غیر ریاستی کمپنی کو تعمیر نو کا ٹھیکہ نہیں دیا گیا۔حکومت ،متاثرین کو ایرا کے نقشے کے مطابق تعمیرات کرنی چاہئیں تاکہ مستقبل میں مشکلات سے بچا جاسکے ‘تعمیر نو اگلے دو سال میں مکمل ہوجائے گی‘ وزیر تعمیرات عامہ کا اسمبلی میں خطاب

جمعرات 19 اکتوبر 2006 12:50

مظفرآباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین19اکتوبر2006) آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلا س جمعرات کے روز شرو ع ہوا۔ تلاوت قرآن مجید کے بعد وقفہ سوالات شروع ہوا۔ ممبراسمبلی چوہدری عزیز کے سوال کے جواب میں وزیر قانون عبدالرشید عباسی نے کہا کہ حادثاتی اموات کی صورت میں جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثاء کو جو معاوضہ جات دیا جاتا ہے وہ آفات سماوی کی مدد سے دیا جاتاہے ۔

اس کیلئے کوئی الگ فنڈز نہیں تھے ۔جونہی ریونیو بورڈ کے اکاؤنٹ میں روپے آتے ہیں متاثرین کے ورثاء کو معاوضہ دیا جاتا ہے ۔ممبر اسمبلی سیدشوکت شاہ کے سوال پر وزیر قانون نے کہا کہ مہاجرین مقیم پاکستان کو زکوة کی رقم کے حصول کیلئے طریقہ کار آسان کیا جائے گا۔ حکومت میں بھی کشمیر مقیم پاکستان کے مسائل کم کرے گی ۔

(جاری ہے)

انہیں زکوة کے چیک متعلقہ علاقوں میں فراہم کیے جائیں گے ۔

وقفہ سوالات کے دوران وزیر خزانہ راجہ نثار احمد خان نے سپیکر کو نشاندہی کرائی کہ سوال کا جواب دس روز کے اندر وصول ہوجانا چاہیے ۔اس وقت ایوا ن میں جو سوال پیش کیے جارہے ہیں و ہ ایجنڈے میں نہیں ہیں ۔سپیکر اسمبلی شاہ غلام قادر نے سیکرٹری اسمبلی کو حکم دیا کہ سوالات اگر ایجنڈے میں شامل نہ بھی ہوں لیکن ایوان میں ٹیبل ہونے چاہئیں ۔وزیر تعمیرات راجہ نسیم خان نے سردار قمرالزمان ممبراسمبلی کے سوال کے جواب میں کہا کہ تعمیرات کا عمل گزشتہ تین ماہ سے جاری ہے حکومت کی کوشش ہے کہ میٹریل انہیں موقع پر میسر آئے ۔

انہوں نے کہا کہ تعمیر ات کا کام جن 30فیصد لوگوں نے جو کام شروع کیا ہے وہ ایراء کے نقشے کے مطابق نہیں ہورہا ہے ۔تعمیر نو کے کام میں مزید تیزی آئے گی ۔تعمیر نو اگلے دو سال میں مکمل ہوجائے گی ۔لوگ ایراء کے نقشوں کے مطابق تعمیرات کریں ۔کسی غیر ریاستی کمپنی کو تعمیر کا کام کا ٹھیکہ نہیں دیا گیا ہے ۔ پاکستان اورآزادکشمیر کے ٹھیکیدارجو معیار پر پورا اتریں گے انہیں کام دیا جائے گا۔ کسی کمپنی کو ابھی تک کام نہیں دیا۔363تعلیمی ادارے تعمیر کرنے میں جنکی تعمیرات کا کام معیار پر پورا اترنے والوں کو دیا جائے گا۔ کرپشن کو فروغ والوں کو نہیں دیا جائے گا۔ چیک اینڈ بیلنس ہوگا سختی سے چیکنگ ہوگی۔

متعلقہ عنوان :