
سیول کا عہد نامہ عالمی تعاون پر اعتماد سازی میں اہم ہوگا
یو این
جمعرات 3 جولائی 2025
22:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 جولائی 2025ء) سول سوسائٹی کے اداروں نے سپین کے شہر سیویلا میں اقوام متحدہ کی مالیات برائے ترقی کانفرنس (ایف ایف ڈی 4) میں طے پانے والے اتفاق رائے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ حقیقی پیش رفت کا دارومدار پائیدار اقدامات پر ہو گا۔
کانفرنس میں شرکت کرنے والے سول سوسائٹی کے نمائندوں کی بڑی تعداد جنوبی دنیا کے ممالک سے تعلق رکھتی ہے جنہوں نے امیر ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طویل عرصہ سے چلی آ رہی بنیادی عدم مساوات سے نمٹںے کے لیے خاطرخواہ عزم اور قائدانہ کردار کا مظاہرہ کریں۔
یہ کانفرنس مضبوط علامتی اہمیت کی حامل ہے جس کا اظہار اس میں طے پانے والے 'سیویل عہد نامے' کی ترجیحات سے ہوتا ہے۔
(جاری ہے)
سیویل عہد نامے کے اہم نکات
کانفرنس میں طے پانے والے سیویل عہد نامے میں پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے اور اس سے متعلقہ گزشتہ بین الاقوامی معاہدوں پر عملدرآمد کو آگے بڑھانے کے لیے ہر سال درکار کئی ٹریلین ڈالر جمع کرنے کی غرض سے نیا عالمگیر لائحہ عمل طے کیا گیا ہے۔
اس میں محصولاتی نظام منصفانہ بنانے، ٹیکس سے بچنے کے رجحان کا خاتمہ کرنے، غیرقانونی مالیاتی بہاؤ پر قابو پانے اور سرکاری ترقیاتی بینکوں کو قومی ترجیحات کے حصول میں مدد دینے کے لیے مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
عہدنامے میں کہا گیا ہے کہ کمزور ممالک پر قرضوں کے بوجھ میں کمی لانے کے لیے نئے ذرائع سے کام لینا ہو گا جن میں قرضوں کے تبادلے کے منصوبے، بحرانوں کے دوران قرضوں کی ادائیگی میں وقفے کی سہولت اور شفافیت کو بہتر بنانا شامل ہیں۔
اس میں رکن ممالک نے کثیرفریقی بینکوں کی صلاحیت میں اضافہ کرنے، خصوصی قرضوں کے حصول کے حقوق کو بڑھانے اور ترقی میں مدد کے لیے نجی شعبے سے مزید سرمایہ کاری کو راغب کرنے کا عزم بھی کیا ہے۔
عہد نامے میں یہ بات بھی شامل ہے کہ عالمگیر مالیاتی نظام کو مزید مشمولہ اور جوابدہ ہونا چاہیے جس کے لیے ارتباط میں اضافہ، معلوماتی نظام کی مضبوطی اور سول سوسائٹی و دیگر کی وسیع تر شرکت خاص طور پر اہم ہیں۔
اس عہد کے تحت 'سیویل لائحہ عمل' کا اجرا کیا گیا ہے جس میں شامل 130 سے زیادہ اقدامات کے ذریعے پہلے ہی وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کا کام شروع ہو چکا ہے۔
اعتماد بحال کرنے کی کوشش
لندن میں قائم تحقیقی مرکز 'بین الاقوامی ادارہ برائے ماحولیات و ترقی' (آئی آئی ای ڈی) کی نمائندہ پاؤلا سیویل کئی دہائیوں تک لاطینی امریکہ، ایشیا اور افریقہ کے ممالک میں استحکام اور موسمیاتی انصاف کے لیے کام کر چکی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ کانفرنس ایک ایسے موقع پر بین الاقوامی تعاون پر اعتماد بحال کرنے کے لیے منعقد ہوئی ہے جب دنیا میں یکجہتی کا فقدان دیکھنے کو مل رہا ہے اور کووڈ۔19 وبا کے بعد یہ صورتحال کہیں زیادہ خراب دکھائی دیتی ہے۔اس کانفرنس میں 'آئی آئی ای ڈی' کا ایک اہم مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ اعلان کردہ مالیاتی وعدوں کے عملی نتائج نچلی سطح پر ان لوگوں تک بھی پہنچیں جو موسمیاتی بحران کا سب سے پہلے نشانہ بنتے ہیں۔
ان کے ادارے نے کانفرنس کے شرکا سے غیرملکی قرضوں کے مسائل سے نمٹنے اور متوازن مالیات جیسے اختراعی طریقہ کار کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان لوگوں کو مالی وسائل تک رسائی ملنی چاہیے جنہیں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔کانفرنس کے موقع پر ایک احتجاجی مظاہرے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پاؤلا سیویل نے کہا کہ بہت سے ترقی پذیر ممالک کو اپنے ہاں صحت و تعلیم سے کہیں زیادہ وسائل قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کرنا پڑتے ہیں جبکہ عدم مساوات شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔

رہائشی مسائل نظرانداز
کانفرنس کی حتمی دستاویز میں پائیدار ترقی کے تناظر میں رہائشی مسائل کا حل شامل نہیں ہے۔ پاؤلا سیویل نے اسے افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کو رہائشی اخراجات کے بحران کا سامنا ہے اور یہ صورتحال صرف جنوبی دنیا کے ممالک میں ہی نہیں بلکہ سپین میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے شہریوں کو تکلیف کا سامنا ہوتا ہے اور حکومتوں پر ان کے اعتماد میں کمی آتی ہے لیکن کانفرنس میں اسے مکمل طور سے نظرانداز کر دیا گیا ہے۔
تاہم، انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے باوجود ان کا ادارہ کانفرنس کے نتائج سے ایسے طریقے ڈھونڈے گا جن کی بدولت لوگوں کو مزید سستی رہائش مہیا کرنے کے لیے مالی وسائل کا اہتمام ہو سکے۔
محصولاتی نظام کو منصفانہ بنانے اور دنیا کے امیر ترین لوگوں کی جانب سے ٹیکس کی ادائیگی سے بچنے کے رجحان کا خاتمہ کرنے کے لیے سپین اور برازیل کے زیرقیادت اقدام پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے شفافیت اور احتساب کو فروغ ملے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ اقدام بنیادی عدم مساوات پر قابو پانے کا ایک مفید ذریعہ ہو سکتا ہے۔محصول برائے ترقی
انہوں نے کہا کہ شمالی دنیا کے ممالک کی جانب سے قائدانہ کردار کی ضرورت ہے جبکہ ٹیکس نہ دینے یا بہت کم ٹیکس دینے والے دنیا کے متعدد بڑے کاروباری اداروں کا تعلق شمال سے ہے۔ ان کی جانب سے اس معاملے میں بہتری لانے کے عزم کے بغیر آگے بڑھنا ممکن نہیں ہو گا۔
انہوں نے کانفرنس میں امریکہ کی عدم شرکت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناصرف ایک سفارتی ناکامی بلکہ اس کے بین الاقوامی ادارہ برائے ترقی (یو ایس ایڈ) کا خاتمہ ہونے کے بعد ایک پریشان کن مثال بھی ہے۔
پاؤلا سیویل نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کی تکمیل کے لیے مقررہ مدت ختم ہونے میں محض پانچ سال باقی ہیں۔ وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور حقیقی تبدیلی لانے کے اقدامات نہ کیے گئے تو یہ عہد نامہ بے معنی ہو گا۔اس مقصد کے لیے سیاسی قیادت، تعاون کا ارادہ اور جمہوری گنجائش کو تحفظ دینے کا عزم درکار ہے۔ آخر میں منظم لوگ ہی امید کو زندہ رکھتے اور اپنے رہنماؤں سے جواب طلبی کرتے ہیں۔
متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی کی زیرصدارت پنجاب یونیورسٹی سینڈیکیٹ کا اجلاس
-
ہوٹل کے سیکیورٹی گارڈ نے سیاحوں کو روکا لیکن وہ ہوٹل کے عقب سے دریا پہنچ گئے
-
کمزور اور سمجھوتہ شدہ نظام انصاف سے بدعنوانی، آمریت اور طاقتور طبقے کی حکمرانی کو فروغ ملتا ہے
-
لاہور میں شیر کا فیملی پر حملہ
-
کراچی ٹریفک پولیس نمبر پلیٹ کے نام پر بھتہ لے رہی ہے
-
پائیدار ترقی کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے عزائم کے ساتھ سیویل کانفرنس کا اختتام
-
پی ٹی آئی نے خیبرپختونخواہ کا قرض 150ارب سے 1500ارب روپے تک پہنچا دیا ہے
-
سیول کا عہد نامہ عالمی تعاون پر اعتماد سازی میں اہم ہوگا
-
خیبرپختونخواہ میں اپوزیشن کے پاس نمبر زیادہ ہوں گے تو عدم اعتماد لانا جمہوری حق ہے
-
وفاقی حکومت کا 2 تعطیلات کا اعلان
-
پی ٹی آئی کا 4 منحرف اراکین اسمبلی کیخلاف اسپیکر کو ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ
-
وزیراعلیٰ علی امین کے خلاف عدم اعتماد میں آزاد ارکان ووٹ دے سکتے ہیں
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.