
مٹی اور بارش کی پہلی بوندیں
جمعرات 11 مارچ 2021

زاہد یعقوب عامر
آپ کی پسندیدہ خوشبو کیا ہے تو بہت سے لوگ جواب دیتے تھے کہ مٹی کی خوشبو. بارش کی پہلی بوندوں کے بعد مٹی کی خوشبو. آج افسانوں, کہانیوں, ڈائجسٹ کے مکالموں میں بھی یہ جواب نہیں ملتا. ظاہر ہے بارش کی یہ خوشبو پرفیومز کی چمکتی دمکتی بوتلوں کے عقب میں کہیں جا چھپی ہے. ٹی روز میرے بچپن کا پرفیوم تھا. کہیں کہیں اس کی خوشبو محسوس ہوتی تھی. عطر عام تھا. لوگ کان میں روئ کا تمبہ بھگو کر دبا لیا کرتے تھے. یہ پہروں مہکتا رہتا تھا. لوگ تو رومال میں بھی پرفیوم چھڑک کر جیب میں رکھ لیتے تھے. یہ ہمرائیوں کو خوشبو کا احساس دیتا تھا.
(جاری ہے)
بارش برستی تو پرنالے چل پڑتے. کچھ پرنالے لکڑی سے بنے ہوتے تھے. چھت کے کونے پر نصب کردہ پرنالے, میزاب دیوار سے آگے بڑھے ہوئے ہوتے تھے.
پکے گھروں کے پرنالے سیمنٹ سے بننے لگے. دیوار پر سیمنٹ کر دیا جاتا. دونوں اطراف ایک ڈیڑھ انچ کا بارڈر بنا دیا جاتا تھا. پانی اس پرنالے سے باہر نکلتا اور زمین پر بنی نالی میں گر جاتا. پرنالے پر سانپ, مور یا کسی بھی طرح کا آرٹ بھی بنایا جاتا تھا.
اس پرنالے کے پانی پر لڑائیاں بھی ہوتی تھیں. گلی محلوں میں لڑائیوں کی وجوہات میں ایک وجہ یہ بھی تھی. پرنالے پر محاورے اور ضرب المثل بھی بنائے گئے. "پنچ کا کہا سر آنکھوں پر‘ مگر پرنالہ یہیں رہے گا."
وقت بدلا نہ چھتوں پر مٹی کی لپائ کی جاتی ہے اور نہ ہی پرنالے کا پانی باہر گرتا ہے. چھتوں پر پائپ نصب کر دیے گئے ہیں. یہ پائپ دیواروں کا مستقل حصہ بنا دیے گئے ہیں.
پرنالے کے پانی کے نیچے نہانا ماضی بن گیا یے. گلیوں میں بارش کا پانی جمع ہونا تو کل, آج اور مستقبل میں بھی رہے گا. برسات کی بارش کے بعد پکوان بنتے تھے. سردیوں کی بارش پنجیری کی رت لاتی. اماں دیسی گھی, بادام, السی, چار مغز, چار گوند, کشمش, سونف کا ملغوبہ بناتیں. اسے گرم کرنے, پکانے, بادام توڑنے تک کے تمام مراحل خود دیکھتی تھیں.
پنجیری تیار ہو جاتی, چاول اور السی کی پنیاں بن جاتیں. ماؤں کو فکر لاحق ہوتی کہ بچے اسے جلد از جلد کھا لیں. اپنی کمریں خمیدہ ہوں گی مگر بچوں کی غذائی قلت کا احساس ہر وقت انہیں کچوکے لگاتا ہے. السی اور چار گوند کی پنجیری ان کے لحاظ سے جوان بچوں کے لیے لائف سیونگ ڈرگ کی مانند متصور کی جاتی.
میں اکثر ایسا ہوتا کہ اسلام آباد کی فریسکو سویٹس یا کراچی کی من پسند سویٹس پر جاتا تو چاول کی پنیاں چمکتے دمکتے ٹرے میں سجی نظر آتیں. پنیاں تو ہیں مگر ماں کے ہاتھوں کا ذائقہ نہیں,چاہت اور چاشنی نہیں. محبت اور وارفتگی نہیں.
ہمارے بچوں کو سرسوں کے ساگ, چاول کی پِنیوں ,بھٹی پر بھنے چاول اور چنے کا ذائقہ کہاں معلوم؟ گنے کے رس کی کھیر کھائے طویل عرصہ بیت گیا . بھینس کا بچہ جننے کے بعد پہلا دودھ (بولی) کا گرم و نرم ذائقہ چکھے سالوں بیت گئے ہیں . پتلے آٹے کے پوڑے بناتے اماں کو ہی آخری بار دیکھا تھا. رات کے بچ جانے والے ابلے چاولوں کو اماں اپنے ہاتھوں شکر اور دہی مکس کر کے دیتی تھیں. کبھی بدہضمی نہ ہوئ تھی. ہمارا کسی نعمت سے کفران نعمت نہیں مگر ماضی کے در کھلیں تو ٹھنڈی و تلخ یادوں کے جھونکے ضرور لپیٹ لیتے ہیں. یادداشتوں کا سفر کبھی مسکراہٹ بانٹتا ہے اور کبھی تلخی کی تھکن سے حلق کو نمکین بنا دیتا ہے. بہت سے چہرے آنکھوں میں ابھرتے ہیں. بہت سی مشکلیں مبہم سی نظر آتی ہیں. یہ سب انسان کی یادوں کی دولت ہے. دولت کے خزانے ہیں. خزانوں کی کنجیاں ہیں. یہ کنجیاں زندگی کے مختلف ادوار ہیں. ایک ایک یادوں کا بستہ کھولتے جائیں اور مسکراتے جائیں. تلخی و حلق میں گرتے نمکین آنسوؤں میں بھی مسکرائیں. یہ سب ہماری یادیں ہیں جو دوسرے ہم سے نہ چھین سکتے ہیں اور نہ الگ کر سکتے ہیں.
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زاہد یعقوب عامر کے کالمز
-
رشیدہ منہاس سے راشد منہاس تک
پیر 13 دسمبر 2021
-
فلائیٹ لیفٹیننٹ عمر شہزاد شہید (تمغہ بسالت)
ہفتہ 25 ستمبر 2021
-
درس شہادت کے فضائی وارث
منگل 7 ستمبر 2021
-
کھیل جیت اورتشدد
پیر 23 اگست 2021
-
راشدمنہاس شہیدنشان حیدرکا 50 واں یوم شہادت
ہفتہ 21 اگست 2021
-
پانی اور رشتےایک جیسےہیں
منگل 10 اگست 2021
-
یہ تو ہیجڑےہیں
جمعہ 25 جون 2021
-
خالی گھونسلےکی بیماری
بدھ 16 جون 2021
زاہد یعقوب عامر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.