
سچ کا عظیم شہید
بدھ 14 اکتوبر 2020

راجہ فرقان احمد
(جاری ہے)
اب آپ پتھر کے اندر شیر کو بہتر دیکھیں گے. صحیح قسم کے ٹولز اور مطلوبہ ہتھوڑا استعمال کرنے میں آپ کا احساس مضبوط ہوگا.
اس سے شیر آزاد ہوگا". اس جواب نے سقراط کو بہت متاثر کیا. اپنے والد کے جوابات سے سقراط کو یہ معلوم ہوا کہ چیزیں اصل میں پوشیدہ ہوتی ہیں یہ ہم ہیں کہ انہیں آزاد کروانا چاہیں یا نہ کروائیں ورنہ یہ چیزیں ہمیشہ لاعلمی کے گہرے پردوں میں چھپی رہتی ہے.دوسروں کی طرح سقراط کی ماں بھی سقراط کو رات کے وقت دیوتاو ¿ں اور دیویوں کی داستانیں سناتی تھی. سقراط کو سوال پوچھنے کی عادت تھی لہذا اس نے ان کہانیوں پر بھی نکتہ اٹھایا. دیوتاو ¿ں اور دیویوں کے بارے میں سوالات پر والدہ نے انہیں ان کے قابل احترام مقام کا ذکر کرتے ہوئے خاموش کرا دیتی لیکن سقراط سوال پوچھنے کا مجسم تھا. وہ یہ سمجھنے میں ناکام تھا کہ اگر دیوتاو ¿ں اور دیویوں اتنے بلند رتبے والے لوگ ہیں تو وہ پھر عام انسانوں کی طرح نفرت کیوں کرتے ہیں، حسد کیوں کرتے ہیں، غصے اور عام لوگوں کی طرح لڑتے کیوں ہیں. وہ لوگوں کو کیوں سزا دیتے ہیں اور ان پر ظلم برپا کیوں کرتے ہیں؟
سقراط یونان کا عظیم فلسفی تھا. سقراط کو قدیم دور کا سب سے بڑا فلسفی خیال کیا جاتا ہے. سقراط کی زیادہ تر معلومات اس کے شاگرد افلاطون سے ملی ہے. افلاطون ارسطو کا استاد تھا. ارسطو اپنے دور کا بہترین فلسفی اور استاد جس نے سکندر اعظم کی تدریس کی ذمہ داری نبھائی.
سقراط کی برداشت اور صبر کا اندازہ اس کی بیوی سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی بیوی بد زبان اور بد اخلاقی کی وجہ سے پورے ایتھنز میں مشہور تھی. وہ شاگردوں کی موجودگی میں بھی چرب زبانی اور کبھی کبھی تم ہاتھ اٹھانے سے بھی گریز نہ کرتی. سکرات دنیا میں موجود چیزوں پر سوالات اٹھاتا اور حقیقت کی تلاش میں نکل پڑتا. انہی سوالات کے جواب حاصل کرنے کی جستجو می وہ عدالت تک آ پہنچا.
ایتھنز کی جانب سے سقراط پر یہ الزام لگایا گیا کہ وہ دیوتاو ¿ں کا احترام نہیں کرتا، نوجوانوں کو ورکراتا ہے. سقراط نے اپنی صفائی میں لافانی دلائل پیش کئے جو تاریخ کا حصہ ہے لیکن نہ تو اپنی جان کی بھیک مانگی بلکہ اپنے لیے موت کی سزا خود تجویز کی. زہر کا پیالہ اپنے ہونٹوں سے لگا کر دنیا کے لیے ایک مثال قائم کی.
سقراط کی زندگی کا جائزہ لیں تو وہ سچ کی کھوج میں مگن رہا اور جواب کی تلاش میں زندگی گواہ بیٹھا لیکن کیا ہمارے اس معاشرے میں سوال کرنے کی اجازت میسر ہے. کیا ہم لوگ سوال کرنے اور سچ بولنے کی جسارت رکھتے ہیں. اگر ہم معاشرے میں بہتری لانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے معاشرے پر سوالات اٹھانے ہوں گے تاکہ کوئی بہتری لا سکیں.
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
راجہ فرقان احمد کے کالمز
-
ففتھ جنریشن وار اور ہمارا کردار
بدھ 22 ستمبر 2021
-
خواتین پر تشدد کے واقعات
پیر 20 ستمبر 2021
-
ففتھ جنریشن وار
منگل 22 جون 2021
-
احتساب یا انتقام
جمعرات 28 جنوری 2021
-
مشرق وسطی اور بگڑتے ہوئے حالات
پیر 4 جنوری 2021
-
تاریخ سے سبق کب سیکھیں گے
ہفتہ 12 دسمبر 2020
-
ہم نہیں بدلے گئے
جمعرات 19 نومبر 2020
-
حق حقدار تک۔۔۔
منگل 10 نومبر 2020
راجہ فرقان احمد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.