مرد اور معاشرہ

جمعہ 4 دسمبر 2020

Sohail Ijaz Khan

سہیل اعجاز خان

میں کل شام کو جب دفتر سے گھر واپس پہنچا تو اپنی گلی میں شور شرابا سنا. شور سن کر میں گلی میں چلا گیا جہاں  اپنے سامنے والے گھر میں دیکھا کہ ایک بیٹا اپنے باپ سے لڑ رہا تھا شاید اس نے اپنے والد سے کچھ پیسے مانگے تھے جو کہ اس کا والد اسے دینے سے قاصر تھا اور بیٹا اپنے والد سے بہت بری طرح پیش آرہا تھا اور ان کو یہ کہہ رہا تھا کہ آخر اس کے باپ نے اس کے لیے کیا ہی کیا ہے اور اس جگہ باقی گھر والے بھی بیٹے کی طرف داری کر رہے تھے اس وقت اس کھڑے مجبور باپ کی آنکھوں کے آنسو دیکھ کر مجھ سے رہا نہ گیا اور میں سوچ میں پڑ گیا کہ آخر یہ اس حال میں کیوں ہے.

ایک مرد جب پیدا ہوتا ہے تو اس کے گھر والے یہی سوچتے ہیں کہ ان کا سہارا پیدا ہو گیا ہے بچہ جیسے ہی بڑا ہوتا ہے چلنے کے قابل ہوتا ہے تو اس کو اس کی ذمہ داریوں کا بتانا شروع کر دیا جاتا ہے ابھی وہ بارہ سال کا ہوتا ہے کہ اس کو بتایا جاتا ہے کہ ماں کی عزت کرنی ہے اس کے بعد جیسے ہی وقت گزرتا ہے جیسے ہی وہ22 سال کا ہوتا ہے تو اسے بتایا جاتا ہے کہ اس نوکری ڈھونڈنی ہے کہ اس نے اپنی بہنوں کی شادی کرنی ہے .

جیسے ہی وہ چوبیس سال کا ہوتا ہے تو اس کی شادی کسی لڑکی سے کرتی جاتی ہے وقت گزرتے گزرتے کچھ وقت کے بعد اس کے گھر بیٹی پیدا ہو جاتی ہے. وہ مرد جو کہ شاید اپنی پوری زندگی کسی کی بات نہیں سنتا وہ اپنے بیوی بچوں اور ماں کے لئے لوگوں کی ہر طرح کی باتیں سنتا ہے برداشت کرتا ہے. پیدا ہونے سے لے کر مرتے دم تک کسی نہ کسی شکل میں عورت کی ذمہ داری نبھاتا رہتا ہے چاہے وہ ماں ہو یا بیٹی.

در در کی ٹھوکریں کھانے والا مرد اپنے گھر والوں کو کبھی بھی نہیں بتاتا کہ وہ کس مشکل سے گزر رہا ہے وہ روز اپنے گھر پیسے کما کے لاتا ہے تاکہ ان کی ضرورت پوری کر سکیں اور ان کے چہروں پر مسکراہٹ لا سکے.اس کے بچپن سے لے کر جوانی تک ہمیشہ ہمیں یہی سکھایا جاتا ہے کہ ماں کے پیروں کے نیچے جنت ہے. لیکن بہت ہی کم گھروں میں بتایا جاتا ہے کہ باپ کا کیا مقام ہے.

کہ باپ کی رضا میں خداکی رضاہے. ماں کا مقام اپنی جگہ لیکن باپ کا ایک مقام ہے جو کہ شاید اس کو نہی دیا جا رہا. شاید ہم نے کبھی کوشش ہی نہی کی کہ بچوں کو سکھایں کہ باپ کو خدا نے کیا مقام دیا ہے. ہمیں اپنے بچون کو سکھانے کی کوشش کرنی ہے کہ اخر مرد کی معاشرے میں کیا اہمیت ہے.کڑکتی دھوپ میں صبح و شام کام کرنے والا لوگوں کی چھوٹی چھوٹی باتیں سننے والا اپنی اولاد کی خوشیوں کے لیے اپنے خوابوں کو قربان کرنے والا باپ کیوں معاشرے میں اس کو وہ مقام نہیں مل پاتا جو کہ اس کو ملنا چاہیے کیوں اس کو اولاد سے وہ مرتبہ وہ عزت نہیں مل پاتی جو کہ ایک ماں کو مل سکتی ہے�

(جاری ہے)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :