بے زبان

منگل 23 جون 2020

Rida Bashir

ردا بشیر

 وقت کا پہیہ تیزی سے گھوما۔دن ہفتوں میں ہفتے مہینوں میں اور مہیںے سالوں میں بدلے۔شمس و قمر اپنے اوقات مقررہ پر آتے جاتے رہے اور بھی بہت کچھ بدلا۔
ٹی۔وی کی جگہ ایل۔ای۔ڈی نے لے لی۔جدید سے جدید ترین حیران کر دینے والی مشینری آئی لیکن ایک جگہ آ کر میرے دماغ کی سوئی حرکت کرنا بند کر دیتی ہے۔کیا ہم سب وہ کر رہے ہیں جسکا حکم اسلام اور خداوند نے دیا۔

بیٹی جسے اللہ نے رحمت بنا کر بھیجا۔اسے کتنا زحمت بنا دیا گیا ۔مانا عورت کا مقام گھر کی چار دیواری ہے لیکن یقین مانئے گھر سے باہر کام کرنے والی عورتیں بدکردار نہیں ہوتیں کہ انہیں اپنے کردار کی صفائیاں پیشں کرنے کے لئے قرآن اٹھانے کی ضرورت پیشں آ جائے۔اور ایسا مرد جو آپ سے کردار کی صفائیاں بات بات پر مانگے اس سے کمزور سہارا کوئی نہیں۔

(جاری ہے)

اور ایسے سہارے سے بہتر عورت کوئی جانور پال لے جو آپ سے آپکے کردار کی صفائیاں نہ مانگے ۔وقت سے بڑا بے رحم کوئی نہیں اور وقت سے بڑا مرہم کوئی نہیں ۔نہ یہ کسی کے لئے رکا نہ رکے گا۔دریا کی موجوں اور بے لگام گھوڑے کی طرح بس دوڑتا چلا جاتا ہے ۔میں اگر ماضی کے دلان میں سوچوں کے دریچوں سے آ گے سیڑھوں سے اوپر بند کمرے سے آتی ہوئی روشنی کی طرف جاوں تو یقین ما نیئے یہ روشنی اسلام کی ہے۔

اسلام سے ذیادہ جدید مذہب کوئی نہیں۔اسلام حق حقوق دیتا ہے تو ہم انسان کیا اور ہماری حیثیت کیا ۔اسلام کو قرآن وسنت کو اپنے مفادکے لئے استعمال کرنے والوں جاو تمہیں اللہ پوچھے ۔خدارا مت پڑھائو اپنی بیٹیوں کو پتہ کیوں؟ کیونکہ ان میں سمجھنےاور سوچنے کی حس آ جائے گی اور محسوس کرنے لگ جائیگی۔پڑھا لکھا کر اتنے احسان کر کے جو گنتی میں بھی نہ آئے تو کسی ایک ایسے شخصں کے حوالے کر دینا جسں کی ذات اور سوچ گٹر کے جیسی گندی اور بدبودار ہو وہاں سے شروع ہو کر اپنی ہی ذات کی  `میں`  پر ختم ہو تو ویاں بیٹیاں آباد نہیں  ہوتیں وہاں بیٹیاں نفسیاتی مریض بنتی ہیں اور بن چکی ہیں ۔

ڈپریشن میں گھری آنے والے کل کو سوچتی ہوئی نفسیاتی مریضائیں ۔والدین تو بیساکھیاں ہیں سہارے ہیں جب یہی سہارے کمزور پڑ جائے نا تو یہیں نازوں سے پلی منہ کے بل گر جایا کرتی ہیں۔میں خود ایک ایسے معاشرے کا حصہ ہوں جہاں اپنی بات کو سمجھانا نافرمانی کے زمرے میں شمار کیا جاتا ہے ۔ایک بہت پڑھی لکھی فیملی کا حصہ ہوں یہ بات فخر نہیں بہت سی لڑکیوں  کے لئے کیونکہ ان کے گھر والوں کی سوچوں کے زاویے بھی انہی لوگوں سے جا ملتے ہیں جہاں کہا جاتا ہے کہ اب ہم تجھے رخصت کر رہے ہیں سسرال سے نکلے تو تمہارا جنازہ ہی نکلے تم نہیں"
 میرا مذہب ایسا تو نہیں تھا نہ میرے نبی  نے ایسا کچھ فرمایا ۔پھر کہوں گی کہ دین میں خود سے باتوں کا اضافہ کرنیوالو جائو تمہیں اللہ پوچھے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :