
انقلاب کی آمد آمد
جمعہ 18 اگست 2017

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
میاں نوازشریف نااِہل تو ہوگئے لیکن فرق ”کَکھ“ بھی نہیں پڑا۔ وہی مسلم لیگ نون کی حکومت ،وہی وزیر ،وہی مشیر۔ فرق صرف اتنا کہ اب وزیرِاعظم ہاوس ”جاتی امرا“ منتقل ہوگیاہے جہاں بیٹھ کر میاں نوازشریف حکومت کی باگ ڈور سنبھالے دشمنوں کا مُنہ چڑا رہے ہیں۔ اگر پانچ رکنی بنچ کو کوئی ”کھڑاک“ کرنا ہی تھاتو وہ پوری نوازلیگ پر ہی پابندی لگا دیتا۔ یہ تو بہرحال بنچ کے دائرہٴ اختیار میں ہے کہ جو چاہے اُس کا حسنِ کرشمہ ساز کرے۔ اگر پاناما کی بجائے اقامہ پر میاں نوازشریف کو نااہل قرار دیا جا سکتا ہے اور اُس فیصلے پر فوری عملدرآمد بھی ہوجاتا ہے تو پوری نوازلیگ پر پابندی لگانے کی صورت میں بھلا کسی کی مجال تھی جو چون وچراں کرتا۔ ایسی صورت میں فیصلہ بھی تاریخ کے پَنّوں پر ”ڈبل سنہری حروف“ میں لکھا جاتا اور اقوامِ عالم کو بھی پتہ چل جاتا کہ ہماری عدلیہ کتنی طاقتور ہے۔ اب میاں نوازشریف نے اِس فیصلے کے خلاف نظرِثانی کی تین اپیلیں دائر کی ہیں۔ بنچ کے پاس یہ سنہری موقع ہے کہ وہ میاں نوازشریف کو تو نااہل قرار دے ہی چکا ، اب نظرِثانی کی آڑ میں پوری نوازلیگ ہی کو ”پھڑکا“ دے تاکہ نہ رہے بانس ،نہ بجے بانسری“۔
میاں نوازشریف کی نااہلی کے بعداُن کی مقبولیت نے ہمیں ”وَخت“ میں ڈال دیا کیونکہ نااہلی کے بعد میاں نوازشریف اپنی مقبولیت کی انتہاوٴں کو چھونے لگے اور ہم جَل بھُن کر سیخ کباب ہو گئے۔ جب ہم نے سُنا کہ اسلام آباد سے لاہور تک لاکھوں افراد نے ریلی میں جذباتی شرکت کی اور ہر جگہ میاں صاحب کا والہانہ استقبال ہوا تو قریب تھا کہ ہمیں دِل کا دَورہ ہی پڑ جاتا ۔ لیکن اللہ بھلا کرے ہمارے مُرشد کا ،جنہوں نے بَروقت اعلان فرما کر ہمیں دارِفانی سے کوچ کرنے سے بال بال بچا لیا۔ کوئی تسلیم کرے یا نہ کرے لیکن ہم تو یہی سمجھتے ہیں کہ یہ بھی ”مُرشد“ کی کرامت ہے جو آج ہم زندہ سلامت ہیں۔ مُرشد نے یہ اعلان فرمایا کہ میاں نوازشریف کی ریلی میں تو صرف پانچ سے سات ہزار تک لوگ تھے۔ہمیں یقین ہے کہ ریلی میں موجود شرکاء کی تعداد پانچ ہزار ہی ہوگی لیکن مُرشد اَز راہِ مروت اِس تعداد کو سات ہزار تک لے گئے ۔ شاید اِس کی وجہ یہ ہو کہ کسی زمانے میں مُرشدشریف فیملی کے ”نمک خوار“ رہ چکے ہیں اور مروت بھی کوئی شے ہوتی ہے۔حضرت شیخ الاسلام کی دو خوبیوں کا تو ہر کوئی معترف ہے۔ پہلی یہ کہ اُن کا فرمایا ہوا ہمیشہ” مستند“ ہوتا ہے اور دوسری یہ کہ اُن کی زندگی میں” جھوٹ“ کا دور دور تک نام ونشان نہیں ملتا۔ وہ جو لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا کہ مُرشد ”جھوٹ بولنے کے نفسیاتی مریض“ ہیں ہمیں یقین ہے کہ یہ بھی مُرشد کے خلاف شریف برادران کی گھناوٴنی سازش ہی ہوگی۔ بھلا ایک ہزار ضخیم کتابوں کے مصنف شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر علامہ طاہرالقادری کی زبان سے جھوٹ کیسے نکل سکتا ہے۔
کچھ حاسد اور بَدباطن نون لیگئیے مولانا کو جھوٹا ثابت کرنے کے لیے کہتے ہیں کہ مولانا ہزار، ہزار صفحات پر مشتمل ہزار کتابیں بھلا محض چھ سالوں میں کیسے تحریر فرما سکتے ہیں جبکہ خود مولانا کے فرمان کے مطابق وہ ایک سال میں چھ ماہ تک تو خطبات کے سلسلے میں ”اپنے دیس“ سے باہر محوِ سفر رہتے تھے۔ اِس لحاظ سے تو وہ ایک دِن میں ایک کتاب کے مصنف ٹھہرے جو ناممکن ہے ، اِس لیے وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ لیکن ہم کہتے ہیں کہ مولانا اپنے کشف وکرامات کے زور پر ایک دِن میں ایک تو کیا ،100 کتابیں بھی لکھ سکتے ہیں۔ بھائی عطاالحق قاسمی (جن کا میں بہت زیادہ احترام کرتی ہوں) نے اپنے گزشتہ کالم میں مُرشد کی ایک ویڈیو کا ذکر کیا ہے لیکن دست بستہ عرض ہے کہ ہم ایسی ویڈیوز ہرگز نہیں دیکھتے جو مُرشد کے خلاف بطور سند استعمال کی جا سکتی ہوں کیونکہ زانوئے تلمذ تہ کرنے کا یہی تقاضا ہے کہ ہم کسی بھی صورت میں یہ ماننے کو تیار نہ ہوں کہ ’مُرشد“ جھوٹ بھی بول سکتے ہیں۔ ہم اب بھی یہی کہتے ہیں کہ مولانا کے فرمان کے مطابق میاں نوازشریف کی ریلی میں پانچ سے سات ہزار تک ہی ”بیوقوف لوگ“ شریک تھے۔ یہ تعداد اتنی زیادہ نہیں کہ اُس پر ”ایویں خوامخواہ“ پریشان ہوا جائے۔ اتنے لوگ تو لال حویلی والے ”جُماں جنج نال“نے بھی 13 اگست کو لیاقت باغ میں اکٹھے کر لیے تھے۔ اب وہی جماں جنج نال مُرشد کے دھرنے میں شرکت کے لیے لاہور پہنچ چکا ہے حالانکہ پاکستان عوامی تحریک نے اُسے شرکت کی دعوت تک نہیں دی۔
مُرشد کی مقبولیت سے گھبرا کر نون لیگیوں نے لاہور ہائیکورٹ سے حکمِ امتناعی حاصل کر لیا ہے۔ جواز یہ بنایا گیاکہ مال روڈ پر ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق کسی جلسے جلوس یا دھرنے کی اجازت نہیں لیکن
سَو بار کر چکا ہے تُو امتحاں ہمارا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.