نوازشریف ہی رسواکیوں۔۔؟

پیر 26 فروری 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

بزرگ کہاکرتے تھے کہ اللہ کسی پرظلم نہیں کرتا،ہربندے کے اوقات کے پیچھے اس کے اعمال کاعمل دخل اورہاتھ ضرورہوتاہے۔جب بھی کسی شخص کو کسی مصیبت،پریشانی ،تکلیف ،آزمائش اورامتحان میں دربدراور گرفتاردیکھوتوسمجھوکہ اس سے اپنے رب کی کوئی حکم عدولی ،ظلم زیادتی،بے انصافی یاکسی کی حق تلفی اوردل آزاری کاکوئی نہ کوئی گناہ اورجرم ضرورسرزدہواہے۔

ماناکہ اللہ کاغیض وعضب بہت سخت اورلاٹھی بے آوازہے لیکن پھربھی اللہ بلاوجہ کسی کونہ پکڑتاہے اورنہ کسی آزمائش وامتحان میں ڈالتاہے۔اللہ کے ہرکام میں ضروربہ ضرورکوئی خیراوربھلائی ہی ہوتی ہے۔وہ رحیم وکریم رب تواپنے ہربندے سے سترماؤں سے بھی زیادہ پیارکرتاہے اسی وجہ سے تووہ اپنے ہربندے کومہلت پرمہلت اورڈھیل پرڈھیل دیتاہے تاکہ وہ راہ راست پرآجائے۔

(جاری ہے)

لیکن مہلت پرمہلت اورڈھیل پرڈھیل کے بعدبھی جب اس رحیم وکریم رب کاکوئی بندہ سرکشی،فرعونیت،ظلم ،زیادتی ،بے انصافی،دوسروں کی حق تلفی اوردل آزاری سے بازنہیںآ تا توپھروہ سرکش بندہ اس قہاروجباراورقادرومطلق رب کے عذاب،آزمائش اورامتحان سے کبھی نہیں بچتا۔سابق وزیراعظم نوازشریف کوآزمائش پرآزمائش اورامتحان پرامتحانوں میں گرفتاردیکھ کرہمیں بزرگوں کی یہ بات شدت سے یادآنے لگتی ہے ۔

تکبروغرورکے جراثیم ویسے بھی ہرانسان کے رگوں میں دوڑتے رہتے ہیں ایسے میں اگرمال ودولت کی ریل پیل اورطاقت کاگھمنڈدل ودماغ پرسوارہوتوپھرفرعونیت کے کیڑے ضرورتنگ کرنے لگتے ہیں ۔غالباًیہی کچھ سابق وزیراعظم نواشریف کے ساتھ بھی ہوا۔سابق صدرپرویزمشرف اپنی کتاب ،،سب سے پہلے پاکستان ،،میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے بارے میں لکھتے ہیں کہ نوازشریف کی یہ خواہش تھی کہ وہ مکمل بااختیاراورسیاہ وسفیدکے مالک بنیں، میراخاندان چونکہ ہجرت کرکے پاکستان آیاتھااس لئے میرے آرمی چیف بننے پر نوازشریف سمجھتے تھے کہ وہ اپنی ہربات آسانی کے ساتھ مجھ سے منواسکیں گے لیکن ایسانہ ہوسکا۔

پرویزمشرف نے تواپنی کتاب میں ویسے نوازشریف کے بارے میں بہت ساری باتیں لکھی ہیں لیکن اس کتاب میں جوپتے کی بات ہے وہ یہ کہ نوازشریف کاافواہوں،پراپیگنڈوں اورکم عقل مشیروں کی سنی سنائی باتوں پرایمان لانا یہ دورجدیدکی کوئی ایجادنہیں بلکہ پرانی بہت پرانی عادت ہے ۔پرویزمشرف کہتے ہیں کہ ایک ایسے وقت میں جب میرے اورنوازشریف کے تعلقات نارمل ،اختلافات کم اوردوریاں تقریباًختم ہوگئی تھیں نوازشریف نے ،،حکومتی تختہ الٹنے،،کی سنی سنائی باتوں پرمیرے خلاف وہ خوفناک منصوبہ بنایاجس کاوہ پھرخودشکاربنے۔

ہم پرویزمشرف اورنوازشریف والی کہانی کی گہرائی میں نہیں جاناچاہتے نہ ہی اس کہانی کا ہمیں کوئی علم ہے لیکن اتناضرورجانتے ہیں کہ خودکوایک بااختیارحکمران بنانے کے لئے نوازشریف سابق آرمی چیف جنرل پرویزمشرف کاکانٹابیچ میں سے ضرورنکالناچاہتے تھے۔ہم پہلے بھی کہتے رہے ہیں اورآج بھی کہتے ہیں کہ اگرخارش نہ ہوتوویسے کرک لینے سے باالکل پرہیزاورہرممکن گریزکرناچاہئے۔

پتہ نہیں نوازشریف کوکسی نے بتایایانہیں لیکن ہم نے تواپنے بزرگوں سے ایک دونہیں ہزاربارسناکہ ہرسوراخ میں انگل نہیں دینی چاہئے کیونکہ کسی سوراخ میں سانپ،اژدھایاکوئی اورزہریلی شئے بھی ہوسکتی ہے۔ لیکن لگتاہے کہ نوازشریف کوفرعون بننے کے چکرمیں ہرسوراخ میں انگل دینے کی عادت بھی کوئی پرانی ہے۔میاں صاحب تین بارتواس ملک کے وزیراعظم بنے لیکن افسوس وہ خودسے بھی ایک بارعبرت حاصل نہیں کرسکے ۔

ایک عام انسان بھی صرف ایک بارگھرسے نکالنے جانے پرسیدھاہوجاتاہے لیکن نوازشریف کوتین بارملک کے سب سے بڑے گھروزیراعظم ہاؤں سے دوپاؤں اوردوہاتھ نکالاگیامگرمیاں پھربھی نہ ٹھیک ہوسکے اورنہ ہی کچھ عبرت حاصل کرسکے۔پانامہ کیس میں وزارت عظمیٰ سے نااہلی کے بعد،،چورچور،،کے نعروں تلے نوازشریف کو راتوں رات مسلم لیگ ن کے صدراورسربراہ بننے کی کیاضرورت تھی ۔

۔؟ پرویزمشرف کے مقابلے میں نوازشریف جس طرح نااہل اورکم عقل وزیروں ،مشیروں اوردوستوں کے ہاتھوں نہ صرف منتخب حکومت سے ہاتھ دھونے بلکہ طویل عرصے کے لئے جلاوطنی پر مجبورہوئے اسی طرح پانامہ کیس میں بھی میاں جی انہی وزیروں ،مشیروں اوردوستوں کی قبیل سے تعلق رکھنے والے افواہ سازوں اورچاپلوسوں کے ہاتھوں نااہلی کے درجے پرفائزہوئے۔ پانامہ کیس کے بعدپارٹی صدارت کے معاملے میں تاریخی رسوائی اورشرمندگی بھی انہی سیاسی دلالوں پرایمان لانے کانتیجہ ہے۔

ماناکہ نوازشریف نے اپنے ادوارمیں ایٹمی دھماکوں،موٹرویزاورتوانائی منصوبوں سمیت ملک کی تعمیروترقی کے لئے کئی اچھے اقدامات اٹھائے ہیں لیکن ملک کے سیاہ وسفیدکامالک بننے کے چکرمیں انہوں نے ملک وقوم کوجونقصان پہنچایاوہ بھی حساب سے باہرہے ۔یہ ہم نہیں نوازشریف جیسے شریف سیاستدان ہی کہتے ہیں کہ جمہوریت پرشب خون مارنے سے ملک پیچھے بلکہ بہت پیچھے چلاجاتاہے ،نوازشریف جب بھی اقتدارمیں آئے جمہوریت پرشب خون مارنے کی راہیں ہموارہوئیں ۔

یہ راہیں کس نے ہموار کیں ۔۔؟نوازشریف جس طرح نام کے شریف ہیں اسی طرح اگروہ سیاست میں عملی طورپربھی شریف رہتے توپرویزمشرف سمیت کسی کوجمہوریت پرشب خون مارنے کی ضرورت کبھی پیش نہ آتی ۔۔؟نوازشریف نے ہردورمیں پاؤں پر اپنے ہی ہاتھوں سے خود کلہاڑیاں ماریں پھرجب ٹانگیں دودوٹکڑے ہوئیں تودوسروں سے پھر پوچھتے پھرنے لگے کہ،،مجھے کیوں نکالا،،بحیثیت انسان ہرشخص غلطی اورخطاء کا پتلاہے،جانے انجانے میں ظلم ،زیادتی،بے انصافی اوردوسروں کی حق تلفی بھی ہرانسان سے ہوتی رہتی ہے اور پھرمعافی تلافی کے ذریعے ایسی غلطیوں،گناہوں اورجرائم سے جان خلاصی کی جاتی ہے ۔

نوازشریف ایک نہیں تین باراس ملک کے وزیراعظم رہے ۔شائدنہیں یقینناًبطورحکمران ان سے ضرورایسی کچھ غلطیاں، ظلم ،زیادتیاں،بے انصافیاں،دوسروں کی حق تلفیاں اورگناہ سرزدہوئے ہوں گے جن کی وجہ سے وہ آزمائش کی وادیوں میں گھستے اورامتحان کی کیچڑمیں دھنستے جارہے ہیں۔چاہئے تویہ تھاکہ پانامہ کیس کافیصلہ آنے کے بعدنوازشریف دنیاسے مقابلہ کرنے کی بجائے اپنامحاسبہ کرتے۔

۔؟دوسروں پرانگلیاں اٹھانے کی بجائے اپنے گریبان میں جھانکتے۔۔ اپنی غلطیاں،ظلم وزیادتیاں،عوام کی حق تلفیاں اوردیگر گناہ یادکرکے اپنے رحیم وکریم رب سے ان کی معافی مانگتے۔لیکن افسوس اپنے گریبان میں جھانکنے کی بجائے نوازشریف سینہ چوڑاکرکے لوگوں سے پوچھتے پھرنے لگے کہ مجھے ،،کیوں نکالا،،اصل حکمرانی اورحاکمیت صرف اس رب کی ہے جس کے قبضہ قدرت میں ہماری اورپوری دنیاکی جان ہے۔

باقی یہ دنیاوی اقتداراورکرسی یہ عارضی بالکل عارضی ہے،نوازشریف کواس رب نے نکالاجس نے خدابننے کادعویٰ کرنے والے فرعون کودنیاکے سامنے تماشابنایا۔وہ رب کسی کوبھی صدراوروزیراعظم بناسکتاہے اورپھرلمحوں میں نوازشریف کی طرح اقتدارسے زمین پرگرابھی سکتاہے۔نہ صرف نوازشریف بلکہ روئے زمین پرکسی بھی اتنی مجال نہیں کہ اس رب کی رضاومنشاء کے بغیرایک قدم بھی اٹھاسکیں۔

سیاہ وسفیدیعنی دن اوررات،دنیااورآخرت اورزمین وآسمان کااصل مالک وہی خداہے۔نوازشریف صدراوروزیراعظم بننے کی خواہش ایک نہیں ہزاربارکریں لیکن ایک بات ہمیشہ یادرکھیں کہ دنیاکے ذرے ذرے کااختیارصرف اللہ کے پاس ہے ایسے میں اسی اللہ کاکوئی بندہ اگر بااختیاربننے کی خواہش کرتاہے تو وہ پھرفرعون کہلاتاہے اورفرعون جیسے لوگوں کی اداء واناء میرے اس رب کوہرگزپسندنہیں ۔

یہی وجہ ہے کہ ایسے لوگ پھرنہ صرف دنیامیں مارے مارے پھرتے ہیں بلکہ دوسروں کے لئے عبرت کانشان بھی بن جاتے ہیں ۔اس لئے اب بھی وقت ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کسی اورکوموردالزام ٹھہرانے کی بجائے خودسے عبرت حاصل کرلیں یہی ان کے حق میں سب سے زیادہ بہتراورمناسب ہے ورنہ خودسری اورسرکشی کاتباہی اوربربادی کے علاوہ کوئی دوسرا علاج نہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :