گونج سنائی دی۔یہ محض ایک ضمنی انتخابی جلسہ تھا جس میں خاں صاحب نے اپنے خطاب کے دوران نہ صرف حریف اُمیدوارکی ذات پر جملے کَسے بلکہ غیر پارلیمانی زبان بھی استعمال کی ۔اُنہوں نے کہا ”شریف برادران نے سیاستدانوں کو اپنے پیسے سے نہیں بلکہ جوہرٹاوٴن میں پلاٹ دے کر اورعوام کے پیسے سے وفاداریاں خریدیں ۔پہلے قاسم نون کی بولی لگائی پھر دیوان کو ضلع کی چیئرمینی کالالچ دے کر خریدا۔شریف برادران نہ عوام پر پیسہ خرچ کرتے ہیں اورنہ ہی اِنہیں روزگار دیتے ہیں ۔اب کمیشن کے لیے لاہورمیں دو سو ارب روپے کی اورنج ٹرین بنارہے ہیں ۔یہاں کاپیسہ لوٹ کرباہر بھجوائیں گے جہاں اُن کے بچے یہ پیسہ لندن اوردبئی کی پراپرٹی خریدنے پر لگائیں گے ۔یہ امیرہو جائیں گے اورقوم مقروض ہوجائے گی“۔ خاں صاحب صرف الزامات کی سیاست کرتے ہیں لیکن اِن الزامات کے لیے نہ توکوئی مناسب فورم استعمال کرتے ہیں اور نہ ہی ثبوت فراہم کرتے ہیں۔ہم نوازلیگ کے مدح سرانہیں ،نہ ہی مدح سرائی کاشوق ۔خامیاں اُن میں بھی بیشمار اور خرابیاں قطاراندر قطار ۔اگر خاں صاحب کے پاس اُن کے خلاف کوئی ثبوت موجودہے تووہ نیب یاسپریم کورٹ کی طرف رجوع کیوں نہیں کرتے؟۔ میاں نواز شریف کے صاحب زادے حسین نوازنے اُنہیں مناظرے کاکھُلا چیلنج دے رکھاہے ،وہ اُن کاسامنا کیوں نہیں کرتے ؟۔ اگروہ یہ سب کچھ اقتدارکے ایوانوں تک پہنچنے کے لیے کررہے ہیں توپھر انہیں پتہ ہونا چاہیے کہ دین میں تہمت لگانے والے کوکِن الفاظ میں پکاراجاتا ہے اوراُس کی سزاکیا ہے ۔
عمران خاں صاحب توہرضمنی الیکشن میں اپنی” آڑھت“ سجالیتے ہیں ۔شایدہی کوئی ضمنی الیکشن ایساہو جہاں خاں صاحب نے انتخابی مہم میں حصّہ نہ لیاہو یا”میوزیکل کنسرٹ“ نہ سجایاہو لیکن پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت سے ہمیشہ گریزاں رہتے ہیں حالانکہ پارلیمنٹ ہی وہ بہترین فورم ہے جہاں ہرالزام کا خاطرخواہ جواب مل سکتاہے ۔اُن کی پٹاری الزامات سے تولبالب لیکن ثبوتوں سے خالی اسی لیے وہ اِس انتظارمیں ہوتے ہیں کہ کب کوئی ضمنی انتخاب ہواور وہ اپنے دِل کی بھڑاس نکالیں ۔دوسری طرف ضمنی انتخابات کی انتخابی مہم میں نہ کبھی میاں نواز شریف کوحصہ لیتے دیکھا اورنہ ہی میاں شہباز شریف کو ۔نہ ہی اُنہوں نے کبھی خاں صاحب کے الزامات کاجواب دیاہے اسی لیے وہ کامران ہیں۔خاں صاحب کوبھی میاں برادران کے نقشِ قدم پرچلتے ہوئے ایساہی طرزِعمل اختیارکرنا چاہیے ۔اُنہیں چاہیے کہ اپنی تمام تر توجہ خیبرپختونخوا میں ترقیاتی کاموں کی طرف لگادیں اور ”نیاخیبرپختونخوا “ بناکر ثابت کردیں کہ ترقی کسے کہتے ہیں ۔پھر اُنہیں بھوٹ بولناپڑے گانہ یوٹرن لینا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.