چین کھیلوں کے ہم نصیب معاشرے کے قیام کے لئے پر عزم

جمعرات 18 مارچ 2021

Zubair Bashir

زبیر بشیر

کووڈ-19 کی وبا نے جہاں دنیا بھر کے بہت سے شعبوں کو  متاثر کیا ہے وہیں کھیلوں کی سرگرمیاں بھی تعطل کا شکار رہیں ہیں۔ مختلف ممالک میں وبا کی دوسری اور تیسری لہر کی وجہ سے کھیلوں کے بین الاقوامی مقابلوں کا انعقاد محض ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ گزشتہ برس ٹوکیو اولمپکس سمیت کھیلوں کے بہت سے میگا ایونٹس کا انعقاد نہ ہو سکا۔ چین نے اپنے ملک میں وبا پر قابو پانے کے بعد نہ صرف کاروباری سرگرمیوں کو شروع کیا بلکہ ویکسین تیار کرکے ایک محفوظ معاشرے کے قیام کو بھی یقینی بنایا۔

چین ویکیسن کو عالمی سطح پر عوامی استعمال کی پراڈکٹ کے طور پر متعارف کروانے کے لئے کوشاں ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چین نے کھیلوں کے ہم نصیب سماج کے قیام کے لئے بھی اپنی خدمات پیش کی ہیں۔

(جاری ہے)

 
سب سے پہلے چین کی جانب سے ٹوکیو اولمپکس اور بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022 میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کی ویکسینین کی پیش کش کی گئی ہے۔ جس کو عالمی اولمپکس کمیٹی نے شاندار الفاط میں سراہا ہے اور چین کے اس جذبے کو اولمپکس سپرٹ قرار دیا ہے۔

ان کھیلوں کو ایک محفوظ ماحول میں منعقد کروانے کے لئے چین نے اپنی خدمات پیش کی ہیں اور چین کھیلوں اور کسی بھی قسم کے انسانی نوعیت کے پہلوؤں پر سیاست کرنے کی مخالفت کرتا ہے۔ وبا کے سامنے آنے کے بعد سے چین کا یہ بالکل واضح اور دو ٹوک موقف رہا ہے کہ بنی نوع انسان کی صحت اور حفاظت ہر مفاد سے بالاتر ہونی چاہیے۔
اس کے ساتھ ساتھ چین نے بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022 کے انعقاد کے تمام انتظامات کو بروقت حتمی شکل دینے کے لئے تیاریاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

چین نے وبا کی صورت حال کو کنٹرول کرتے ہوئے ترقیاتی کاموں کی رفتار کو ماند نہیں پڑنے دیا۔ رواں برس کے آغاز میں چین کے صدر مملکت نے ان کھیلوں کے مقامات کی  تیاریوں کا جائزہ لینے کے خود مختلف مقامات کا دورہ کیا۔ جناب شی جن پھنگ 19 جنوری کو  بذریعہ ٹرین صوبہ حہ بئی کے چانگ جیا کو شہر پہنچے۔ انہوں نے بیجنگ چانگ جیاکو ہائی اسپیڈ ریلوے اسٹیشن سمیت نیشنل اسکی جمپنگ سینٹر اور کھیلوں کے دیگر مقامات کا جائزہ لیا اور کھلاڑیوں سے گفتگو بھی کی۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہمیں کھیلوں کو فروغ دینے کےلیے جدت طرازی اور سائنس و ٹیکنالوجی پر انحصار کرنا چاہیے۔ انہوں نے جدید سائنس و ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ جدید تربیتی معیارات اپنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ صدر شی جن پھنگ نے 2022 سرمائی اولمپکس کے انعقاد کو بیجنگ، تھیان جن اور صوبہ حہ بئی کے درمیان ہم آہنگ ترقی سے متعلق حکمت عملی پر عمل درآمد کےلیے بھی اہم اقدام قرار دیا۔انہوں نے پُر زور الفاظ میں کہا کہ نقل و حمل، ماحولیات اور صنعت سمیت دیگر شعبوں میں مربوط ترقی کو مضبوط بنانا چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :