ووٹ صرف پاکستان کا

بدھ 25 جولائی 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ایک ایسے وقت میں جب انتخابات سرپرہوں،ووٹ کس کونہیں چاہئے۔۔؟کہنے کوتوووٹ ایک چھوٹی سی پرچی ہی ہے لیکن یہی چھوٹی سی پرچی آج کل اتنی قیمتی اوربھاری ہے کہ ہرشخص یہ کہتانظرآتاہے کہ یہ چھوٹی سی پرچی ہمیں یاہماری پارٹی اورجماعت کے ہی کسی بندے کودی جائے۔یوں تواکثرسیاسی مولوی بھی ووٹ کی اسی پرچی کے لئے آج کل جابجاجنت اورجنہم کے سرٹیفکیٹ تقسیم کرتے دکھائی دے رہے ہیں لیکن انتخابی گہماگہمی میں کچھ دن پہلے ہمیں ایک ایسے مولوی صاحب بھی ملے جونہ ووٹ کے کوئی طلب گارنکلے اورنہ ہی ان کے پاس ووٹ کے بدلے جنت اورجہنم تقسیم کرنے کے کوئی سرٹیفکیٹ تھے۔

مولوی صاحب نے تویہ بھی نہیں کہاکہ کس پارٹی اورجماعت کوووٹ دیں اورکس کونہ دیں لیکن دینی تعلیمات کی روشنی میں وہ وہ کچھ کہہ گئے کہ جس پرہم سب کودل ودماغ سے غورضرورکرناچاہئے۔

(جاری ہے)

مولوی صاحب کے مطابق بظاہرایک چھوٹی سی پرچی نظرآنے والی اس ،،ووٹ ،،کی اتنی طاقت ہے کہ اس پرکسی کے تخت اورکسی کے تختے کافیصلہ ہوتاہے۔اس کی طاقت سے وہ شخص بھی جس کے پاس کوئی طاقت نہیں ہوتی ،طاقتوربن کرحکمران بن جاتاہے۔

انہوں نے کہاکہ ووٹ کی اس چھوٹی سی پرچی سے تین انتہائی اہم چیزیں وابستہ ہیں جن میں سے ہرایک کے استعمال بارے ہرانسان بالخصوص ہرمسلمان ہزاربارضرورسوچتاہے لیکن افسوس وہ تین چیزیں جن کے بارے میں کوئی شخص سوچے بغیرکوئی فیصلہ نہیں کرتانہ ہی کوئی قدم اٹھاتاہے،ہماری لاعلمی ،غفلت اورلاپرواہی کی وجہ سے وہ تینوں چیزیں بغیرکسی سوچ اورغورکے یہاں استعمال ہوجاتی ہیں۔

چونکہ وہ تین چیزیں اس پرچی کے اندرپوشیدہ ہے اسی لئے ہم میں سے ہرشخص کواس کاعلم نہیں جس کی وجہ سے ہم لوگ ووٹ کوایک چھوٹی سی پرچی سمجھ کرباکس میں ڈال دیتے ہیں۔ووٹ محض ایک پرچی نہیں بلکہ یہ ایک امانت ہے،گواہی ہے اورکسی کے بارے میں سفارش ہے۔کیاکوئی مسلمان کسی کی امانت کوکسی ایسے دوسرے شخص جواس کانہ مالک ہواور نہ ہی ان کااس سے کوئی لینادیناہو اس کودیتاہے۔

۔؟بلکہ ہم میں سے ہرایک کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کے پاس جوامانت رکھی جائے وہ اسے اسی طرح اس کے مالک تک پہنچادے یالٹادے۔دوم گواہی ہے ،کیاہم میں سے کوئی شخص چاہتاہے کہ وہ کسی چور،ڈاکو،زانی،راہزن اورکسی مجرم کے بارے میں،، پاکی اوربے گناہی،، کی جھوٹی گواہی دیں۔۔؟ایک شخص اگرچورہے ،ڈاکوہے،راہزن ہے،زانی یاپھرکوئی مجرم ہیں توآپ ووٹ کی پرچی کے ذریعے کس طرح یہ گواہی دے رہے ہیں کہ یہ ملک اورقوم کی امانت اورنمائندگی کااہل اورقابل ہے۔

۔؟سوئم ووٹ کسی کے بارے میں ایک سفارش ہے۔جس کوآپ ووٹ دیتے ہیں ان کے بارے میں آپ یہ سفارش کرتے ہیں کہ اس کوایم این اے،ایم پی اے،سینیٹر،ناظم ،ممبراورقوم کانمائندہ بنایاجائے،ایک ایساشخص جوملک ،قوم اوراسلام کی ترجمانی اورنمائندگی کااہل ہی نہیں جب آپ اس کی سفارش کریں گے تواس سفارش کے بارے میں آپ سے بروزقیامت یہ ضرورپوچھاجائے گاکہ ایک ایساشخص جواسلام،ملک اورقوم کی نمائندگی کااہل ہی نہیں تھاآپ نے ووٹ کے ذریعے اس کی سفارش کیوں کی۔

۔؟مولوی صاحب یہ کہہ کرتوخاموش ہوگئے مگرہمیں بہت کچھ سوچنے پرمجبورکردیا۔کیاہم میں سے کسی نے ووٹ کی اس چھوٹی سی پرچی کے بارے میں کبھی کچھ سوچا۔۔؟کچھ جاننا۔۔؟یاکبھی جاننے کی کوئی کوشش کی ۔۔؟جب بھی انتخابات آتے ہیں ہم ووٹ کوایک پرچی ہی سمجھ کراس کااستعمال کرتے ہیں۔اکثراوقات توہم یہاں تک کہہ دیتے ہیں کہ ووٹ چھوٹی سی پرچی ہی توہے کسی کودینے کی بجائے اگرپھاڑلی توکیاہوجائے گا۔

۔؟یایہ پرچی کسی کودی ہی نہیں توکونساآسمان گرجائے گا۔۔؟ ہماری ان ہی کوتاہیوں،غفلت اورلاپرواہی کی وجہ سے آج یہ پوراملک مسائل کی آماجگاہ بناہواہے۔سیاست سیاست توہم سب کھیلتے ہیں لیکن ووٹ کی طاقت ،اہمیت اورافادیت سے ہم آج بھی ناآشناہیں ۔اسی ووٹ کی چھوٹی سی پرچی سے منتخب ہونے والے ایم این اے،ایم پی اے،سینیٹراورممبران کی طاقت کاتوہمیں اندازہ ہوتاہے مگراس پرچی کی طاقت کاہمیں ذرہ بھی کوئی احساس نہیں۔

اس ووٹ کے ذریعے منتخب ہونے والوں کوتوہم سیلوٹ مارتے ہیں لیکن اس ووٹ کوہم نے آج تک ایک باربھی کبھی سیلوٹ نہیں مارا۔امانت ،گواہی اورسفارش کاجنازہ نکال کراسی ووٹ کے ذریعے ہم نے بڑے بڑے چور،ڈاکو،قاتل ،راہزن،لوٹے اورلٹیرے امانتدار،فرشتے اورقوم کی نمائندگی کے اہل بناکرپارلیمنٹ میں بھیجے۔ووٹ دیتے وقت اگرامانت ،گواہی اورسفارش کاپاس رکھ کرہم اپنی آنکھیں ذرہ بھی کھولتے تونہ ملکی خزانہ اس طرح بے دردی سے لوٹا جاتااورنہ ہی ہماری اسمبلیوں میں تحفظ ختم نبوت قانون کونشانہ بنایاجاتا۔

انتخابات کوہمیشہ ایک کھیل سمجھ کرہم نے وقت گزاراجس کی وجہ سے وہ وہ لوگ اسمبلیوں میں گئے جن کی اہلیت کے بارے میں آج بھی کوئی گواہی دے سکیں گے اورنہ ہی سفارش کی کوئی جرات۔مگرافسوس مرض بڑھتاگیاجوں جوں دواکی کے مصداق ہم ووٹ کوجب تک کسی کٹی پتنگ کاایک حصہ سمجھتے رہے ملک پرچوروں،ڈاکوؤں،لوٹوں اورلٹیروں کاقبضہ ہوتارہاجس کی وجہ سے حالات اتنے خراب ہوئے کہ اب ہمارے ہاتھوں سے ہی نکلتے جارہے ہیں۔

25جولائی جوایک بارپھرعام انتخابات کاایک تاریخی دن ہے اوراللہ نے ایک بارپھرہمیں ووٹ کی اسی چھوٹی سی پرچی کے ذریعے ملک ،قوم اوراپنامستقبل سنوارنے اورتقدیربدلنے کانادرموقع عطاء کردیاہے۔اب تک جوہوگیاسوہوگیامگراب کی باریہ ووٹ ہمارے لئے ایک چھوٹی سی پرچی نہیں بلکہ وہ عظیم طاقت ہے جس کے ذریعے ہم ماضی میں جانے اورانجانے میں اپنے ہی ہاتھوں اقتدارتک پہنچنے والے ان چوروں،ڈاکوؤں،راہزنوں ،قاتلوں،ظالموں اورلٹیروں جن کے بارے میں کوئی بھی شخص گواہی دینے اورسفارش کرنے کے لئے تیارنہیں ہوگاان کاراستہ روک سکتے ہیں ۔

ووٹ کی یہ امانت اس سے پہلے ہربارچوراورڈاکوہم سے چھین کرلیکرگئے،اس سے پہلے گواہی بھی ہم نے غلط ،گناہ گاراورنااہل لوگوں کی دی۔سفارش بھی ہم نے ایسے لوگوں کی کی جوایم این اے اورایم پی اے بننے کے قابل اوراہل ہی نہیں تھے لیکن اب ہم اس امانت کواس کے اصل حقدارتک پہنچاکرماضی کی غلطیوں اورکوتاہیوں کاکفارہ اداکرسکتے ہیں اس لئے اب کی بارہمیں چوروں اورڈاکوؤں کی بجائے ووٹ کی اسی چھوٹی سی پرچی کے ذریعے ایماندار،امانت داراوراہل لوگوں کی گواہی دینی اورانہیں ایم این اے وایم پی اے بنانے کی سفارش کرنی ہوگی ۔

ووٹ کی حقیقت جاننے کے بعداب بھی اگرہم نے کسی چوراورڈاکوکوووٹ دے کرانہیں اقتدارتک پہنچایاتوپھرقیامت کے دن ہماری وجہ سے پارلیمنٹ تک پہنچنے سے رہنے والے ووٹ کے اصل حقدار،اہل اورایماندارامیدوارہماراگریبان پکڑیہ سوال ضرورپوچھیں گے کہ ہمارے ہوتے ہوئے آپ نے چور،ڈاکوؤں،قاتلوں ،ظالموں اورلٹیروں کوووٹ دے کرملک وقوم کی امانت ان کے حوالے کیوں کی۔

۔؟آپ نے ہم پر چوروں،ڈاکوؤں اورقاتلوں کوترجیح کیوں دی۔۔؟تب ہمارے پاس اس کاکوئی جواب نہیں ہوگا۔اس لئے 25جولائی کوہمیں ذات پات،برادری،گروپ بندی،دھڑے اورجنبوں کی سیاست سے نکل کرحقیقی معنوں میں اہل اورایماندارامیدواروں کاانتخاب کرکے اپناووٹ کسی چور،ڈاکو،قاتل ،راہزن اورلٹیرے کی بجائے صرف اورصرف پاکستان کودیناچاہئے کیونکہ یہ پاکستان ہے توہم ہے ورنہ کچھ بھی نہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :