
پنجابستان کابجٹ
جمعہ 10 جون 2016

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
بلاول کی والدہ مرحومہ کو”چاروں صوبوں کی زنجیر“ کہاجاتا تھالیکن کبھی کبھی وہ بھی جذبات کی رَومیں بہہ کردِل کی بات زبان پرلاتے ہوئے ”پنجابی وزیرِاعظم “ اور ”سندھی وزیرِاعظم“ کافرق بیان کرنے بیٹھ جاتیں ۔ بلاول زرداری کوعلم ہوناچاہیے کہ جس شخص کی قبرکی طفیل وہ پیپلزپارٹی آج بھی زندہ ہے جس کے وہ چیئرمین ہیں ، اُس ذوالفقارعلی بھٹوکو لیڈربھی پنجاب نے بنایااور اپنے کندھوں پربٹھاکر مسندِ اقتدارتک پہنچانے والابھی پنجاب ہی تھا ۔ وہ تاریخ اُٹھاکر دیکھ لیں کہ ذوالفقارعلی بھٹوکو پنجاب نے کتنانوازا اورسندھ نے کتنا ۔ تب کسی پنجابی نے یہ نہیں سوچا کہ وہ کسی ”سندھی“ کوووٹ کیوں دے ۔ وجہ صاف ظاہرہے کہ پنجابیوں کے اذہان میں کبھی لسانیت کے جرثومے کلبلائے ہیں نہ صوبائیت کے ۔ پنجاب سے کبھی صوبائیت کاپرچار ہوا نہ پنجابی ”دھوتی اورپَگ“ کادِن منایاگیا کیونکہ ہم نے توہمیشہ چاروں صوبوں کوپاکستان ہی سمجھا البتہ ”سندھی ٹوپی اوراجرک“ کادِن سندھ میں ہرسال بڑی دھوم دھام سے منایاجاتاہے ۔ بلاول زرداری نے تویہ دِن شان وشوکت سے مناتے ہوئے سندھ حکومت کے خزانے کا بے دریغ استعمال بھی کیا۔ تب بھی کسی طرف سے کوئی آواز اُٹھی نہ اعتراض ہوا ۔ پنجاب بڑے بھائی کاکردار اداکرتے کرتے تھک چکالیکن زبانیں ہیں کہ بندہونے کانام نہیں لیتیں ۔ پنجاب کوحصّوں بخروں میں تقسیم کرنے کی باتیں توہر کہ ومہ کی زبان پر لیکن اگراُسی بنیادپہ سندھ کی تقسیم کی بات کی جائے تونہ صرف شورِقیامت اُٹھتاہے بلکہ سندھی مرنے مارنے پراُتر آتے ہیں ۔یہی حال خیبرپختونخوا کابھی ہے ۔ سوال یہ ہے کہ پنجاب آخرکب تک یہ طعنے مہنے سنتارہے گا؟۔ آج بلاول زرداری نے قومی بجٹ کوپنجابستان کابجٹ قراردے کر اُس نفرت کوہوادینے کی کوشش کی ہے جس کااظہار اِس سے پہلے بھی ہوتارہا ہے ۔
بجٹ 2016-17 ء پراعتراض ہمیں بھی ہے اوراِس پرتنقیدکا ہرکسی کوحق ۔ پیپلزپارٹی کے سابق وزیرِخزانہ نویدقمر نے کہاکہ اسحاق ڈارنے آئی ایم ایف کی منشاء کے مطابق بجٹ پیش کیااور پچھلے تینوں بجٹ بھی آئی ایم ایف سے کیے گئے وعدوں کے مطابق پیش کیے گئے ۔ یقیناََ ایساہی ہوا ہوگا ، اسحاق ڈارسے تونوازلیگ کے حامی بھی تنگ ہیں لیکن اسے ”پنجابستان کابجٹ“ قراردینا کسی بھی صورت میں نہ صرف یہ کہ لائقِ تحسین نہیں بلکہ یہ نفرتوں کو ہَوادینے کے مترادف ہے ۔ کیابلاول زرداری اِس بجٹ کومحض اِس لیے پنجاب کابجٹ قراردے رہے ہیں کہ اِس وقت ایک پنجابی ملک کاوزیرِاعظم ہے؟۔ یاپھر اِس لیے کہ پیپلزپارٹی کوپنجابی وزیرِاعظم پہلے کبھی قبول تھا ، نہ اب ہے ۔
اگرپنجاب نے پیپلزپارٹی کے طرزِحکومت کومدّ ِنظر رکھتے ہوئے اُسے ٹھکرادیا اور اگرپنجاب میں پیپلزپارٹی کی جگہ تحریکِ انصاف نے لے لی تواِس میں کچھ قصورتو پیپلزپارٹی کابھی ہوگا۔ ویسے پیپلزپارٹی جس کی چاروں صوبوں میں مناسب نمائندگی ہواکرتی تھی ، وہ صرف پنجاب ہی نہیں پورے پاکستان میں”سُکڑسِمٹ“ کر”نُکرے“ لَگ گئی ہے اورخوداپنے ہی صوبے( سندھ) میں بھی اُس کی نمائندگی صرف ”دیہی سندھ“ تک محدودہو گئی ہے ۔ یہی حال خیبرپختونخوا اوربلوچستان میں بھی ہے ۔ توکیا اِس ہزیمت کاذمہ داربھی ”پنجابستان“ ہے ؟۔ اُن ”غضب کرپشن کی عجب کہانیوں“ کاکوئی کردارنہیں جنہیں سُن کرعقل دنگ رہ جاتی ہے؟۔ آج پیپلزپارٹی ، پاناما پیپرز کابہانہ بناکر نوازلیگ کے پیچھے لَٹھ لے کرپڑی ہے لیکن اُسے یہ تک یاد نہیں کہ کرپشن کی بہتی گنگا میں سب سے زیادہ ہاتھ دھونے بلکہ ڈبکیاں لگانے والے تواُسی کے بزعمِ خویش لیڈران ہیں۔ ہم یہ ہرگزنہیں کہتے کہ ”پاناما پیپرز“ پرتحقیقات نہیں ہونی چاہییں، جوقصوروار ٹھہریں اُنہیں چوراہوں میں نشانِ عبرت بنادینا چاہیے کہ اسی میں فلاح کی راہ نکلتی ہے لیکن صرف پانامالیکس ہی کیوں؟۔ کرپشن کے وہ سارے مگرمچھ کیوں نہیں جنہوں نے وطنِ عزیزکو اِس حال تک پہنچایا ۔ ہم توعشروں سے یہ دیکھتے چلے آرہے ہیں کہ یہ بھوکے گدھ پاکستان کونوچتے چلے جارہے ہیں لیکن اِن کی بھوک ہے کہ ختم ہونے کانام ہی نہیں لیتی ۔ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ اُن لوگوں سے صرفِ نظرکیا جائے جوقرضے معاف کروانے کی صفِ اوّل میں موجودہونے کے باوجوداب بھی نہ صرف ارب کھرب پتی ہیں بلکہ بیرونی ممالک میں اُن کی دولت بے حد وحساب۔ اُن لوگوں کا حساب کیوں نہ ہوجنہیں ”قبضہ گروپ“ کے نام سے جانااور پہچانا جاتاہے؟۔ وہ کیوں بچ رہیں جنہوں نے اپنی کرپشن کے زورپر اداروں کو برباد کرکے رکھ دیا؟۔ اگراحتساب ہوناہے توپھر سب کاہو اوربلاامتیاز ہو، اِس میں خواہ کتناہی عرصہ کیوں نہ لگے ۔ ہم نہ سہی ہماری آنے والی نسلیں توفخر سے کہہ سکیں کہ وہ کرپشن فری پاکستان کی باسی ہیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.