
یہ امریکہ ہے
جمعرات 18 دسمبر 2014

ذبیح اللہ بلگن
امریکہ ہی میں موجود اقوام متحدہ کی بلند و بالا عمارت سے جب یہ اعلان ہوتا ہے کہ افغانستان اور پاکستان میں خواتین اور بچوں کا استحصال ہو رہا ہے اور دونوں ممالک خواتین اور بچوں کے تحفظ کو یقین بنائیں ، تو شائد اقوام متحدہ چراغ تلے اندھیرے کے مصداق امریکہ میں ہونے والے استحصال کو نظر انداز ر کر دیتا ہے ۔
(جاری ہے)
چرچ کی حالات زار کے بعد اب زرا امریکہ کے تعلیمی اداروں میں انسانی حقوق کی پامالی کی ایک جھلک ملاحظہ فرمائیں امریکی حکومت رواں سال مئی میں یہ اعتراف کر چکی ہے اسکول اور کالجوں میں جنسی زیادتی کے بڑھتے واقعات روکنے میں اسے ناکامی کا سامنا ہے ۔ دس سال کے دوران طلبا سے زیادتی کے واقعات میں 51فیصد اضافہ سامنے آچکا ہے۔ دنیا بھرمیں دہشت گردی کے خاتمے کا بیڑا اٹھائی امریکی حکومت کا حال یہ ہے کہ خود اپنے اسکولوں میں جنسی ذیادتی کے واقعات روکنے میں یکسر ناکام ہوگئی ہے۔ مئی 2014میں کئے گئے ایک سروے کے مطابق امریکی اسکول اور کالجوں میں جنسی جرائم کی تعداد میں کئی گناہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔ سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2011 میں جنسی زبردستی کے 3ہزار3سو 30کیسز رجسٹرڈہوئے۔ رپورٹ کے مطابق 2012 میں ہزار طلبا میں سے کم از کم 52 طلبا کوجنسی ذیادتی کا نشانہ بنایا گیا، تعجب کی بات یہ ہے کہ دیہی علاقوں کے بجائے شہری علاقوں میں یہ جرائم تیزی سے پھیل رہے ہیں اور ان واقعات میں لڑکیوں کے بجائے لڑکے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔ سروے کے مطابق جنسی جرائم کے علاوہ طلبا میں خودکشی کے رجحانات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ دوسری جانب سال 2011میں امریکی اسکولوں میں پیش آنے والے مختلف واقعات میں 11طلبا اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔امریکہ کے بعد اسرائیلی معاشرے کی ایک معمولی سی جھلک قارئین کے سامنے پیش کرتا ہوں جس میں ہم دیکھتے ہیں کہ ایک چالیس سالہ اسرائیلی خاتون کو 100 سے زائد بچوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے پر گرفتار کرلیا جاتا ہے۔اس خاتون پر الزام تھا کہ اس نے 100 سے زائد بچوں کو مختلف اوقات میں جنسی حوس کا نشانہ بنایا۔ نشانہ بننے والے بچوں کی عمریں 12 اور 14 سال کے درمیان تھیں۔ یہ معاملہ اس وقت نمایاں ہوا جب شکار بننے والے بچوں نے اپنے والدین کو اس بارے میں بتایا اور کچھ واقعات کی ویڈیو بھی انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کی گئی۔
علامہ اقبال نے جب فرمایا تھا کہ” تمہاری تہذیب آپ اپنے خنجر سے خود کشی کرے گی “تو یہ بجا طورمغربی سماج کے مستقبل کی نقشہ گری تھی ۔ مذکورہ بالا واقعات سے امریکی معاشرے کی اخلاقی پستی اور گراوٹ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے اور میرے جیسے صحافی کارکن یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ جناب امریکہ! آپ دنیا کی فکر چھوڑئیے اور اپنے گھر کو سنبھالیے ، امریکی عوام کی بے راہ روی کا سدباب کیجئے ، انہیں انسانی حقوق کی پاسداری کا درس سنائیے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ذبیح اللہ بلگن کے کالمز
-
پاک بھارت کشیدگی
بدھ 28 ستمبر 2016
-
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی
اتوار 12 جون 2016
-
مطیع الرحمان نظامی،،سلام تم پر
جمعہ 13 مئی 2016
-
مودی کی “اچانک “پاکستان آمد
اتوار 27 دسمبر 2015
-
بھارت اور امریکہ نے مشرقی پاکستان میں کیا کھیل کھیلا ؟
ہفتہ 5 دسمبر 2015
-
نریندر مودی کا دورہ کشمیر
پیر 9 نومبر 2015
-
مظفر گڑھ کی سونیا اور لاہور کا عابد رشید
جمعہ 16 اکتوبر 2015
-
میں اور میرا بکرا
جمعرات 24 ستمبر 2015
ذبیح اللہ بلگن کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.