
معاشرے میں گداگری کی مذمت اور ممانعت
بدھ 28 اپریل 2021

طہ انوشے
اسلام نے کسی صورت بھی گداگری کو پسند نہیں کیا بلکہ ہر حال میں کسبِ حلال پر زور دیا ہے۔ یہ ہماری بد قسمتی ہے (کیونکہ معاشرہ ہم لوگوں سے ہی بنتا ہے ) کہ ہم اسلامی تعلیمات سے منہ موڑ کر ہر جگہ ذلیل و خوار ہو رہے ہیں اور اس ذکت کا اہم سبب گدا گری ہے۔ اسلام کسی صورت بھی انسانیت کی تذلیل و تحقیر برداشت نہیں کرتا۔
گداگر بھکاریوں کی ایسی قسم ہے جو بھیک مانگنے کو اپنا روایتی پیشہ بنا لیتے ہیں۔ اِن کو مختلف مقامات پر دیکھا جاسکتا ہے۔ لیکن ان کی کاروائیوں کے مرکزی مقامات زیارت اور عبادت کے مقامات ہیں۔ وہ دریاؤں کے کنارے ، مندروں ، گرجا گھروں ، مساجد ، گرودواروں اور دیگر سرگرمی کے مقامات پہ ڈیرے لگائے رکھتے ہیں۔ وہ ایک گلی سے دوسری گلی میں ، ایک محلے سے دوسرے علاقے میں بھیک مانگتے پھرتے ہیں۔
کچھ بھکاری بہت پریشان کن اور جارحانہ ہو سکتے ہیں۔کچھ لوگ ان کو خیرات دیتے ہیں تاکہ ان کو چھٹکارا ملے اور نہ کہ رحم کی وجہ سے۔ بہت سارے بھکاری اس قدر جوان اور صحتمند ہیں کہ وہ خیرات کے بالکل بھی مستحق نہیں ہیں۔اس طرح کے اپاہج بھکاری مذہبی گیت گانے کے فن میں بخوبی واقف ہیں۔ کچھ بھکاریوں کی آواز بہت ہی خوشگوار ہوتی ہے۔ ان کی میٹھی آواز راہگیروں کو راغب کرتی ہے۔ اس طرح کے بھکاری ٹرینوں اور بسوں میں پائے جاتے ہیں اور وہ اپنے مذہبی اور عقیدت مند گانوں کے ذریعہ مسافروں کو راغب کرتے ہیں۔ یہ لوگ انسان کی نفسیات کو جانتے ہیں اور لوگوں کے جذبات کو چھو کر بھیک مانگتے ہیں۔
یہ لوگ دوسروں کی کمائی پر جیتے ہیں۔ یہ بڑی شرم کی بات ہے کہ متعدد صحتمند افراد بھیک مانگنے کا سہارا لیتے ہیں۔ وہ اکثر مجرم گروہوں کے ساتھ ملوث رہتے ہیں اور معصوم متاثرین کا شکار کرنے کے مواقع کا انتظار کرتے ہیں۔ سرکاری اور بہت ساری غیر سرکاری تنظیمیں مستحق افراد کی مدد کر کے بھکاریوں کی بہتری کے لئے کوشاں ہیں اور سست اور دھوکہ بازوں کو سزا اور ملازمت دے رہی ہیں۔
اب سوال یہ آتا ہے کہ آخر ہمیں پتہ کیسے چلے گا کہ صدقہ و خیرات کا کون مستحق ہے اور کون نہیں۔ ہم کیسے ان دونوں میں فرق کر سکتے ہیں کیونکہ انسانیت کے ناطے ہم ہر بھکاری کو دھتکار بھی نہیں سکتے ایسا کرنے سے سخت ممانعت کی گئی ہے۔ اور یہ عمل اللہ پاک کے یہاں بھی سخت تکلیف دہ ہے۔
اسلام نے ہر ہر چیز کے بارے بڑی وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے ، سوال کرنے کی ممانعت، کن صورتوں میں جائز اور اصل حق دار کون ہیں اس کے ساتھ ساتھ پیشہ ور گداگروں کی پہچان بھی کروا دی ہے کہ وہ لوگ کون ہیں۔ قرآن پاک میں ارشادِباری تعالیٰ ہے :
لَا يَسْأَلُونَ اِلْحافاً° ( البقرہ:273)
(فقیر،مسکین، حق دار)لوگوں سے لپٹ کر/ اصرارکے ساتھ /جھگڑا کرکے سوال نہیں کرتے۔
قرآن مجید نے بڑی وضاحت کے ساتھ اصل مسکین،فقیر یا حق دار کی نشانی بیان کر دی ہے کہ یہ لوگ کسی سے لپٹ کر یا اصرار کے ساتھ ضد کر کے سوال نہیں کرتے اولاً تو یہ سوال کرتے ہی نہیں اگر انتہائی مجبوری کی وجہ سے سوال ناگزیر ہو جائے تو صرف ایک بار شرم محسوس کرتے ہوئے کہیں گے اس سے بڑھ کر نہیں ۔صدقہ وخیرات ان فقرا کا حق ہے جو اللہ کی راہ میں (کسب معاش سے ) روک دیئے گئے ہیں وہ (امور دین میں ہمہ وقت مشغول رہنے کے باعث) زمین میں چل پھر بھی نہیں سکتے ۔گداگر ذلت و رسوائی کے حق دارجب کہ فقراء و مساکین اللہ تعالیٰ کے مقربین میں شامل ہوتے ہیں۔
جس دین نے بھیک مانگنے سے سب سے زیادہ منع کیا ہو، محنت سے کمانے کھانے اور کوشش و جدوجہد سے روزی حاصل کرنے پر سب سے زیادہ زور دیا ہو، اسی دین کے نام لیواؤں میں بھکاریوں کا تناسب سب سے زیادہ ہو، ہر چوراہے، گلی کوچے، مسجد کے سامنے بھیک مانگنے والوں کی بھیڑ دکھائی دے تو یہ کس قدر افسوس ناک اور باعث شرم بات ہے ۔اللہ پاک ہمیں صرف اپنے در کا سوالی بنائے رکھے کونکہ در در کے سوالی کبھی خوشحال نہیں ہوتے۔
گداگر بھکاریوں کی ایسی قسم ہے جو بھیک مانگنے کو اپنا روایتی پیشہ بنا لیتے ہیں۔ اِن کو مختلف مقامات پر دیکھا جاسکتا ہے۔ لیکن ان کی کاروائیوں کے مرکزی مقامات زیارت اور عبادت کے مقامات ہیں۔ وہ دریاؤں کے کنارے ، مندروں ، گرجا گھروں ، مساجد ، گرودواروں اور دیگر سرگرمی کے مقامات پہ ڈیرے لگائے رکھتے ہیں۔ وہ ایک گلی سے دوسری گلی میں ، ایک محلے سے دوسرے علاقے میں بھیک مانگتے پھرتے ہیں۔
(جاری ہے)
اگرچہ وہ عام طور پر جو کچھ بھی انہیں دیا جاتا ہے اسے قبول کرتے ہیں۔
کچھ بھکاری بہت پریشان کن اور جارحانہ ہو سکتے ہیں۔کچھ لوگ ان کو خیرات دیتے ہیں تاکہ ان کو چھٹکارا ملے اور نہ کہ رحم کی وجہ سے۔ بہت سارے بھکاری اس قدر جوان اور صحتمند ہیں کہ وہ خیرات کے بالکل بھی مستحق نہیں ہیں۔اس طرح کے اپاہج بھکاری مذہبی گیت گانے کے فن میں بخوبی واقف ہیں۔ کچھ بھکاریوں کی آواز بہت ہی خوشگوار ہوتی ہے۔ ان کی میٹھی آواز راہگیروں کو راغب کرتی ہے۔ اس طرح کے بھکاری ٹرینوں اور بسوں میں پائے جاتے ہیں اور وہ اپنے مذہبی اور عقیدت مند گانوں کے ذریعہ مسافروں کو راغب کرتے ہیں۔ یہ لوگ انسان کی نفسیات کو جانتے ہیں اور لوگوں کے جذبات کو چھو کر بھیک مانگتے ہیں۔
یہ لوگ دوسروں کی کمائی پر جیتے ہیں۔ یہ بڑی شرم کی بات ہے کہ متعدد صحتمند افراد بھیک مانگنے کا سہارا لیتے ہیں۔ وہ اکثر مجرم گروہوں کے ساتھ ملوث رہتے ہیں اور معصوم متاثرین کا شکار کرنے کے مواقع کا انتظار کرتے ہیں۔ سرکاری اور بہت ساری غیر سرکاری تنظیمیں مستحق افراد کی مدد کر کے بھکاریوں کی بہتری کے لئے کوشاں ہیں اور سست اور دھوکہ بازوں کو سزا اور ملازمت دے رہی ہیں۔
اب سوال یہ آتا ہے کہ آخر ہمیں پتہ کیسے چلے گا کہ صدقہ و خیرات کا کون مستحق ہے اور کون نہیں۔ ہم کیسے ان دونوں میں فرق کر سکتے ہیں کیونکہ انسانیت کے ناطے ہم ہر بھکاری کو دھتکار بھی نہیں سکتے ایسا کرنے سے سخت ممانعت کی گئی ہے۔ اور یہ عمل اللہ پاک کے یہاں بھی سخت تکلیف دہ ہے۔
اسلام نے ہر ہر چیز کے بارے بڑی وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے ، سوال کرنے کی ممانعت، کن صورتوں میں جائز اور اصل حق دار کون ہیں اس کے ساتھ ساتھ پیشہ ور گداگروں کی پہچان بھی کروا دی ہے کہ وہ لوگ کون ہیں۔ قرآن پاک میں ارشادِباری تعالیٰ ہے :
لَا يَسْأَلُونَ اِلْحافاً° ( البقرہ:273)
(فقیر،مسکین، حق دار)لوگوں سے لپٹ کر/ اصرارکے ساتھ /جھگڑا کرکے سوال نہیں کرتے۔
قرآن مجید نے بڑی وضاحت کے ساتھ اصل مسکین،فقیر یا حق دار کی نشانی بیان کر دی ہے کہ یہ لوگ کسی سے لپٹ کر یا اصرار کے ساتھ ضد کر کے سوال نہیں کرتے اولاً تو یہ سوال کرتے ہی نہیں اگر انتہائی مجبوری کی وجہ سے سوال ناگزیر ہو جائے تو صرف ایک بار شرم محسوس کرتے ہوئے کہیں گے اس سے بڑھ کر نہیں ۔صدقہ وخیرات ان فقرا کا حق ہے جو اللہ کی راہ میں (کسب معاش سے ) روک دیئے گئے ہیں وہ (امور دین میں ہمہ وقت مشغول رہنے کے باعث) زمین میں چل پھر بھی نہیں سکتے ۔گداگر ذلت و رسوائی کے حق دارجب کہ فقراء و مساکین اللہ تعالیٰ کے مقربین میں شامل ہوتے ہیں۔
جس دین نے بھیک مانگنے سے سب سے زیادہ منع کیا ہو، محنت سے کمانے کھانے اور کوشش و جدوجہد سے روزی حاصل کرنے پر سب سے زیادہ زور دیا ہو، اسی دین کے نام لیواؤں میں بھکاریوں کا تناسب سب سے زیادہ ہو، ہر چوراہے، گلی کوچے، مسجد کے سامنے بھیک مانگنے والوں کی بھیڑ دکھائی دے تو یہ کس قدر افسوس ناک اور باعث شرم بات ہے ۔اللہ پاک ہمیں صرف اپنے در کا سوالی بنائے رکھے کونکہ در در کے سوالی کبھی خوشحال نہیں ہوتے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.