
- مرکزی صفحہ
- اردو کالم
- کالم نگار
- سید سردار احمد پیرزادہ
- سفید آٹے کی روٹی یا ڈبل روٹی کھانے کے خوفناک نتائج
سفید آٹے کی روٹی یا ڈبل روٹی کھانے کے خوفناک نتائج
جمعہ 31 جولائی 2020

سید سردار احمد پیرزادہ
(جاری ہے)
ہم نے گندم کے آٹے کی روٹی یا گندم کے آٹے کے پراٹھے کو چھوڑکر بیکری کی تیارکردہ ڈبل روٹی اپنالی ہے۔ ہمارے ہاں شروع شروع میں ڈبل روٹی مریضوں کی خوراک سمجھی جاتی تھی لیکن اب ہرگھر کا فیشن بن گئی ہے۔
ڈبل روٹی عموماً دو طرح کی ہوتی ہے۔ ایک سفید رنگ کی اور دوسری براؤن رنگ کی۔ سفید ڈبل روٹی وہ ہوتی ہے جس میں سے چھان نکال لیا گیا ہو اور براؤن ڈبل روٹی وہ ہوتی ہے جس میں سے چھان نہ نکالا گیا ہو جسے انگریزی میں ہول ویٹ بریڈ بھی کہا جاتا ہے۔ ہمارے گھروں میں جہاں ڈبل روٹی استعمال کی جاتی ہے وہاں تقریباً 95فیصد لوگ سفید ڈبل روٹی ہی استعمال کرتے ہیں جبکہ براؤن ڈبل روٹی چند گھروں میں شوگر کے مریضوں یا ڈائٹنگ کرنے والی چند خواتین کے استعمال میں ہوتی ہے۔ سفید ڈبل روٹی جس سے ہم اپنے دن کا آغاز کرتے ہیں وہ انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس بارے میں سب سے پہلے سوئٹزرلینڈ کی حکومت نے سفید ڈبل روٹی کے انسانی صحت کے لیے خطرناک اثرات کو بہت پہلے محسوس کیا۔ سوئٹزرلینڈ کی حکومت نے ایک حکم نامے کے ذریعے لوگوں کو سفید ڈبل روٹی خریدنے سے روکنے کی ترغیب دی۔ سوئٹزرلینڈ کی حکومت نے سفید ڈبل روٹی کو غیرمقبول کرنے کے لیے اُس پر بھاری ٹیکس عائد کردیا۔ ٹیکس سے اکٹھی ہونے والی رقم سبسڈی کے طور پر ڈبل روٹی بنانے والی کمپنیوں کو دی جانے لگی تاکہ وہ براؤن ڈبل روٹی کی قیمت کم سے کم رکھیں۔ کینیڈا کی حکومت نے بھی ایک قانون پاس کیا جس کے ذریعے سفید ڈبل روٹی میں مصنوعی طریقے سے وٹامن داخل کئے جانے کو ممنوعہ قرار دیا گیا۔ آرڈر میں کہا گیا کہ ڈبل روٹی میں اُس کے قدرتی اجزاء اور وٹامن ہی رہنے چاہئیں نہ کہ انہیں مصنوعی طریقے سے بڑھایا جائے۔ ایسا سب کچھ کیوں کیا گیا؟ وہ اس لیے کہ سفید ڈبل روٹی دراصل مردہ ڈبل روٹی ہوتی ہے۔ اس کو بنانے والے صارفین کو دھوکہ دیتے ہیں کہ سفید آٹے سے بنی ڈبل روٹی بہت طاقتور ہے۔ کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ سفید ڈبل روٹی کا رنگ سفید کیوں ہوتا ہے جبکہ اس کا آٹا گندم سے لیا جاتا ہے اور گندم سے نکلنے والے آٹے کا رنگ مکمل سفید نہیں ہوتا؟ یہ معاملہ ہمارے ہاں مارکیٹ میں دستیاب سفید آٹے کے تھیلوں سے بھی جڑا ہے اور اُن سے تندور یا توے پر بننے والی روٹیاں بھی اسی طرح مردہ ہیں جیسے سوئٹزرلینڈ میں سفید ڈبل روٹی کو مردہ ڈبل روٹی کہا گیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب گندم سے نکلنے والے چھان ملے غیرسفید آٹے کو فیکٹریوں میں صاف کیا جاتا ہے تو اُسے انتہائی خطرناک اور انسانی صحت کے لیے نقصان دہ کیمیکلز میں سے گزارکر بلیچ کیا جاتا ہے جیسے ہم عموماً اپنے کپڑوں کو دھونے کے بعد انہیں سفیدی دینے اور چمکانے کے لیے بلیچ کرتے ہیں۔ منطقی طور پر جب ہم سفید ڈبل روٹی کھا رہے ہوتے ہیں تو بلیچ کئے جانے کے دوران آٹے میں رہ جانے والے زہریلے کیمیکلز کو بھی ساتھ کھا رہے ہوتے ہیں۔ مختلف فلور ملز مختلف بلیچ کیمیکل استعمال کرتی ہیں جو ہر لحاظ سے نقصان دہ اور صحت کے لیے بہت برے ہوتے ہیں جن میں آکسائیڈ آف نائٹروجن، کلورین، کلورائیڈ، نائٹروسل، بینزوئیل پرآکسائیڈ جس میں مختلف کیمیائی نمکیات ہوتے ہیں وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔ اگر ہم بلیچنگ کیمیکل کلورائیڈ آکسائیڈ کو ہی لیں تو فلورمل والے سفید آٹے یا سفید ڈبل روٹی میں جتنی بھی پروٹین شامل کردیں مگر کلورائیڈ آکسائیڈ کا کچھ نہ کچھ حصہ آٹے میں رہ جاتا ہے جو ایلوکسن کیمیکل پیدا کرتا ہے۔ ایلوکسن ایک زہر ہے اور اسے لیبارٹریوں میں تجربات کے لیے چوہوں اور مختلف جانوروں میں ذیابطیس پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی طرح ایک اور بلیچنگ کیمیکل کلورین آکسائیڈ گندم کے اصل روغنی تیل کو مار دیتی ہے اور آٹے کی قدرتی ایکسپائری تاریخ کو بھی بہت کم کردیتی ہے جس ایکسپائری تاریخ کا ہمیں کبھی علم ہی نہیں ہوتا۔ ہم سفید آٹے کی بنی تندور یا توے کی روٹی اور ڈبل روٹی سے کبھی بھی اچھی غذا حاصل نہیں کرسکتے۔ فلورملز میں آٹے کو سفید کرنے کے عمل کے دوران گندم کے انسانی صحت کے لیے آدھے سے زائد بے حد صحتمند اور مفید اجزاء ضائع ہو جاتے ہیں اور ان کی جگہ زہریلے کیمیکل شامل ہوجاتے ہیں۔ فلورملز میں آٹے میں سے گندم کے فائبر کو علیحدہ کرنے کے عمل میں وٹامن ای مکمل طور پر ختم ہو جاتا ہے۔ نتیجے کے طور پر سفید آٹے کی روٹی یا ڈبل روٹی جو ہم استعمال کررہے ہوتے ہیں وہ صرف بہت ہی معمولی پروٹین اور جسم کو موٹا کرنے والے عناصر پر مبنی ہوتی ہے۔ سفید آٹے کے بارے میں جو بات سوئٹزرلینڈ والے لمبے عرصے سے جانتے تھے اُسے جدید سائنسی تحقیق نے بھی ثابت کردیا ہے کیونکہ سفید آٹے کے بارے میں مذکورہ بالا خوفناک نتائج یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے زرعی کالج کی ایک تحقیق کے مطابق بھی ہیں۔ بیشک اوپر کی گئی گفتگو سے یہی سبق ملتا ہے کہ سفید آٹے سے بنی روٹی یا ڈبل روٹی نہیں کھانی چاہئے۔ ایسا آٹا جس سے چھان نہ نکالا گیا ہو، فیکٹری میں بلیچ کئے جانے والے سفید آٹے سے ہرصورت میں بہتر ہے۔ لہٰذا خوراک کے لیے ایسی چیزیں خریدنے سے لازمی پرہیز کرنا چاہئے جنہیں مصنوعی رنگ چڑھا کر خوشنما بنایا گیا ہو، مختلف فلیور ڈال کر ذائقے دار کیا گیا ہویا دیر تک خراب نہ ہونے کے لیے کیمیکلز کا استعمال کیا گیا ہو جن میں بچوں کی ٹافیاں، چپس، آئس کریم، مشروبات، ڈبوں میں بند دہی اور پیکٹوں میں بند دودھ وغیرہ شامل ہیں۔ ہائیڈروجینیٹڈ یا جزوی ہائیڈروجینیٹڈ خوردنی تیل کو بھی خوراک کا حصہ ہرگز نہیں بنانا چاہئے۔ مختصر یہ کہ اپنی ثقافت سے دوری کے جہاں سماجی نقصانات ہیں وہیں جسمانی اور ذہنی صحت کے نقصانات بھی ہیں۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید سردار احمد پیرزادہ کے کالمز
-
آزاد خارجہ پالیسی کی خواہش
ہفتہ 19 فروری 2022
-
نیشنل سکلز یونیورسٹی میں یوم تعلیم پر سیمینار
منگل 8 فروری 2022
-
اُن کے گریبان اور عوام کے ہاتھ
بدھ 2 فروری 2022
-
وفاقی محتسب کے ادارے کو 39ویں سالگرہ مبارک
جمعہ 28 جنوری 2022
-
جماعت اسلامی کا کراچی میں دھرنا۔ کیوں؟
پیر 24 جنوری 2022
-
شارک مچھلی کے حملے اور سانحہ مری کے بعد فرق
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
نئے سال کے لیے یہ دعا کیسی ہے؟
بدھ 12 جنوری 2022
-
قاضی حسین احمد آئے، دیکھا اور لوگوں کے دل فتح کیے
ہفتہ 8 جنوری 2022
سید سردار احمد پیرزادہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.