
وقت کی ریت
بدھ 16 دسمبر 2020

اُسامہ خالد
گزشتہ ہفتے ملک کی عدالتی تاریخ کے بہترین فیصلوں میں اضافہ ہوا۔ بالآخر ہمارے پسماندہ اسلامی ملک میں کچھ لوگوں کو اسلام کے مطابق ایک خاتون کو وراثت میں حصہ دینے کا پابند کیا گیا۔ اسلام کے نام پر بننے والے اس محبوب ملک کے نصیب میں ٹھیکیدار بھی آئے تو وہ کہ جن کی خواہشات دین کہلانے لگیں۔ عورت باہر جائے تو حرام، وراثت میں حصہ مانگ لے تو نافرمان۔ خیر، جج صاحب نے کمال محنت، تدبر، اور امانت داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے عورت کے حق میں فیصلہ سنایا۔
(جاری ہے)
ظلم کی انتہا دیکھیے، بجائے دیر سے حق دینے پر شرمندہ ہونے کے، ہمارا معاشرہ فخر کرنا چاہتا ہے کہ بالآخر کروڑوں خواتین میں سے ایک خاتون کو حقدار ٹھہرا کر ہم نے اسلام کے سارے تقاضے پورے کر دیے۔ بات یہاں ختم نہیں ہوتی۔ قسمت کی دیوی اپنی آنکھیں پھوڑ رہی ہے، کہ فیصلہ آیا تو جب آیا کہ حقدار عورت کو فوت ہوئے بھی بائیس سال بیت چکے ہیں۔ وقت کی ریت نے عدالتی فیصلوں کا بھی انتظار نہیں کیا۔ وقت کی ریت ہمیشہ پھسلتی جاتی ہے۔ آپ کتنے ہی بڑے ادارے کے سربراہ ہوں، عدالت کے جج ہوں، فوجی کمانڈر ہوں، یونیورسٹی کے چانسلر ہوں، انسان ہوں، جانور ہوں، انسان کے روپ میں چھپے جانور ہوں، جانور کا نشان لیے سیاستدان ہوں، آپ کچھ بھی ہوں، اس وقت کی ریت کو روک نہیں سکتے۔
یہ وقت کی ریت پھسلنے کے ساتھ ساتھ ہاتھ بھی بدلتی رہتی ہے۔ بادشاہوں کی بیٹیاں بازاروں میں، اور بازاروں میں بکنے والے غلام بادشاہوں کے منصب پر نظر آتے ہیں۔ ہمیشہ نوجوانی کی بہاریں روٹھ جاتی ہیں۔ سبھی بچپن خزینوں کا کوئی انجام ہوتا ہے۔ ہم نو عمر تھے تو سنتے تھے کہ ہمارے محلے میں مختلف خاندان آباد ہیں۔ مختلف قبیلوں کے لوگ اپنے پیشے سے پہچانے جاتے تھے۔ فلاں خاندان کا کام دودھ دہی کا ہے، فلاں جولاہے، فلاں لوہار، فلاں حکیم اور فلاں ناچ گانے والے۔
عمر بڑھی تو جانا کہ جنہیں لوہار سمجھتے تھے، اُن کے آباء تو صدیوں بر صغیر پر بادشاہت کرتے رہے۔ جنہیں ناچ گانے والا جانتے تھے، وہ معتبر ترین بن گئے۔ دودھ دہی والے سیٹھ بن گئے، وقت پلٹ گیا، بادشاہوں کے بچے بے سرو سامان ہونے لگے، اور بے سرو سامان نظر آنے والے حکمران بنتے چلے گئے۔ بائیس سال کی جدوجہد کے بعد کسی کو حکومت مل گئی، تو کوئی وراثت کا حقدار ٹھہرا دیا گیا۔ وقت کی ریت کا پھسلنا نہیں رکا، وقت کی ریت کا ہاتھ بدلنا بھی نہیں رکا، وقت بھی نہیں رکا، اور وقت کا بدلنا بھی نہیں رکے گا۔
فقط چہرے بدلتے ہیں
جو آج حکومت میں ہے، اس نے کل حکومت سے بے گھر بھی ہونا ہے۔ جو آج فقیر ہے، کل غنی بھی ہو سکتا ہے۔ جو آج نوجوان ہے، کل بوڑھا بھی ہو گا۔ جو آج خزانوں پر فخر کرتا ہے، کل ریت کے نیچے بھی جائے گا۔ وقت کی ریت ہاتھ بھی بدلے گی، پھسلنا بھی ترک نہیں کرے گی، اور نظام بھی چلتا جائے گا۔
نئی نسل کے نوجوان پوچھتے ہیں، ہم کیا راستہ اختیار کریں کہ کامیابی ہمارا مقدر بنے؟ ہم کون سی فیلڈ میں جائیں، کون سے ملک کی طرف ہجرت کریں کہ ہمارا مقدر بدل سکے؟
پیارے بچو، ملک بدلنے سے، پیشہ بدلنے سے، وقت کی ریت کی فطرت نہیں بدلتی۔ استادِ محترم فرمایا کرتے تھے، راستہ کوئی بھی چن لو، فیلڈ کوئی بھی اپنا لو، تم ایسی محنت کرو جو کسی نے پہلے کبھی نہ کی ہو، اللہ ایسی کامیابی عطا فرمائے گا جیسی پہلے کسی کو نہ ملی ہو۔
جن کی خاطر سوشل میڈیا پر بیٹھ کر گالیوں کی جنگ لڑتے ہو، ذرا دیکھو تو سہی کہ وقت کے آگے ان کے ہاتھ کس قدر کمزور ہیں۔ دیکھو تو سہی کہ اُن کے لیے اپنے شیر، اپنے گھوڑے، اپنے جنگلات، اور اپنے کتے زیادہ اہم ہیں یا تم لوگ۔ وقت کی ریت کا پھسلنا نہیں روک سکتے، مگر یہ کوشش تو کر سکتے ہو کہ جب تک یہ ریت تمہارے ہاتھ میں ہے، اسے ہوا میں اچھالنے کے بجائے، اسے نئی بنیاد قائم کرنے کے کام لاؤ۔
وقت کی ریت بہت نرم ہے۔ احتیاط اور محبت سے کام لو، محنت میں گوندھ کر، لگن کی مٹی میں ملا کر، خودی کے مضبوط فولاد کے ذریعے دنیا کی مضبوط ترین عمارت کھڑی کی جا سکتی ہے۔ ورنہ آپ کتنی ہی طاقت کے ساتھ مٹھی بند کر لیجئے، وقت کی ریت ہاتھوں سے پھسل ہی جاتی ہے۔ آپ بادشاہ ہوں، وزیر اعظم ہوں، کیوٹ ہوں، کتے پالتے ہوں، یا ورلڈ کپ جیت جائیں، آپ وقت کی ریت کو قید نہیں کر سکتے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
اُسامہ خالد کے کالمز
-
کامیاب نوجوان
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
بچوں کی تربیت کیسے کریں
ہفتہ 25 دسمبر 2021
-
ضدی بچوں کا علاج
منگل 26 اکتوبر 2021
-
ڈاکٹر عبدالقدیر خان ہمارے ہیرو نہیں؟
پیر 11 اکتوبر 2021
-
خط بنام عمران خان
منگل 28 ستمبر 2021
-
ایک کشمیری نوجوان سے ملاقات
ہفتہ 23 جنوری 2021
-
ڈگری ڈگری ہوتی ہے
پیر 18 جنوری 2021
-
غدار کون؟
بدھ 6 جنوری 2021
اُسامہ خالد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.