ہم جب غلطیوں کی نشاندہی اورخیبرپختونخواحکومت کے غلط اقدامات پرتنقیدکرتے تھے توتحریک انصاف کے سونامی ہمیں طرح طرح کے القابات اورگالیوں سے نوازکردل ٹھنڈاکرتے۔۔پرویزسرکارکی اصلاح کے لئے لکھے جانے والے کچھ کالموں پرتوکئی سونامیوں نے ہمیں ن لیگ کے ایجنٹ کہہ کرلفافہ صحافیوں کی فہرست میں بھی شامل کیالیکن طویل انتظارکے بعدتحریک انصاف کے اپنے ہی سربراہ نے خیبرپختونخوامیں حکومتی ناکامیوں کااعتراف کرکے ہمارے مئوقف اورتنقیدکودرست ثابت کردیا۔
۔عمران خان کادنیاکے سامنے یہ کہناکہ شکرہے 2013میں ہمیں مرکزمیں حکومت نہ ملی ورنہ وفاق کاحال بھی آج خیبرپختونخواجیساہوتا۔یہ اس بات کی دلیل ہے کہ پرویزخٹک اوران کے حواریوں کے بلندوبانگ دعوؤں۔۔تبدیلی تبدیلی کے نعروں اورسب ،،ٹھیک کردیا،،کی رٹ لگانے کے باوجودخیبرپختونخوامیں ماضی کی طرح پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی بھی اچھی اورتسلی بخش نہیں ۔
(جاری ہے)
ہم پہلے بھی کہتے رہے آج بھی یہ کہتے ہوئے کوئی عارمحسوس نہیں کرتے کہ خیبرپختونخوامیں پرویزخٹک اینڈکمپنی کی حکومت نے مختصرعرصے میں ریکارڈقانون سازیاں ضرور کیں ۔الفاط کی ہیراپھیری کے ذریعے پچاس سونہیں ہزاروں کے حساب سے صفحے کالے کئے گئے۔۔جس صوبے میں ایکٹ کے نام سے بھی لوگ واقف نہیں تھے وہاں ایکٹ کی اس قدرسیل لگائی گئی کہ اب کوئی کاعذایکٹ سے خالی ہی نہیں ۔
۔پہلے ایکٹ بنائے گئے پھرمختلف ترامیم کے ذریعے ان کاحلیہ بھی بری طرح بگاڑاگیا۔۔جہاں دیکھاکسی لفظ کی سمت اپنے حق میں نہیں وہاں اس لفظ کواپنی طرف مڑنے کے لئے ترمیم لائی گئی۔۔ترامیم پرترامیم نے جہاں ایک طرف احتساب کمیشن کواجتناب کمیشن میں تبدیل کیاوہیں اسمبلی میں ہونے والی دیگرقانون سازیاں بھی نظام کی تبدیلی کے لئے کارگرثابت نہ ہوسکیں ۔
۔رائٹ ٹوانفارمیشن کے قانون یانظام کوبھی حکومت کے ہی کارندوں نے تماشابنایا۔۔جوبھی کوئی شہری کسی سرکاری محکمے یاادارے سے متعلق معلومات کیلئے گیا۔۔اس کے جانے سے پہلے اس محکمے وادارے کے سربراہ یاکوئی اور حکومتی افسراس کاراستہ روکنے اورپل باندھنے کے لئے آگے بڑھا۔۔ پرویزخٹک کی کتابوں میں تو صوبائی حکومت کے اقدامات اورکارکردگی کی بدولت خیبرپختونخوامیں دودھ اورشہدکی نہریں بہنے لگی ہیں لیکن حقیقت باالکل اس کے برعکس ہے ۔
۔صوبے میں جہاں پانی کی نہریں بھی بہتی تھیں ۔خٹک سرکارکی وجہ سے وہ بھی اب خشک ہوگئی ہیں ۔۔پشاورسے بٹگرام تک عوام پانی پانی کررہے ہیں مگران کوپینے کے لئے بھی پانی نہیں مل رہا۔صوبے میں جس تعلیمی ایمرجنسی کاڈھنڈوراپیٹاجارہاہے خودقوم کے معماراس پرعدم اعتمادکااظہارکرکے اسے ناکام قراردے چکے ہیں ۔۔سرکاری ہسپتالوں میں مناسب طبی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے صحت کے انصاف تلے روزانہ سینکڑوں افرادایڑھیاں رگڑرگڑکراپنوں کوماتم کرنے کے لئے چھوڑرہے ہیں ۔
۔صوبائی حکومت کے ساڑھے چارسالہ دورمیں صوبے کے اندرکوئی خاص ترقیاتی کام نہیں ہوئے ۔۔حکومت سے جڑے وزیر۔۔مشیراوردیگرلوگ وہی پرانے اورروایتی سیاستدانوں کی طرح تختیاں لگانے اوراتارنے کے کاموں میں لگے ہوئے ہیں ۔۔انتقامی اورموروثی سیاست کے جراثیم بھی بلدیاتی نظام کی طرح نچلی سطح پرسرایت کرچکے ہیں۔عوام کومسائل سے فرصت نہیں جبکہ ممبران اسمبلی مفادات کاگیم کھیل رہے ہیں۔
۔صوبے میں غربت۔۔بیروزگاری اورمہنگائی میں حدسے زیادہ اضافہ ہوچکاہے۔۔غریب اوربیروزگارنوجوان روزگارکے لئے دردرکی خاک چھان رہے ہیں ۔۔عمران خان جس تبدیلی کے نعرے لگارہے تھے اورپرویزخٹک نے کمان سنبھالنے کے بعدترقی اورخوشحالی کاجونقشہ کھینچاتھا۔۔پورے صوبے میں اس کانام ونشان تک نہیں ۔۔پرویزخٹک اوران کے نادان وزیروں اورمشیروں کی کتابوں میں تورواں حکومت میں کوئی کرپشن اورلوٹ مار نہیں ہوئی لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہے ۔
ہم پہلے ہی کہتے رہے کہ خیبرپختونخوامیں کرپشن اورلوٹ مارکے دروازے بندنہیں ہوئے بلکہ ریٹ بڑھ گئے ہیں ۔۔جوکام پہلے سوپانچ سومیں ہوتاتھاوہ اب ہزاروں میں ہورہاہے ۔۔کرپشن اورلوٹ مارکرنے والے جس طرح پہلے عوام کولوٹتے تھے وہ آج بھی اسی طرح سرجھکاکرلگے ہوئے ہیں ۔۔اپنی حکومت کوسادگی کانمونہ قراردینے والے پرویزخٹک کی اپنی سادگی کاپول بھی آخرکھل گیاہے ۔
پونے دوکروڑروپے سے سوئمنگ پول بنانے کی خواہش اورآرزوسادگی کی کیاعظیم مثال ہے ۔۔؟صوبے کے اکثر لوگ ایک وقت کی روٹی کے لئے تڑپ رہے ہیں ۔۔پشاورسے کوہستان اورکاغان سے چترال تک غریبوں کے معصوم بچے بھوک سے بلک رہے ہیں جبکہ صاحب عمرکے آخری حصے میں چھلانگ لگانے کے لئے پونے دوکروڑروپے کاسوئمنگ پول بنانے کے خواب دیکھ رہے ہیں ۔۔آخرکوئی بتائے توسہی کہ انسانیت کوبھوک وافلاس سے بچانافرض ہے یاچھلانگ لگانے کے لئے سوئمنگ پول پرپونے دوکروڑاڑاناضروری ہے ۔
۔جب ایک ٹانگ قبرمیں اوردوسری باہرہوایسے وقت میں انسان کواللہ سے حدسے بھی زیادہ ڈرناچاہئے۔۔کیاپتہ دوسری ٹانگ بھی کسی وقت نیچے ہوجائے۔۔پرویزخٹک کوسوئمنگ پول ،ڈانس پول بنانے سے پہلے صوبے کے غریب عوام کی فکرکرنی چاہئے۔خیبرپختونخواکے عوام نے خٹک سرکارکواس لئے ووٹ نہیں دےئے تھے کہ یہ منتخب ہوکرپھرچھلانگ لگانے کے لئے کروڑوں مالیت کے سوئمنگ پول بنائیں گے۔
۔عوام نے ایک امید،توقع اورتبدیلی کے جذبے کے تحت الیکشن میں پی ٹی آئی کاساتھ دیاتھا۔۔سوئمنگ پول اورڈانس پول توسابقہ حکومتوں میں بھی بہت بنے۔۔خٹک سرکارسے زیادہ ترقیاتی کام توسابقہ ادوارمیں ہوئے ۔۔غریبوں کی کسی گلی ۔۔محلے اورشاہراہ کے لئے فنڈکی منظوری دیتے ہوئے توپرویزخٹک کے دل کی دھڑکنیں تیزہوتی ہیں لیکن سوئمنگ پول پرمفت میں کروڑوں اڑانے کی سوچ پرصاحب کاایک بال بھی اللہ کے خوف اورڈرسے نہیں ہلا۔
۔غریب بھوک سے مرے اورتم کروڑوں روپے کے سوئمنگ پول بناکران میں چھلانگیں لگاؤ۔۔موج مستی کرو۔۔کیااس بارے میں تم سے کوئی پوچھ نہیں ہوگی ۔۔اللہ ہرانسان کوڈھیل دیتاہے۔۔لیکن ڈھیل پرڈھیل کے بعدبھی جب کوئی انسان۔۔حکمران اورحاکم سیدھانہیں ہوتا۔۔پھراللہ تعالیٰ ایک لمحے میں اسے اقتدار۔۔شان وشوکت اورمال ودولت سے محروم کردیتاہے۔۔نوازشریف بھی کسی وقت اپنے آپ کووزیراعظم کہتے تھے لیکن جب رسی کھینچی گئی پھروہ بھی لمحے میں کچھ نہ رہے ۔
۔آج پرویزخٹک بھی اپنے آپ کومضبوط وزیراعلیٰ کہتے ہوں گے لیکن جس وقت مہلت ختم ہوئی پھرپرویزخٹک بھی کچھ نہیں رہیں گے۔۔اس دنیامیں بڑے بڑے آئے اورگئے۔۔ ایوب خان ، ضیاء الحق اورپرویزمشرف جیسے حکمران اگرقصہ پارینہ بنے توتنکے کے سہارے پرقائم پرویزخٹک پھر کس طرح ہمیشہ اسی طرح وزیراعلیٰ یا بااختیاررہیں گے۔۔؟اللہ نے اگرکچھ اختیاردے کرغریبوں کی خدمت اورمظلوموں کی دعائیں لینے کاموقع دے دیاہے توپرویزخٹک کوعمرکے آخری حصے میں سوئمنگ پولوں میں چھلانگیں لگا کریہ ضائع نہیں کرناچاہئے۔
۔ اب بھی وقت ہے کہ خیبرپختونخواکے نادان حکمران ذات اورمفادسے نکل کرعوامی مسائل کی طرف توجہ دیں ۔۔جہاں پانی نہیں وہاں واٹرسپلائی سکیمیں منظورکی جائیں ۔۔جہاں سڑکیں نہیں وہاں شاہراہیں تعمیرکی جائیں ۔۔جولوگ تعلیمی اورطبی سہولیات سے محروم ہیں ان کے لئے ہسپتال اورسکولوں کابہترانتظام کیاجائے۔۔ساڑھے چارسالوں میں تولوگوں نے پی ٹی آئی کی تبدیلی دیکھ لی ۔۔اب اگرآخری سال میں بھی تبدیلی کامعیاریہی رہاتوپھرآنے والے الیکشن میں خیبرپختونخواکے اندرتحریک انصاف کوتاریخی شکست سے عمران خان بھی نہیں بچاسکے گا۔۔کیونکہ اس صوبے کے عوام جذباتی ہونے کے ساتھ بڑے ضدی بھی ہیں ۔۔خیبرپختونخوامیں حقیقی تبدیلی ان کی ضدہے جس پریہ کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔