تاریخ سے سبق کب سیکھیں گے

ہفتہ 12 دسمبر 2020

Raja Furqan Ahmed

راجہ فرقان احمد

وقت گواہ ہے کہ جن قوموں نے تاریخ سے سبق نہیں سیکھا وہ تباہ وہ برباد ہوئیں، اگر یورپ کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یورپی ممالک کی ہر دوسرے ملک کے ساتھ جنگ ہوئی مگر ان قوموں نے تاریخ سے سیکھا اور تمام ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعلقات بنانے شروع کئے لیکن ہم پاکستانی قوم نے تاریخ سے کبھی کچھ سیکھا گوارا محسوس نہیں کیا۔

سیاست کی بات ہو یا کھیل کی ، تاریخ بار بار دوہراتے ہیں۔
ہم ایک ایسی قوم ہیں جو ہر سال اپنے جس حصے کے ٹوٹنے کا غم مناتی ہے، اسی دوسرے حصے کے عوام اسلامی جمہوریہ پاکستان سے علیحدگی کو یوم ا?زادی کے طور پر مناتے ہیں لیکن ہم نے کبھی ان وجوہات کو جاننے کی کوشش ہی نہیں کی کہ ا?خر ایسا کیا ہوا کہ ملک کی 56 فیصد ا?بادی نے اس وطن سے علیحدگی کا اعلان کر دیا جس کو کئی دہائیوں کی جدوجہد کے بعد قائد اعظم محمد علی جناح کی رہنمائی میں ہم نے مل کے حاصل کیا تھا، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم تاریخ سے سبق نہیں سیکھتے جبکہ قرا?ن ہمیں تاریخی واقعات سے سبق لینے کی تلقین کرتا ہے.
 سن 1737ء میں جب ایرانی لٹیرا نادر شاہ دہلی کو 7دن لوٹتا رہا اور مغل عظمت کا جنازہ نکال دیا، اس کے بعد ہندو، انگریز اور دیگر قومیں ہمیں برباد کرنے میدان میں اتر ا?ئیں، اپنے پاو?ں پر کلہاڑی ہم نے خود ہی ماری. بوسینیا، چیچنیا اور برما کی مثالیں بھی ہمارے سامنے ہیں، ا?خر ہم تاریخ سے سبق کب سیکھیں گے؟ہم اپنی آنکھیں کب کھولیں گے؟
 دور جانے کی ضرورت نہیں اپنے ملک پاکستان میں ہی دیکھ لیجئے کے جس طرح آج کل احتساب کا دور چل رہا ہے تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ احتساب کا تقریبا نعرہ تمام سیاسی پارٹیوں نے اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے لگایا۔

(جاری ہے)

مشہور زمانہ احتساب نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں ہوا جس میں سیف الرحمان کو احتساب کمیشن کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ سیف الرحمان نے چْن چْن کر پیپلزپارٹی کی قیادت کو نشانہ بنایا۔ زرداری کے خلاف ایسے مقدمات بنائے جو میثاق جمہوریت تک چلتے رہے لیکن پھر وقت بدلا ،پرویز مشرف نے اقتدار پر قبضہ کیا، خدا کی کرنی دیکھیں کہ وہی سیف الرحمن جو دوسروں کا احتساب کرتے تھے آج ان کا احتساب شروع ہوا۔

سیف الرحمان کو پرویز مشرف نے جیل میں ڈالا، یہ وہی وقت تھا جب آصف زرداری بھی جیل میں موجود تھے۔ایک بار دونوں عدالت کی پیشی پر زرداری اور سیف الرحمان آئے، زرداری صاحب درخت کی چھاوٴں میں بیٹھے تھے کہ اچانک سیف الرحمان آئے اور زرداری کے پاوٴں میں بیٹھ گئے اور معافی مانگنے لگے ۔زرداری صاحب نے انہیں اٹھایا اور کہا کہ “میں معاف تو کر دیتا ہوں مگر یہ درد کبھی بھول نہیں سکتا"۔


 پاکستان کی تاریخ میں کئی بڑے لیڈر آئے اور اقتدار حاصل کیا. چاہے وہ لیاقت علی خان ہو یا ذوالفقارعلی بھٹو اقتدار پر آتے ہی اپنے مخالفین پر انتقامی کارروائیاں شروع کر دیں لیکن تاریخ بدلی اور ان کو حساب دینا پڑا. یقینی طور پر عمران خان اس وقت کے مضبوط ترین اور طاقتور ہے ہیں. اگر تاریخ کوئی پیمانہ ہے تو ہرعروج کو زوال ہے۔ اب یہی تاریخ پی ٹی آئی حکومت بھی دہرا رہی ہے ،احتساب کے نام پر اپنے مخالفوں کا خاتمہ کرنا , احتساب سب کا ہونا چاہیے اس میں کوئی شک نہیں مگر احتساب کے نام پر اپنے مخالفوں کی عزت ِ نفس کو مجروح کرنا غلط ہے کیونکہ وقت ایک جیسا نہیں رہتا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :