اچھا لکھاری کیسے بنا جائے

جمعرات 4 مارچ 2021

Rehana Ejaz

ریحانہ اعجاز

سوشل میڈیا پر الحمدللہ ایک سے ایک اچھا ادیب / شاعر موجود ہے ایسے میں کسی کو لکھنے کے اصول و ضوابط بتانا " سورج کو چراغ " دکھانے کے مترادف ہے ۔
تاہم  یہ بھی سچ ہے کہ انسان کے سیکھنے ، سکھانے کا عمل  تا عمر جاری رہتا ہے سو " شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات " کے مصداق شاید کسی نو اموز لکھاری کو میری اس تحریر سے کچھ  مدد مل پائے ۔


 تو آئیے دیکھتے ہیں میری نظر میں اچھا لکھاری بننے کے لیئے کیا ضروری ہے  ۔
ایک اچھا لکھاری بننے کے لیئے جو بات غور طلب ہے اور جس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے ان میں مندرجہ ذیل عوامل کی ضرورت ہے ۔
 اچھے ادب کا وسیع مطالعہ کرنا ، گردو پیش پر بھر پور نظر رکھنا، کسی بھی زمانے کے متعلق لکھتے ہوئے اس زمانے کے حالات سے مکمل آگاہی، بڑے بڑے ادیبوں کے ادب سے استفادہ حاصل کرنا اس سے یقیناً ہماری کہانیوں میں افسانوں میں ہر تحریر میں پختگی آئے گی۔

(جاری ہے)


اپنے احساسات کو صفحہ قرطاس پر اس طرح بکھیرنا کہ پڑھنے والا مثبت راستے کو چُنے نہ کہ منفی خیالات کی بھرمار سے قاری میں منفی سوچ کو پروان چڑھایا جائے۔
 لکھاری کو لکھتے وقت ہمیشہ اس بات کا خیال رکھنا چاہیئے کہ اس کے الفاظ  عموماً بہت سے افراد کی زندگی پر گہرا اثر ڈالتے ہیں اس لئے ایسے مواد کو لکھنے سے پرہیز کیا جائے جس سے زندگیاں برباد ہونے کا خدشہ ہو۔


 بیشک انسان کے عروج اور زوال میں لکھاریوں کا قلم بہت بڑا کردار ادا کرتا ہے۔
 لفظ کسی کی ذاتی میراث نہیں ہوتے نہ کسی کی سلطنت ہوتے ہیں، الفاظ تو لکھاری کے پاس قاری کی امانت ہوتے ہیں جن کا صحیح استعمال ہی کسی بھی لکھاری کو عروج پر پہنچانے کا سبب بنتا ہے ۔
وہ تحریر جو لکھاری کے اپنے تجربات، احساسات،  جذبات اور سوچ و فکر کی ترجمان ہو تخلیقی ادب کہلاتی ہے۔


کوئی اخباری رپورٹ تخلیقی ادب نہیں کہلا سکتی کیونکہ یہ محض حقائق کو بیان کرتی ہے لکھنے والے کی اپنی سوچ و احساس کو بیان نہیں کرتی ۔
تخلیقی ادب صرف تفریح کا ذریعہ ہی نہیں بنتا بلکہ پڑھنے والے کی سوچ کو بھی براہِ راست متاثر کرتا ہے۔
مشہورادباء کے حالاتِ زندگی کا مطالعہ اس ضمن میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ان کی سوچ و فکر،ان کا تعلیمی سفر،ماحول کے اثرات، ان کے حالات سے واقفیت ایک اچھا لکھاری بننے میں آپ کی مدد کر سکتی ہیں۔


اردو لغت کا استعمال آپ کے الفاظ میں گراں قدر اضافے کا باعث بنتا ہے۔۔اچھے پڑھے لکھے دوستوں کی صحبت، قربت، آپ کی تحریروں میں نکھار پیدا کرتی ہے۔
 جب لکھاری کہانی ، افسانہ ، ناول  لکھنے کا قصد کرے تو کوشش کرے  محض '' محبت '' کو ہی اپنا موضوع نہ بنایا جائے بلکہ معاشرے کی دیگر حقیقتوں پر سے مناسب الفاظ میں پردہ ہٹایا جائے جس سے کسی کی اصلاح بھی ممکن ہواور معاشرے سے برائیوں کا بتدریج خاتمہ بھی ممکن ہو۔

  نئے نئے موضوعات کی بنا پر لکھاری کو پسند کرنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
 مسلسل ایک ہی ڈگر پر چلنے والوں سے لوگ جلد ہی اکتا جاتے ہیں، آج کا زمانہ ویسے بھی تنوع پسند ہے ہر دم کچھ نیا چاہیئے ہوتا ہے، تواگر لکھاری کو ایک اچھا لکھاری بننا ہے تو قاری کی ڈیمانڈ کو سامنے رکھنا بھی ضروری ہو گا۔
ادب سے تعلق رکھنے والے نہ تلخ ہوتے ہیں نہ صرف رومانوی و افسانوی۔

ادب سے تعلق رکھنے والے گداز دل کے مالک ہوتے ہیں ، جو ہر ایک کے دکھ درد کو دل سے محسوس کرتے ہوئے اپنے قلم سے اُنہی الفاظ کو قرطاس پر بکھیرتے ہیں جو محسوس کرتے ہیں ، پھر چاہے وہ تلخی حالات کا ذکر ہو ،عشق کی رنگین داستان ہو یا خیالوں کی حسین دنیا کا جمالیاتی حسن ، ایک ادیب اپنے قارئین میں جیتا ہے ۔
 اس کے اپنے احساسات دنیا کے سردو گرم ، تلخ مزاجی ، خوش مزاجی ، سب ارد گرد کے ماحول کی دین ہوتے ہیں ۔


 بہت نازک احساسات کا مالک ہوتا ہے ایک ادیب ، آبگینے سے بھی نازک اس کے جذبات ہوتے ہیں جو محض ایک ہلکی سی ٹھیس سے چکنا چور ہو جاتے ہیں ۔
بےشک ایک اچھا لکھاری لفظوں کے برمحل انتخاب سے بھی بخوبی واقف ہوتا ہے۔
 وہ جانتا ہے کہ اچھی تحریر کے لیئے مشکل الفاظ کی نہیں بلکہ موزوں الفاظ کی ضرورت ہوتی ہے ۔
 خاص طور پر افسانے ، کہانیوں اور ناولز کے لیئے اتنی فصحیح و بلیغ اردو استعمال نہ کی جائے کہ قاری کو سمجھنے میں مشکل در پیش آئے۔


 قارئین میں ہر طرح کے لوگ شامل ہوتے ہیں ، ضروری نہیں کہ بے جا استعارات و تشبیہات یا منظر کشی سے تحریر کو اتنا  الجھایا جائے کہ ایک عام قاری الجھ کر رہ جائے ، البتہ جہاں ضروری ہو وہاں ثقیل لفظ بھی استعمال کیئے جا سکتے ہیں بشرطیکہ ان کا متبادل دستیاب نہ ہو یا ان کے بنا تحریر ناگزیر ہوجائے ۔
جہاں تک تعلق ہے آرٹیکلز ، کالمز ، یا سیاسی مضامین کا ان میں آپ اپنا مطمعء نظر بھاری بھرکم الفاظ میں بھی کر سکتے ہیں کہ کالمز اور آرٹیکلز پڑھنے والے عموماً ایک مخصوص طبقے کے افراد ہوتے ہیں جو انہیں بآسانی نا صرف پڑھ لیتے ہیں بلکہ سمجھ بھی لیتے ہیں۔


یاد رکھیئے مطالعہ سب سے اہم ہے ۔ اچھے ادب کا مطالعہ کیجیئے ان شاءاللہ آپ کی تحریر میں نکھار آئے گا ۔ الفاظ آپ کی شخصیت کے آئینہ دار ہوتے ہیں ۔ اپ کی پہچان ہوتے ہیں ۔ سو اچھا سوچیئے ، اچھا پڑھیئے ، اچھا لکھیئے۔
اگر آپ ایک اچھے لکھاری ہیں تو دوسروں کی حوصلہ افزائی کیجیئے ۔
نئے لکھنے والوں کی مثبت انداز میں رہنمائی کیجیئے ۔


تعریف کے ساتھ ساتھ تنقید بھی کیجیئے ضرور کیجیئے لیکن تنقید برائے تنقید یا ذاتی پُرخاش کی بِنا پر نئے لکھنے والوں پر بےجا نکتہ چینی سے گُریز کیجیئے ۔
ایک اچھا لکھاری وہی کہلائے گا جس کا اخلاق بھی اچھا ہو گا ۔
محض لفاظی سے آپ اچھے لکھاری تو کیا اچھے انسان بھی نہیں کہلائیں گے ۔
اسی طرح نئے لکھنے والوں پر بھی سینئیرز کا ادب احترام بہت ضروری ہے ۔
یاد رکھیئے ادب کسی کی میراث نہیں ہوتا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :