
اصلی اپوزیشن یا فرینڈلی
اتوار 8 جنوری 2017

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
ایک کی چونچ اور ایک کی دُم
سیاسی بساط کے ماہرآصف زرداری نے یہ محسوس کرتے ہوئے کہ الیکشن قریب آن لگے ہیں اور پیپلز پارٹی کو سنبھالنا نوجوان بلاول کے بَس کا روگ نہیں اِس لیے وہ اپنی ڈیڑھ سالہ خودساختہ جلاوطنی ختم کرکے پاکستان چلے آئے اور آتے ہی ”پاکستان کھپے“ کا نعرہ بلند کرتے ہوئے انتہائی متوازن خطاب کیا جس سے نہ صرف بلاول کے نعروں کی قلعی کھُل گئی بلکہ پیپلز پارٹی کی سمت کا تعین بھی ہو گیا اور ایک عام فہم شخص کو بھی پتہ چل گیا کہ پیپلز پارٹی اپنی جدوجہد جمہوری انداز میں ہی آگے بڑھائے گی اور اگر وہ احتجاجی جلسے ، جلوس اور ریلیاں نکالتی بھی ہے تو یہ دراصل آمدہ انتخابات کی تیاری ہو گی ۔ اب پیپلز پارٹی اپنے اوپر لگا ”فرینڈلی اپوزیشن “ کا لگا ہوا داغ دھونے کی تو بھرپور کوشش کرے گی لیکن کپتان کی طرح ”سُرخ لکیر“ کبھی نہیں پھلانگے گی۔
آصف زرداری کہتے ہیں ”مجھے پارلیمنٹ میں جانے کا شوق نہیں، میں عوام کی خاطر پارلیمنٹ میں جا رہا ہوں۔ اب عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر خاموش نہیں رہ سکتا“۔ یہ ایسا گھِسا پِٹا نعرہ ہے جو ہمیشہ انتخابات سے پہلے ہی سنائی دیتا ہے ۔ ویسے بھی پیپلز پارٹی کا تو انتخابی نعرہ ہی ”روٹی ، کپڑا اور مکان“ ہے،جس کی بازگَشت بھٹو مرحوم کے دَور سے اب تک متواتر سنائی دیتی رہتی ہے ۔ یہ الگ بات کہ عوام سے روٹی ، کپڑا اور مکان چھیننے میں ہمیشہ موٴثر ترین کردارآصف زرداری کا ہی رہا ہے جنہیں کبھی ”مسٹر ٹین پَرسینٹ“ اور کبھی ”مسٹر سینٹ پَر سینٹ “ جیسے القابات سے نوازا گیا۔ غضب کرپشن کی عجب کہانیاں بھی اُنہی کے دَور میں مشہور ہوئیں۔ جب آصف زرداری قومی دولت سمیٹ کر اپنے غیرملکی خزانے بھریں گے تو پھر اکابرینِ پیپلزپارٹی کا ہاتھ کون روک سکتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی کے وزرائے اعظم سے لے کر ایک عام عہدیدار تک کرپشن کے حمام میں سبھی ننگے نظر آتے ہیں۔ اِس لیے آصف زرداری کی زبان سے غریبوں کی ہمدردی کے بول اچھّے نہیں لگتے۔
کپتان پر کرپشن کا کوئی ایسا الزام تو بہرحال نہیں لیکن وہ احتجاجی سیاست اور بار بار کے یوٹَرنز سے اپنی توانائیوں کو بڑی حد تک ضائع کر چکے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اُن کی جماعت اندرونی طور پر شدید انتشار کا شکار ہے ۔ یہ الگ بات کہ گھاٹ گھاٹ کا پانی پیئے ایک سینئر لکھاری نے لکھا ہے کہ عمران خاں نے وزیرِاعظم کے خلاف نقاب کشائی کی مہم چلا رکھی ہے ۔ وہ لکھتے ہیں ”میں عمران خاں کو ظلم کے خلاف لڑنے والے مجاہدین میں شمار کرتا ہوں ۔ دیکھنا یہ ہے کہ عمران خاں نے کیا حاصل کیا؟۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ کِس بے جگری سے طاقت کا مقابلہ کر رہا ہے ۔۔۔۔ وہ کرکٹ میں بھی ہیرو تھا اور سیاسی جدوجہد میں بھی ہیرو ہے۔۔۔۔بھگت سنگھ پھانسی کے پھندے پر جھول کر اَمر ہو گیا ۔ بھٹو صدیوں سے پِسے ہوئے عوام کی زنجیریں توڑنے کے لیے میدان میں اُترا اور پھانسی چڑھ گیا لیکن ہمیشہ کے لیے امر ہو گیا ۔ اِن دِنوں عمران خاں ڈراوٴنا خواب بَن کر حکمرانوں کی نیندیں حرام کر رہا ہے ۔ حکمرانوں کے پالتو ”کوّے“ عمران خاں کو ہر چوٹ لگنے پر کائیں کائیں کرتے ہوئے ناچتے ہیں لیکن ابھی تک اُسے شکست دینے میں کامیاب نہیں ہو سکے “۔ حیرت ہے کہ لکھاری موصوف تو عمران خاں کے مخالفین کی صفِ اوّل میں شمار ہوتے تھے ۔ یہ وہی صاحب ہیں جنہوں نے کچھ عرصہ پہلے لکھا تھا ” سونامی گَٹر میں بہہ گئی“ لیکن پھر اچانک یہ کایا کلپ کیسے ہو گئی ؟۔ ویسے یہ کوئی اچنبھے کی بات بھی نہیں کیونکہ موصوف کا ماضی کچھ ایسا ہی ہے ۔وہ کسی زمانے میں پیپلز پارٹی کے ”جیالے“ ہوا کرتے تھے ۔ بھٹو مرحوم کو زوال آیا تو ضیاء الحق مرحوم کے پہلو میں پائے جانے لگے ۔ میاں نوازشریف چونکہ ضیاء الحق کو بہت پسندتھے، اِس لیے موصوف میاں صاحب کے ساتھ نتھی ہو گئے اور 1999ء تک اُن کی ”کائیں کائیں“ اپنے عروج پر رہی۔ اُنہیں میاں صاحب کے ”سپیچ رائٹر“ ہونے کا اعزاز بھی حاصل رہا لیکن جب میاں صاحب جَلاوطن ہوئے تو موصوف نے بہ اندازِ حکیمانہ پرویز مشرف کے گُن گانے شروع کیے ۔ پھر آصف زرداری کی پاکستان آمد پر اُن کے مدح سَرا بنے ۔ اب اگر اُنہوں نے کپتان صاحب کو بھگت سنگھ اور بھٹو مرحوم جیسا قرار دے دیا ہے تو یقیناََ دال میں کچھ کالا ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.