
خواتین پر تشدد کے واقعات
پیر 20 ستمبر 2021

راجہ فرقان احمد
(جاری ہے)
پاکستان میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پرویڈیوز یا ایسی خبریں سننے کو ملتی رہتی ہیں جس میں ایک شوہر نے اپنی اہلیہ کو بدترین جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا اور وہ اپنی جان کی بازی ہار گئی یا ہسپتال پہنچ گئی
لیکن سوال یہ ہے کہ عورت یہ ظلم برداشت کیوں کرتی ہے؟ کون سے ایسے عوامل ہے جو اس اذیت کو برداشت کرنے پر مجور کر دیتی ہے مجبور عورتیں اپنے گھر کو بچانے کےلئے اپنے بچوں کی خاطر یہ تشدد برداشت کرتی ہے نا ان کو اپنے میکے سے سپورٹ ملتی اور معاشرے میں طاق یافتہ کہلانے کا ڈر ایک مجبور عورت کو یہ گھریلو ظلم سہنے پر مجبور کرتا ہے۔گھریلو تشدد کا موضوع ایسا ہے جس پر بات کرنا آسان نہیں ہے۔ جب بھی گھر کی چاردیواری کے اندر جب بھی خواتین پر تشدد کی جاتی ہے تو معاشرے میں ہاہا کار مچ جاتی ہے۔ عورت سے طرح طرح کے سوال پوچھے جاتے ہیں؟ کبھی اُس سے پوچھا جاتا ہے جب تھمارا شوہر مارتا تھا تب کیوں نہیں آئی؟ تب آواز کیوں نہیں اٹھائی کہ تم نے یہ پہلے رپورٹ کیوں نہیں کیا؟ کبھی اُس سے پوچھا جاتا ہے کہ ثبوت دکھاؤ کہ کیا تم پر واقعی تشدد ہوا ہے یا نہیں؟
ایسے سوالات ایک کمزور عورت کو یہ سب تشدد برداشت کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں ایک بے سہارا عورت آخر اپنے شوہر کا ہاتھ چھوڑ کر جائے گی کہاں؟ اس کو اپنے بچوں کو بھی چھوڑنا پر سکتا ہے۔
اگر ایک عورت اپنے ماں باپ کے گھر جانا چاہے تو اُس کو بھی ایک یہ بھی مسئلہ بنایا جاتا ہے۔ اگر ایک عورت ملازمت کرنا چاہے اور اپنے بچوں کی اچھی پرورش کرنا چاہئے تو تب بھی کہرام مچا دیا جاتا ہے اگر وہ اپنے میکےاپنے ماں باپ کو بتانا چاہتی ہے تو اس پر بھی اس کو روکا جاتا ہے یا وہ خود روک جاتی ہے گھر بتایا تو وہ پریشان ہونگے۔
عورت کو یہ سمجھا کر چپ کروا دیا جاتا ہے کہ شوہر ہے چار دیواری کے اندر مسئلے کو حل کرو اپنے بچوں کی خاطر برداشت کرو اچھے دن بھی آئیں گے اگر گھر چھوڑ دیا یا طاق ہو گئی تو ان بچوں کا کیا ہوگا کہاں جاو گی؟
اورعمومی طورپر یہ بھی سمجھایا جاتا ہے کہ یہ ایک روزہ مرہ کی بات ہے اور آپ اس چیز کو دبا دیں اور آپ اپنے گھر کو بچا نے کی کوشش کروں ان بچوں کا کیا ہوگا اگر آپ پولیس میں جانے کی کوشش کریں تو وہاں پر بتایا جاتا ہے کہ یہ ایک گھریلو معاملہ ہے ہم اس میں کچھ نہیں کر سکتے۔ اگر آپ سوشل میڈیا پر اس کے بارے میں آواز اُٹھائیں تو آپ کو طرح طرح کی ’بتاتے سننے کو ملی گئی جس سے خاندان کا نام خراب ہوگااور آپ پر طرح طرح کے الزام لگائے جاتے ہیں۔ اپنے گھر کی عزت خراب کرنے کے جیسے الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایک مجبور عورت اس امید پر سب برداشت کرتی ہے کہ اچھے دن بھی آئیں گے ابھی سہتی ہوں بعد میں سب ٹھیک ہوجائے گا لیکن ایسا اکژ ایسا ہوتا نہیں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
راجہ فرقان احمد کے کالمز
-
ففتھ جنریشن وار اور ہمارا کردار
بدھ 22 ستمبر 2021
-
خواتین پر تشدد کے واقعات
پیر 20 ستمبر 2021
-
ففتھ جنریشن وار
منگل 22 جون 2021
-
احتساب یا انتقام
جمعرات 28 جنوری 2021
-
مشرق وسطی اور بگڑتے ہوئے حالات
پیر 4 جنوری 2021
-
تاریخ سے سبق کب سیکھیں گے
ہفتہ 12 دسمبر 2020
-
ہم نہیں بدلے گئے
جمعرات 19 نومبر 2020
-
حق حقدار تک۔۔۔
منگل 10 نومبر 2020
راجہ فرقان احمد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.