سرینگر کا ڈینٹل کالج دسویں روز بھی بند ، مریض پریشان حکومت تماشائی

اتوار 1 جولائی 2007 12:47

سرینگر(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار01 جولائی 2007) گورنمنٹ ڈینٹل کالج اور ہسپتال میں دسویں روز بھی کام کاج معطل رہا اور متعلقہ عملہ گذشتہ 5روز سے سے ہسپتال میں پیدا کے گئے خوف و ہراس کے سبب کام کاج سے دور رہے۔اس ساری صورتحال سے مریضوں کو سخت پریشانیوں کاسامنا ہے اور وہ محسوس کررہے ہیں کہ وزارت صحت دانستہ طو رپر صورتحال کو ایک ایسے نکتے کی طرف دھکیل رہی ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں۔

مریضوں کے ایک گروہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وہ دربدر پھر رہے ہیں اور انہیں ہسپتال میں کوئی علاج معالجہ میسر نہیں آرہا ہے۔ کئی مریض، جو دانتوں کے پیچیدہ نوعیت کے علاج معالجہ سے گزر رہے ہیں اور ڈاکٹروں کی ہدایت پر فاقہ کر کے ہسپتال آئے تھے ، کو علاج کے بغیر ہی لوٹنا پڑا۔ اس گروہ میں شامل حاجی فاروق نامی ایک مریض نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ اور وزیر صحت اور ہیلتھ سیکریٹری صورتحال کو سنبھالنے میں مکمل طور پر ناکام ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

حاجی فاروق نے کہا کہ ہسپتال میں موجودہ صورتحال پیدا کرنے والے عناصر نے ایک مریض کی مارپیٹ بھی کی جو نہایت ہی افسوسناک واقع ہے۔اس گروہ کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں ایسا نہیں دکھتا کہ 28جون کو زبردستی کالج بند کئے جانے کے بعد اگر کالج دوبارہ کھلتا ہے تو کام کاج شروع ہوگا ۔ انہوں نے وزارت صحت پر الزام عائد کیا کہ وہ اْس کالج کی تباہی پر تلے ہوئے ہیں، جسے تعمیر کروانے میں 20سال کا عرصہ صرف ہوا۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سے اپیل کی ہے کہ وہ مداخلت کرکے اس اہم ادارے کو بند ہونے سے بچائیں۔

متعلقہ عنوان :