خالق نگر،مضر صحت دودھ کی فروخت سے متعدد افراد بیماریوں کا شکار۔انتظامیہ خاموش

بدھ 29 نومبر 2006 11:52

خالق نگر(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین29نومبر2006 )شہر بھر میں مضر صحت دودھ کی فروخت سے متعدد افراد مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ایک سروے کیمطابق خالق نگر اور اس کے گردو نواح کے علاقوں میں مختلف دکانوں پر مضر صحت دودھ فروخت ہو رہا ہے۔جو کہ مختلف دیہاتوں سے گوالے اکٹھا کر کے شہر کی دکانوں میں سپلائی کرتے ہیں۔اس کے علاوہ بعض دکاندار بھی خود دیہاتوں سے اکٹھا کر کے دودھ لاتے ہیں۔

اس دودھ کے ساتھ مختلف حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔تقریبا تمام گوالے پہلے اس دودھ کو مختلف ڈیریوں پر لے جا کر اس سے کریم نکلواتے ہیں۔پھر کریم نکلے ہوے دودھ کے معیار کو بہتر بناکر فروخت کرنے کیلیے اس میں کھالوں کا گدلا پانی ڈالنے کے علاوہ اس میں مختلف کیمیکل استعمال کئے جاتے ہیں تاکہ دودھ گاڑھا معلوم ہو۔

(جاری ہے)

دوسرے مرحلے میں دکاندار حضرات زیادہ منافع کمانے کیلئے اس دودھ کے ساتھ اپنے کمالات بھی دکھاتے ہیں۔

جن میں پانی ڈالنا اور پانی مکس کئے ہوئے اس دودھ میں مختلف کیمیکل اشیاء ڈال کر اس کی ظاہری حالت کو بہتر بنا کر لوگوں کو فروخت کرتے ہیں۔اس دودھ میں غزائیت نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی مگر دکاندار اس مضر صحت دودھ کو خالص ظاہر کر کے لوگوں سے 24سے لیکر 28روپے فی لیٹر کے حساب سے فروخت کرتے ہیں۔مگر ان کا لیٹر کا پیمانہ 800ملی لیٹر کا ہوتا ہے۔اس طرح گاہک کو یہ دودھ 32روپے لیٹر پڑ جاتا ہے۔دکاندار دودھ کو ٹھنڈا کر کے اس میں مختلف کیمیکل ملا کر اسے کولروں میں ڈال لیتے ہیں اور یہ دودھ گلاسوں میں ڈال کر تقریبا 50روپے کلو کے حساب سے فروخت کرتے ہیں۔