تاریخی فیصلہ۔۔اب آگے بھی بڑھئیے

منگل 1 اگست 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

اس بدقسمت ملک میں کسی کے آنے اورکسی کے جانے پرمنوں کے حساب سے مٹھائیوں کی تقسیم،بھنگڑوں کاڈالنااورڈھول باجوں کا بجنایہ کوئی نئی بات نہیں ۔۔جب سے ہم نے ہوش سنبھالاہے ۔۔اس وقت سے اس ملک میں یہ کھیل جاری ہے اورنہ جانے یہ روایت مزیدکب تک جاری رہے گی۔۔جنرل ایوب خان ۔۔جنرل ضیاء الحق اورذولفقارعلی بھٹوکے دورمیں توہم نہیں تھے لیکن غالب گمان یہی ہے کہ منوں مٹی تلے گہری نیندسونے والے ان سابق حکمرانوں کے آنے اورجانے کی خوشی میں بھی اس ملک کی گلی ۔

۔محلوں اورشہروں میں مٹھائیاں تقسیم ہوئی ہونگی اورچوکوں ۔۔چوراہوں ۔۔ڈی چوک اورپریڈگراؤنڈزمیں بھنگڑے ڈال کرڈھول باجے بھی بجائے گئے ہونگے۔۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ملک میں ایک ہی شخص کے آنے اورپھراسی کے جانے کی خوشی پربھی مٹھائیاں تقسیم کرکے بھنگڑے ڈالے جاتے ہیں اورایسے مناظرہم نے اپنی ان گہنگارآنکھوں سے ایک دونہیں کئی باردیکھے ہیں ۔

(جاری ہے)

۔آمریت کی کوکھ سے جنم لینے والے سابق صدرپرویزمشرف نے جب نوازشریف کی منتخب حکومت کوچلتاکرکے اقتدارپرقبضہ کیا۔۔تواس وقت ہم نے کئی شرفاء کوپرویزمشرف کے آنے اورجمہوریت کاگلہ گھونٹنے پرنہ صرف منوں کے حساب سے مٹھائیاں تقسیم کرتے ہوئے دیکھابلکہ ناچ ،گانے اورڈھول باجے کے مناظربھی ہم نے بہت دیکھے۔۔پھرایک وقت وہ بھی ہم نے دیکھاجب وہی لوگ ہاتھوں میں مٹھائیاں اٹھاکرشہرشہر۔

۔گلی گلی اورمحلے محلوں میں یہ کہتے ہوئے تقسیم کررہے تھے کہ شکرہے پرویزمشرف سے جان چھوٹ گئی۔۔آج اس ملک میں ایک بارپھرنوازشریف کے جانے پرنہ صرف مٹھائیاں تقسیم کی جارہی ہیں بلکہ بھنگڑے ڈال کرخوشی کے شادیانے بھی بجائے جارہے ہیں ۔۔نوازشریف وزیراعظم ہاؤس سے اس سے پہلے بھی دوبارخالی ہاتھ گھرواپس گئے لیکن اس بارمیاں جس طریقے سے دوہاتھ دوپاؤں وزیراعظم ہاؤس سے نکال دےئے گئے ہیں وہ خطرات سے ہرگزخالی نہیں ۔

۔نوازشریف کی نااہلی پرآج جولوگ مٹھائیاں تقسیم کررہے ہیں ۔۔جوبھنگڑے ڈال رہے ہیں اورجوڈھول کی تھاپ پررقص کررہے ہیں انہیں اندازہ نہیں کہ کل یہ مٹھائیاں ان کے جانے پربھی تقسم ہونے والی ہیں ۔۔کل یہ بھنگڑے ان کے جانے پربھی ڈالنے ہیں ۔۔ان کونہیں پتہ کہ کل کو ان کی سیاست سے رخصتی پر اسی طرح ڈھول کی تھاپ پررقص کیلئے ہزاروں لوگ تیاربیٹھے ہیں ۔

۔پانامہ کیس میں وزیراعظم کی نااہلی بارے سپریم کورٹ نے واقعی ایک تاریخی فیصلہ دیاہے ۔نوازشریف کے بعدسپریم کورٹ نے اگرسارے جھوٹے اوربددیانت لوگوں کو آرٹیکل 62اور63کی اسی رسی سے میاں ہی کی طرح گھسیٹاتوپھروزیراعظم کی نااہلی کے فیصلے اورطریقہ انصاف سے اختلاف کے باوجودملک کے19کروڑ غریب عوام عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کویقینی طورپرہمیشہ یادرکھیں گے لیکن آرٹیکل 62اور63کی کہانی اگرنوازشریف پرہی ختم ہوئی یا جھوٹوں اوربددیانت لوگوں کیخلاف جہادکایہ باب بے چارے میاں صاحب پرہی بندہوا۔

۔توپھرلوگ اس فیصلے کوتاریخ میں ضروربہت بڑی بے انصافی اورظلم سے تعبیرکریں گے۔۔وزیراعظم کی نااہلی اورمیاں کے جانے پرہمیں کوئی غم نہیں لیکن آرٹیکل 62اور63کانشانہ اگرصرف نوازشریف ہی بنے توپھرہمارے جیسے بہت سوں کوبھی دلی تکلیف ہوگی کیونکہ ہم بھی عمران خان کی طرح انصاف عام اوراحتساب سرعام کے داعی ہیں ۔۔ہم چاہتے ہیں کہ جس طرح وزیراعظم سے لے کراس ملک کے ایک غریب شخص تک ہرکسی کوانصاف ملے اسی طرح ہماری خواہش ہے کہ نوازشریف سے ایک ادنیٰ سے سرکاری ملازم اورگلی کے چھوٹے سیاستدان تک احتساب بھی سب کایکساں ہو۔

۔یہ ہرگزانصاف نہیں کہ عوام کے بھاری مینڈیٹ سے منتخب ہونے والے وزیراعظم کو آرٹیکل 62اور63سے ہانکاجائے اورباقی جھوٹے اوربددیانت سیاستدانوں۔۔وکلاء۔۔بیوروکریٹس۔۔ٹیچروں۔۔انجینئروں ۔۔ڈاکٹروں ۔۔صحافیوں ۔۔سرمایہ داروں اورجاگیرداروں کوچھوڑدیاجائے۔۔ویسے نوازشریف کو آئین کے جس آرٹیکل کے تحت گھربھیجاگیاہے ۔۔اس پراس پورے ملک میں سومیں سے کوئی ایک شخص ہی پورااترتاہوگا۔

۔اسی وجہ سے مسلم لیگ ن اوردیگرکئی لوگ یہ دلیل دے کراعلیٰ عدلیہ کے اس تاریخی فیصلے پرتنقیدکررہے ہیں کہ اس ملک میں باقی کون صادق اورامین ہے کہ صرف ایک نوازشریف کوصادق اورامین نہ ہونے پرنااہل کیاگیاتوایسے لوگوں کی خدمت میں عرض ہے کہ نوازشریف اس ملک کے وزیراعظم تھے ۔اس نیک کام کاآغازاگران سے کردیاگیاہے تواس میں کیا برائی ہے ۔۔؟برائی کاسلسلہ تو تب شروع ہوتاہے جب چھوٹوں پرہاتھ ڈالے جاتے ہیں اوربڑوں کوچھوڑدیاجاتاہے ۔

۔سپریم کورٹ نے ملک کی سب سے بڑی اوراعلیٰ شخصیت پرہاتھ ڈال کرتبدیلی کی بنیادرکھ دی ہے ۔۔اب جوجوآئین کے آرٹیکل 62اور63پرپورانہیں اتریں گے ان کے گردن فٹ کئے جائیں گے۔۔ماناکہ موجودہ دورمیں صادق اورامین کی شرط پرپورااترنے والے آٹے میں نمک کے برابر۔۔لیکن کیاکوئی جھوٹااوربددیانت شخص کسی قوم کی نمائندگی کرسکتاہے۔۔؟ کیاکوئی جھوٹااوربددیانت شخص کسی قوم کوانصاف دے سکتاہے۔

۔؟کیاکوئی جھوٹااوربددیانت شخص بیوروکریٹ۔۔ٹیچر۔۔انجینئر ۔۔ڈاکٹر ۔۔صحافی۔۔سرمایہ دار اورجاگیردارہوکرملک وقوم کی ترقی اورخوشحالی کاباعث بن سکتاہے۔۔؟جوشخص صادق اورامین کے سلسلے میں اپنے رب کے حکم کوبجانہیں لاتاوہ کسی قوم یاکسی ملک کی کیاخاک خدمت کرے گا۔۔اس بدقسمت ملک میں جھوٹ اوربددیانتی کوباقاعدہ کمائی کاذریعہ بنادیاگیاہے۔

۔یہی سیاستدان جوعوامی نمائندگی کے نام پرلاکھوں اورکروڑوں نہیں اربوں روپے ہڑپ کرجاتے ہیں۔۔صادق اورامین کی شرط لاگوہونے کے باوجودیہ قدم بقدم پرووٹ دینے والے غریب عوام سے جھوٹ ۔۔دھوکہ اورفراڈکاارتکاب کرکے نہ جانے کب سے آرٹیکل 62اور63کی دھجیاں اڑارہے ہیں ۔۔ آرٹیکل 62اور63جس کولوگ،، کالی تلوار،،کانام دیتے ہیں اس کواگرعام وخاص سب پرنافذکیاجائے تواس سے ملک کے سوفیصدنہ سہی 99%مسائل ضرورحل ہوجائیں گے ۔

۔اسی لئے لوگ تو سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کو نواز شریف کے خلاف سازش ، ظلم اور بے انصافی قرار دے رہے ہیں لیکن ہم اس دلیرانہ فیصلے کو تبدیلی اور انقلاب کا نقطہ آغاز سمجھتے ہیں۔ نواز شریف سے اس مبارک اور تاریخی کام کا افتتاح ہو چکا۔ اب ملک کے عظیم ترمفادمیں آرٹیکل 62 او 63 کی تلوار ہر خاص و عام کی گردن پر چلائی جائے۔ اس ملک میں نواز شریف کے علاوہ بھی سیاستدانوں ۔

۔ وکیلوں۔۔ انجینئروں ۔۔ بیوروکریٹس ۔۔ ڈاکٹروں ۔۔ کھلاڑیوں اور سرکاری افسران میں ایک دونہیں ہزاروں ایسے ہیں جوکسی بھی طورپر آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے ۔۔صادق اور امین نہ ہونے پر اگر وزیراعظم کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے تو پھر اوروں کے خلاف کارروائی میں کوئی چیز مانع نہیں ہونی چاہیے۔اس لئے اس تاریخی سفرکواب نئے پاکستان کے قیام تک ہرحال میں جاری رکھناچاہئے تاکہ چوروں اورلٹیروں سے حقیقی معنوں میں اس ملک اورقوم کی جان چھوٹ جائے۔اللہ نہ کرے ۔۔اگراب آرٹیکل 62 اور 63 کادائرہ وسیع نہ کیاگیاتوپھرلوگ سپریم کورٹ کے اس تاریخی فیصلے کوانتقام کانام دیں گے جس کوپھرردبھی نہیں کیاجاسکے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :